0

حکومتی رکاوٹوں،غیرآئینی ہتھکنڈوں کے باوجود عوام بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئی،دھرنا کامیاب ہوگیا‘لیاقت بلوچ

حکومتی رکاوٹوں،غیرآئینی ہتھکنڈوں کے باوجود عوام بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئی،دھرنا کامیاب ہوگیا‘لیاقت بلوچ
وزیر داخلہ نے ٹیلی فون پر 3مرتبہ رابطہ کر کے مذاکرات کی بات چیت کی، حکومت نے وفاقی وزرا پر مشتمل کمیٹی بنادی ہے

اسلام آباد /راولپنڈی : نائب امیر جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حافظ نعیم الرحمن کی کال پر دھرنا کامیاب ہوگیا، تمام حکومتی ناروا رکاوٹوں اور فسطائی، غیرآئینی ہتھکنڈوں کے باوجود عوام بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئی اور احتجاجی دھرنے میں بھرپور شرکت اور حمایت کی،جماعت اسلامی کے کارکنان اور رہنماؤں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن، پولیس گردی اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے اسلام آباد، راولپنڈی میں مہنگائی، بجلی بحران اور ظالمانہ ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف احتجاجی جلسوں اور دھرنا سے خطاب کیا اور میڈیا نمائندگان، یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا اینکرز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وزیرِ داخلہ محسن نقوی، جو اِس وقت بیرونِ ملک ہیں، انہوں نے ٹیلی فون پر 3 مرتبہ رابطہ کیا اور دھرنا مطالبات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پوری سنجیدگی کیساتھ جماعتِ اسلامی سے مذاکرات کرنا چاہتی ہے۔

حکومت نے وفاقی وزرا پر مشتمل کمیٹی بنادی ہے جو دھرنا مطالبات پر مذاکرات کرے گا۔ جماعتِ اسلامی کی قیادت نے کہا ہے کہ حکومت معاملات کو سنجیدگی کیساتھ پرامن طریقے سے حل کرنا چاہتی ہے تو پنجاب بھر اور ملک کے دیگر علاقوں سے گرفتار رہنماؤں اور کارکنان کو فوری رہا کرے۔ لاہور میں میرے گھر پر پولیس نے کریک ڈاؤن کیا اور گھر پر موجود مہمانوں اور ملازمین کو گرفتار کرکے لے گئی۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ دھرنا کا ایجنڈا عوامی اور قومی ہے۔ عوام ریلیف چاہتے ہیں۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ بجلی بل میں 500یونٹ تک ماہانہ استعمال کرنے والے صارفین کو بل میں 50فیصد رعایت دی جائے، پٹرول، ڈیزل کی قیمتوں پر پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی ختم کی جائے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لیا جائے،اشیائے خورد و نوش، بجلی، گیس کی مسلسل بڑھتی ہوئی ناقابلِ برداشت قیمتوں نے ضروریاتِ زندگی کی خریداری کو عوام کی پہنچ سے دور کردیا ہے،اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی لائی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیشنری آئٹمز پر ٹیکس کا نفاذ تعلیم دشمنی اور بچوں کو حصولِ علم سے دور رکھنے کے مترادف ہے، بچوں کی تعلیم و تربیت سے متعلق تمام آئٹمز پر ٹیکس واپس لیا جائے۔* اشرافیہ کی عیاشیاں عوام کے لیے ناقابلِ برداشت، غیرترقیاتی اخراجات پر 35فیصد کٹ لگایا جائے۔ انڈیپینڈٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز)کے ساتھ کیپیسٹی پیمنٹ اور ڈالر میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے۔زراعت اور صنعت پر ٹیکسوں کا ناجائز، ناقابلِ برداشت بوجھ 50 فیصد کم کیا جائے۔صنعت، تجارت اور سرمایہ کاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ معاشی پہیہ چلے اور نوجوانوں کو روزگار چلے۔غریب تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکسوں کا ظالمانہ بوجھ واپس لیا جائے اور مراعات یافتہ طبقہ سے ٹیکس وصول کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں