0

بلاشبہ وطن عزیز میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے مواصلات کے نظام کی بہتری اور میعاری سڑکوں کی تعمیر میں اہم اور کلیدی کردار ادا کیاہے

بلاشبہ وطن عزیز میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے مواصلات کے نظام کی بہتری اور میعاری سڑکوں کی تعمیر میں اہم اور کلیدی کردار ادا کیاہے

این ایچ اے کے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر مواصلات،نجکاری اور سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے افسران اپنے تجربے اور مہارت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دیگر ممالک میں منصوبوں پر کام کرنے کا ماڈل تیار کریں تاکہ این ایچ اے کی سالانہ آمدن میں اضافہ ہوسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ شمالی علاقہ جات میں ہائی ویز اور سڑکوں کی تعمیر کے حوالے سے وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ گلگت سے خنجراب موٹروے کی تعمیر چین اور وسط ایشیائی ریاستوں تک رسائی کا باعث بن کرگیم چینجزثابت ہو سکتی ہے ا،سی طرح گوادر تک سڑک اور ریل کے ذریعے زمینی رابطہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے تاکہ تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے۔

وفاقی وزیر نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکام کو شاہراؤں کی تعمیر اور نئے منصوبوں کی نشاندہی کیلئے ترجیحات کا تعین کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ شاہراؤں اور سڑکوں کی تعمیر کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی تعمیراتی منصوبوں کیلئے ایماندار اور با صلاحیت افسران کا انتخاب کریں۔ انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ فنڈز کا ہے،صرف پیسہ خرچ کرنا کوئی کمال نہیں، سرکاری محکموں کو اپنی آمدن بڑھانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔اجلاس میں وفاقی وزیر کو این ایچ اے کے گلگت سے چترا ل، شندور، مانسہرہ اور دیگر سڑکوں کی تعمیر سمیت گلگت پیکیج پر تفصیلی بریفنگ دی گئی جس پر وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہاکہ شاہراؤں پر سکیورٹی اور سہولتیں بڑھانے سے ٹورسٹ اور سفر کرنے والے شہریوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ اس سال این ایچ اے کو 23ارب روپے کے اضافی فنڈز حاصل ہوں گے،نئے ٹول پلازوں کی تعمیر اور ان کے فنکشنل ہونے سمیت چاروں صوبوں میں این ایچ اے کے منصوبوں پر تفصیلی غور وخوض کیا گیا اور بعض اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔ہماری رائے میں وفاقی وزیر مواصلات،نجکاری اور سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان کا کہنا بلکل درست سمت ہے کہ این ایچ اے فسران اپنے تجربے اور مہارت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دیگر ممالک میں ایسے منصوبوں پر کام کرنے کا ماڈل تیار کریں تاکہ این ایچ اے کی سالانہ آمدن میں اضافہ ہوسکے۔ پاکستان میں اعلیٰ اور ذہین افسران اور اچھے دماغوں کی کمی نہیں اگر کمی ہے تو مواقعوں کی ہے۔ اگر ذہین اور اعلی دماغ رکھنے والے افراد کی قدر کی جائے تو کوئی وجہ نہیں ہمارے قابل اور ذہین لوگ دوسرے ملکوں جانے پر مجبور ہوں۔ ہمارے سہولتوں اور مواقعوں کے ناپید ہونے کے باعث پاکستان کے اچھے دماغ دوسرے ملکوں جانے پر مجبور ہوئے۔ جب تک میرٹ اور انصاف کا قیام یقینی نہیں بنایا جاے گا حقدار کو حق نہیں ملے گا۔وطن عزیز میں ہر شعبے میں قابل، ایماندار اور محنتی لوگو ں کی کمی نہیں لیکن جب ان کا استحقاق مجروح ہوتا ہے اور فیصلے اور تقرریاں میرٹ سے ہٹ کر سفارش کی بنیاد پر ہوتے ہوں تو اداروں کے زوال کا باعث بنتا ہے۔بلا شبہ وطن عزیز پاکستان میں این ایچ اے نے مواصلات کے شعبے میں بڑی ترقی اور اہم پیشرفت کی ہے۔ ملک میں سڑکوں کا معیار بہتر ہوا ہے جس سے اچھی اور معیاری ٹرانسپورٹ دیکھنے میں آئی ہے اور گزشتہ چند سالوں اس شعبے میں بلا شبہ بڑی سرمایا کاری بھی دیکھنے میں آئی ہے۔ جس طرح نادرا نے ملک میں ڈیٹا کا ایک موثر نظام قائم کیا ہے جو عالمی سطح پر پاکستان کے لئے عزت اور تکریم کا باعث ہے اسی طرح نیشنل ہائی وے اٹھارٹی نے بھی ملک میں سڑکوں کا ایک بہترین نیٹ ورک قائم کرنے ملک میں سڑکوں کاایک اچھا میعار متعارف کرایا ہے۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ میعاری اور اچھی سڑکوں کی موجودگی میں عام شہری اور خاص طور پر سیاحتی مقامات تک رسائی کے لئے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو بھی ایک اچھی اور معیاری سہولت میسر آتی ہے جس سے بلا شبہ سیاحت کا فروغ بھی ہوتا ہے ملک کی آمدنی میں بھی اضافہ یقینی ہوتا ہے۔

ہماری دانست میں شمالی علاقہ جات میں ہائی ویز اور سڑکوں کی تعمیر کے حوالے سے وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان کا کہناکہ گلگت سے خنجراب موٹروے کی تعمیر چین اور وسط ایشیائی ریاستوں تک رسائی کا باعث بن کرگیم چینجزثابت ہو سکتی ہے ا،سی طرح گوادر تک سڑک اور ریل کے ذریعے زمینی رابطہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے تاکہ تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے۔ بلاشبہ وطن عزیز پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع انتہائی اہم مقام پر ہے اور درہ خنجراب جیسے بلند و بالا مقام تک موٹر وے کی تعمیر سے چین اور پاکستان کے درمیان سفر کو آسان اور آرام دہ بنانے کا باعث بنے گی اور لامحالہ دونوں ملکوں اور وسط ایشائی ریاستوں تک رسائی اور تجارتی سرگرمیوں میں فروغ کا زریعہ بنے گی۔بلاشبہ سی پیک منصوبے میں گوادر کو ایک اہم اور منفرد مقام حاصل ہے گوادر تک سڑک اور ریل کے زریعے زمینی رابطہ بھی سی پیک منصوبے کی کامیابی اور خطے میں بڑے درجے پر تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ اور علاقے کی ترقی کا سبب بنے گی۔

ہماری رائے میں محکموں اور مختلف اداروں کو منفعت بخش ضرور بنایا جائے لیکن ادارے کی ترقی اور منافع میں اضافہ کی خاطر عوام پر بوجھ بڑھانے کی پالیسی پرعمل درآمد کی بجائے عوام کو سہولت اور ریلیف مہیا کرنے پر توجہ دی جائے تو اس سے ادارے مزید پھلتے اور پھولتے ہیں۔ ہمارے ہاں جو ادارہ بھی سرکاری سے نجی تحویل میں آتا ہے یا آمد ن میں اضافہ کرنا ہو تو عوام پر بے پناہ بوجھ لاد دیا جاتاہے۔ پی ٹی سی ایل کی مثال ہمارے سامنے ہے جب سے پی ٹی سی ایل کا بڑا حصہ نجی تحویل میں گیا ہے اس کے ریٹس اور بلات میں آئے دن ہوشرباء اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ البتہ یہ بات ضرور ہے کہ نجی شعبے میں کام کا میعار سرکاری شعبے سے کافی بہتر ہوتا ہے کیونکہ حکومتی شعبے میں ملازمین کام سے زیادہ سیاست اور یونین بازی پر زیادہ توجہ مرکوز رکھتے ہیں اور یہ ہی ہمارے زوال اور ترقی نہ کرنے کی اصل وجہ ہے۔جہاں تک این ایچ اے کا تعلق ہے اس شعبے نے نہ صرف چاروں صوبوں بلکہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں جہاں بھی سڑکیں تعمیر کی وہ اپنی مثال آپ ہیں اور بلاشبہ ان میعاری سڑکوں کی تعمیر کے باعث جہاں ان دور افتادہ علاقوں کے مکینوں کو سہولت میسر آئی وہاں سیاحوں کو بھی اعلیٰ درجے کی سفری سہولتیں فراہم ہوئیں۔ امید کی جاسکتی ہے کہ وفاقی وزیر عبدالعلیم خان اپنے دور وزارت میں اس شعبے کی ترقی اور اس ادارے کے معیار کو مزید بہتر بنانے میں اپنی اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں سے استفادہ کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں