0

معیشت میں بہتری کے لئے ضروری ہے کہ عوام کو حقیقی ریلیف دیا جائے یوٹیلیٹی بلوں میں اضافہ واپس لیا جائے اور مہنگائی کے جن کو قابو کیا جائے

معیشت میں بہتری کے لئے ضروری ہے کہ عوام کو حقیقی ریلیف دیا جائے یوٹیلیٹی بلوں میں اضافہ واپس لیا جائے اور مہنگائی کے جن کو قابو کیا جائے

جمعرات کے روز اسلام آباد میں وزیرِ اعظم شہباز شریف خیبر پختونخوا کے قومی و صوبائی اسمبلی کے ارکان نے ملاقات کی۔اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کی بحالی کیلئے کڑوے فیصلے کرنا پڑے، ہم نے ریاست کو سیاست پر ترجیح دے کر ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔اس موقع پر نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ کشمیر و گلگت بلتستان امور انجینئیر امیر مقام، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی اور متعلقہ اعلی حکام بھی موجود تھے۔

ملاقات میں منتخب نمائندوں نے وزیرِ اعظم کی قیادت میں پاکستان کی معیشت کی بہتری پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا، ملاقات میں خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی نے وزیرِ اعظم کو اپنے حلقوں کے مسائل کے حوالے سے آگاہ کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کی معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔

ان کا کنہا تھا کہ بجلی شعبے کی اصلاحات سے سالانہ اربوں روپے کی بجلی چوری کے خاتمے کیلئے کوشاں ہیں، منتخب نمائندے بجلی کی چوری روکنے کیلئے حکومت کی معاونت کریں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حال ہی میں غریب و متوسط طبقے کو بجلی کے بِلوں میں بڑا ریلیف فراہم کیا۔وزیرِ اعظم نے نائب وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت ایک کمیٹی قائم کر دی جو خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے منتخب نمائندوں کے مسائل کا پائیدار حل تلاش کرے گی۔ہماری رائے میں وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ کہنا کہ پا کستان کی معیشت کی بحالی کیلئے کڑوے فیصلے کرنا پڑے، ہم نے ریاست کو سیاست پر ترجیح دے کر ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اپنی جگہ درست ہے، اس میں دورائے نہیں کہ حکومت ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے کوشاں ہے لیکن کیا وزیر اعظم اس حقیقت سے بھی آگاہ ہیں کہ ان مشکل اور کڑوے فیصلوں کی زد میں صرف ملک کے غریب لوگ ہی آتے ہیں۔

بلاشبہ ملک کو مالی بحران سے نکالنے کے لئے حکومتوں کو سخت اور کڑوے فیصلے کرنا پڑتے ہیں لیکن اگر ان فیصلوں سے اشرافیہ اور الیٹ کلاس بھی متاثر ہو تو پھر ٹھیک ہے لیکن ہمارے ہاں بد قسمتی سے مشکل فیصلوں کا سارا بوجھ غریب عوام پر ہی ڈال دیا جاتا ہے۔ سادہ مثال ہے کی بجلی چوری اور لائن لاسز کا سارا بوجھ عام بجلی صارفین پر ڈالا جاتا ہے اور پھر آئی ایم ایف کی ہدایات کی روشنی میں آئے دن یوٹیلیٹی بلوں گیس اور بجلی پر اضافہ کیا جاتا ہے اور اسی طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ معمول کی بات ہے، اگر اس حوالے سے عام شہریوں کو اگر ریلیف ملتا بھی ہے وہ چندروزہ ہی ہوتا ہے۔حکمرانوں اور اشرافیہ کو رہائش، بجلی، گیس اور پیٹرول کی مد میں بے پناہ سہولتیں میسر ہیں۔ ایک وقت میں حکومت نے فیصلہ بھی کیا تھا کہ اشرافیہ اور حکمرانوں سے مراعات واپس لی جائیں گی لیکن عملی طورپر ایسا نہ کیا گیا۔ اس وقت ملک میں مہنگائی کی شرح بلند ترین سطح پر ہے اگر کچھ کمی واقع ہوئی تھی وہ عارضی ثابت ہوئی اور اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جو عوام کے لئے تکلیف کا باعث ہے۔موجودہ حالات کے تناظر میں ایسا لگتا ہے کہ مہنگائی کا جن حکومت کی پکڑ سے دور ہے جس کے باعث مہنگائی کاعفریت حکومتی دعوووں کے باجود قابو میں نہیں آپارہا اور اشیاء خوردونوش، سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ نے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

حکومت کا دعوی ہے کہ مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے جبکہ ایسا نہیں ہے۔ ایک طرف حکومت نے خود پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا تو دوسری طرف تاجروں نے حکومتی ٹیکسوں کی بھرمار کا سارا غبار عوام پر ڈال دیا اور اشیاء خودونوش، سبزیوں، پھلوں، آٹا، چاول اور دالوں کی قیمتوں کو جیسے پر لگ گئے۔ بلاشبہ بجٹ 2024-2025 عوام کے لئے ایک مصیبت سے کم نہیں۔ جولائی کے شروع ہوتے ہی مہنگائی کا ایک نیا کہر عوام پر نازل ہوچکا ہے۔

دریں اثنا ملک بھر کی اجناس منڈیوں کے صدور نے دالوں اور چاول پر ودہولڈنگ ٹیکس کو مسترد کرتے ہوئے فیصلے خلاف مشترکہ جدوجہد کا اعلان کردیا۔چیئرمین کراچی گروسرز اینڈ ہول سیلرز عبد الروف ابراہیم نے کہا کہ دالوں اور چاول پر ود ہولڈنگ ٹیکس کسی صورت قبول نہیں، ملک بھر کی غلہ منڈیوں کے تاجروں نے حکومت کو ود ہولڈنگ ٹیکس ہٹانے کیلئے پانچ روز کی مہلت دے دی ہے۔ عبدالروف ابراہیم نے مزید کہا کہ 30 جولائی کو ود ہولڈنگ ٹیکس کے خلاف احتجاج کے حتمی لائح عمل کا اعلان کیا جائیگا۔ تاجر ودہولڈنگ ٹیکس کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ لیکن اس ساری صورتحال کا نزلہ عوام پر آکر گرتا ہے۔

بلاشبہ حکومت نے غریب طبقے کو بجلی بلوں میں کچھ ریلیف دیا ہے جو لائق تحسین ہے۔ بلاشبہ وزیر اعظم عوام کی مشکلات کا ادارک رکھتے ہیں لیکن ضروری ہوگا کہ عوام کے دکھوں کا مداوہ کیا جائے۔ بجلی بلوں میں ہوشرباء اضافہ نے مجموعی طور پرعوام کو رونے پر مجبور کردیا ہے اور ایک تنخواہ دار کی آمدنی کا بڑا حصہ بلوں کی نظر ہوجاتا ہے۔ جب تک حکومت عوام کو یوٹیلیٹی بلوں میں ریلیف اور مہنگائی کے جن کو قابو کرنے کے لئے موثر اور ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گی مثبت تبدیلی نہیں آئے گی اور عوام کی مشکلات میں کمی بھی نہیں آئے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں