0

چینی کمیونسٹ پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن اور وزیر لیوجیان چاوکا کہنا درست ہے کہ ترقی کے اہداف حصول کے لیے سیاسی استحکام ضرو ری ہے، لہذا سیاسی قیادت وطن عزیز کی ترقی اور استحکام کے لئے صبر و تحمل، بردباری اور برداشت کا مظاہرہ کرے

چینی کمیونسٹ پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن اور وزیر لیوجیان چاوکا کہنا درست ہے کہ ترقی کے اہداف حصول کے لیے سیاسی استحکام ضرو ری ہے، لہذا سیاسی قیادت وطن عزیز کی ترقی اور استحکام کے لئے صبر و تحمل، بردباری اور برداشت کا مظاہرہ کرے

اسلام آباد میں منعقدہ پاک چین مشاورتی میکنزم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی کمیونسٹ پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن اور وزیر لیوجیان چاوکا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے اداروں اور سیاسی جماعتوں کو مل کر چلنا ہے، ترقی کے اہداف کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ہماری قیادت کے درمیان سی پیک کی اپ گریڈیشن پر اتفاق ہوا ہے،پاکستان کو چین کی خارجہ پالیسی میں خصوصی مقام حاصل ہے، جبکہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سی پیک پر تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔ اجلاس میں چینی وفد سمیت نائب وزیرعظم وزیر خارجہ اسحاق ڈار، ن لیگ کے وزرا، پیپلز پارٹی کے رہنما اور چیئر مین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور دیگر سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور رہنما بھی موجود تھے۔چینی وزیر لیو جیان چاوکا کہنا تھا کہ ہ پاک چین مشاورتی میکنزم اجلاس کا انعقاد خوش آئند ہے، چینی قیادت دونوں ممالک کی دوستی کو اہمیت دیتی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو نئی جہت تک پہنچانے کی خواہاں ہے، پاکستان اور چین ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہین، پاکستان اور چین کی ترقی سے دونوں ممالک کو فائدہ پہنچے گا پاک چین معاہدوں سے ترقی کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔انہوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک کے اداروں اور سیاسی جماعتوں کو مل کر چلنا ہے، ترقی کے اہداف کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے۔چینی وزیر نے کہا کہ پاک چین دوستی کی بنیاد عوامی حمایت کی مرہون منت ہے، میڈیا، طلبا اور نوجوانوں کے وفود کے تبادلے کے لیے تیار ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کے لیے سیکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا کیوں کہ بہتر سیکیورٹی کی وجہ سے ہی تاجر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے۔نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ چینی وفد کا دورہ پاکستان دونوں ملکوں کے اعلی سطح کے روابط کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریٹجک پارٹرشپ ہے، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاک چین دوستی مزید مضبوط ہوگی، سی پیک کے ذریعے پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی گئی۔اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ سی پیک پاک چین تعاون کا نیا وژن ہے، سی پیک سے سماجی اور پائیدار ترقی اور علاقائی تعاون کو فروغ ملا، سی پیک کے ذریعے پاکستان میں توانائی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی گئی، سی پیک سے پاکستان میں روزگار اور ترقی کے موقع پیدا ہوئے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کا دورہ چین انتہائی کامیاب رہا، دورہ چین میں مختلف معاہدوں پر دستخط ہوئے، دورہ چین میں وزیر لیو سے مفید ملاقات ہوئی، پاک چین عوامی روابط کے فروغ کے خواہاں ہیں۔ہماری رائے میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن اور وزیر لیوجیان چاوکا کہنا بلکل درست ہے کہ پاکستان اور چین کے اداروں اور سیاسی جماعتوں کو مل کر چلنا ہوگا اور یہ کہ ترقی کے اہداف کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے۔بلا شبہ کوئی بھی ملک اس وقت تک معاشی طور پر مستحکم نہیں ہوسکتا جب تک اس ملک میں سیاسی استحکام نہ ہو۔ اس بات میں بھی دورائے نہیں جیسا کہ وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سی پیک پر تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔ ہماری دانست میں سی پیک منصوبہ پاکستان کی معاشی بہتری میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور بلاشبہ آنے والے وقت میں اس منصوبے کی تکمیل پر اس کے ثمرات پاکستان اور اس خطے کو ملیں گئے اور جب یہ کہا جاتا ہے کہ یہ منصوبہ اس خطے کی اقتصادی ترقی میں گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے ہے تو غلط نہیں۔ سی پیک منصوبہ کے ساتھ پاکستان کی ترقی اور معاشی استحکام منسلک ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان دشمن قوتیں اس منصوبے کو ہی نہیں بلکہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو نقصان پہنچانے کے در پر ہیں اس مقصد کے لئے امریکہ بھارت کو استعمال کر رہا ہے۔ بھارت امریکہ کی خوشنودی اور چین پاکستان کے تعلقات میں دڑار ڈالنے کے لئے پاکستان میں سی پیک منصوبے میں کام کرنے والے چینی انجینئرز اور کارکنوں کو دہشت گردی کا نشانہ بناتا ہے تاکہ اس اہم اور گیم چینجر منصوبے کو ناصرف سبوثاژ کیا کاسکے بلکہ پاکستان اور چین کے درمیان غلط فہمیاں بھی پیداکی جائیں تاکہ دونوں ملکوں کے دیرینہ تعلقات کو نقصان پہنچا یا جاسکے۔لیکن چین کی طرف سے مثبت رد عمل کے اظہار اور اس منصوبے کی تکمیل اور دوسرے مرحلے کے حوالے سے پیشرفت کے باعث بھارت اور سی پیک دشمن قوتوں کے عزائم خاک میں مل گئے ہیں، کیونکہ چین کو اس حقیقت کا بخوبی ادارک اور علم ہے کہ دہشت گردی کے یہ واقعات چین، پاکستان اور جاری منصوبہ سی پیک کے خلاف ایک منظم اور گہری سازش کا ہی شاخسانہ ہے کیونکہ امریکہ کسی صورت چین کے اس علاقے میں مضبوط قدم برداشت نہیں کرسکتا ا ور اس مقصد کے امریکہ بھارت کی خدمات حاصل کر رہا ہے لیکن امریکہ کو اس خوش فہمی سے باہر آنا ہوگا کہ وہ بھارت کی مدد سے اپنے مکروہ عزائم میں کامیاب ہو جائے گا تو یہ امریکہ کی خام خیالی ہے اور بلاشبہ بھارت کو اس دہشت گردی کی بڑی قیمت چکانی ہوگی بھارت کو اس بات کو ادارک ہونا چاہیئے کہ امریکہ اس خطے میں اپنے مقاصد کو حاصل کرکے بھارت کو ٹشو پیپر سے زیادہ اہمیت نہیں دے گا اور ضرورت پڑنے پر بھارت کو چین کے آگے چارے کے طور استعمال کرئے گا۔بھارت کو اس بات کا بھی ادارک کرنا ہوگا کہ کہ چین نے سی پیک منصوبے میں اربوں ڈالرز خرچ کردیئے ہیں اور چین اور پاکستان کسی طور بھی کسی طاقت کو اس بات کی اجازت نہیں دینگے کہ وہ اس خطے کی ترقی کو روکنے کے لئے منفی ہتھکنڈے استعمال کرئے۔س میں کوئی شبہ نہیں کہ پاک بھارت تعلقات سمندروں سے گہرے اور پہاڑوں سے بلند ہیں اور امریکہ اور بھارت سمیت کوئی بھی ملک دونوں ملکوں کی دوستی میں رخنہ پیدا نہیں کرسکتا۔ جہاں تک چینی کمیونسٹ پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن اور وزیر لیوجیان چاو کا کہنا کہ پاکستان میں سیاسی استحکام ضروری ہے اس حوالے سے تمام سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر ملک کی ترقی اور دشمن قوتوں کے عزائم کو خاک میں ملانے کے لئے صبر و تحمل، بردباری اور برداشت سے کام لینا ہوگا تاکہ وطن عزیز پاکستان حقیقی ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں