ممتاز زہرا بلوچ 0

مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق نہ ہونا عالمی برادری، بڑی قوتوں اور خاص طور پر اقوام متحدہ کے کرداراور حیثیت پر سوالیہ نشان ہے

مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق نہ ہونا عالمی برادری، بڑی قوتوں اور خاص طور پر اقوام متحدہ کے کرداراور حیثیت پر سوالیہ نشان ہے

پیر کے روز اسلام آباد میں یوم استحصال کشمیر سے متعلق معنقد سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کوئی رئیل اسٹیٹ نہیں جسے بھارت کنٹرول سکے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 5 برس قبل بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کیے۔ان کا کہنا تھاکہ بھارت نے غیر کشمیریوں کو جعلی ڈومیسائل دئیے اورجائیدادیں خریدنے کی اجازت دیکر مسلمانوں کی آبادی کے تناسب کو بدلنے کی کوشش کی۔ مقبوضہ کشمیر میں حلقہ بندیوں کو تبدیل کیا گیا اور 14 سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کی گئی اور جعلی سیاسی جماعتیں کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے مقبوضہ وادی میں متعدد ریاستی انجینئرنگ کی کوشش کیاور انسانی حقوق کے کارکنان اور حمایت کرنے والوں کوجیلوں میں ڈالا اور ر مقبوضہ کشمیر کا پریس کلب و2019 سے بندکر رکھا ہے۔تر جمان خارجہ نے بتایا کہ اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے ایک کمیشن آف انکوائری بنانے کی تجویز دی ہے جبکہ بھارت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے اور ان کے خلاف کام کرنے والی تنظیموں کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب لاپتا اور، اجتماعی قبریں ہوں اور بیوائیں موجود ہوں تو کیسے کوئی حالات معمول پر ہونے کا دعوی کرسکتا ہے۔ہماری رائے میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا کہ مقبوضہ کشمیر کوئی رئیل اسٹیٹ نہیں جسے بھارت کنٹرول سکے بلکل حقائق کے مطابق اور اصولی موقف ہے،بلاشبہ مقبوضہ ریاست جموں کشمیر کوئی رئیل اسٹیٹ نہیں اور نہ ہی کشمیری عوام کوئی بھیڑ بکریاں ہیں کہ بھارت انہیں جس طرح چاہئے گا وہ اس کے کنٹرول میں رہیں گے۔ بھارت کو یہ بات یاد رکھنا ہوگی کہ کسی بھی قوم کو طاقت کے زور پر زیادہ دیر تک محکوم نہیں رکھا جاسکتا اور یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے اور بھارت کو اس کا بخوبی ادارک بھی ہوگا اور بلاشبہ ہماری تاریخ بھی اس حقیقت سے آشنا ہے کہ گزشتہ 77سالوں سے کشمیریوں نے کبھی بھی بھارت کی بالادستی اور غیر قانونی تسلط کو قبول کیا اور نہ ہی بھارت کے آگے سر نگوں کیا ہے،لیکن اس کے باوجود بھارتی ہٹ دھرمی اور میں نہ مانو کی رٹ جاری ہے۔عالمی برادری اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ مقبوضہ ریاست میں بھارت کی کوئی رٹ ہے اور نہ ہی کشمیری عوام بھارتی حکومت کے احکامات کو تسلیم کرتی ہے،لیکن ان حقائق کے باوجود بھارت صرف اور صرف امریکہ اور دیگر طاغوتی طاقتوں کی آشیرباد کے باعث کشمیر پر اپنا غیر قانونی اور غیر اخلاقی قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہماری رائے میں مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق نہ ہونا عالمی برادری، بڑی قوتوں اور خاص طور پر اقوام متحدہ کے کرداراور حیثیت پر سوالیہ نشان ہے۔ بھارت نے عالمی برادری کے سامنے اس بات کا نہ صرف اقرار کیا تھا بلکہ عالمی فورم پر وعدہ کیا تھا کہ وہ مقبوضہ ریاست میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام رائے شماری کرانے کے لئے حالات ساز گار بنائے گا لیکن بھارت نے یہ اقرار اور وعدہ عالمی برادری کو گمراہ کرنے اور وقت حاصل کرنے کی غرض سے کیا تھا،کیونکہ بعد میں ساری صورتحال دنیا کے سامنے واضع ہوگئی اور بھارت نے مقبوضہ وادی میں مسلسل اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کیا اور کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہنے کی رٹ شروع کردی۔ بھارت نے کما ل ہوشیاری اور چالاکی سے کشمیر کو ہڑپ کرنے کی پالیسی پر عمل درآمد کر رہا ہے اور اس سارے کھیل میں عالمی قوتیں خاص طور پر امریکہ اس کی پشت پر ہے جو صرف اس خطے میں اپنے مفادات کی بینٹھ کشمیری عوام کو چڑھا رہا ہے۔یہ بات اب عالمی برادری کے سامنے عیاں ہوچکی ہے کہ بھارت مقبوضہ ریاست میں رائے شماری کرانے میں تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے وہ صرف اور صرف کشمیری مسلمانوں کے اکثیریتی تشخص کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے انتظار میں ہے اوربلا شبہ5اگست 2019کے دن بھارت نے اپنے آئین سے کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق شق370اور 35A کواسی سازش کے تحت کو ختم کردیا ا تھا۔ اس غیر قانونی اور غیر اخلاقی عمل کے بعد بھارت اس زعم میں مبتلا ہوگیا تھا کہ کشمیر اب اس کی جاگیر ہے لیکن وقت نے ثابت کیا کہ نہ صرف کشمیریوں نے بھارت کی اس جعلی کاروائی اور ڈھونگ کو تسلیم کیا بلکہ عالمی سطح پر بھی بھارت کو اس حوالے سے کوئی خاص پزیرائی نہ ملی کیونکہ عالمی برادری اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ بھارت نے کشمیر پر قبضہ کر رکھا اور اس مسئلہ کا حل اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے تحت ہونا ابھی باقی ہے۔ عالمی برادری اس حقیقت سے بھی آگاہ ہے کہ بھارت کے بھی اسرائیل کی طرح اس خطے میں توسیع پسندانہ عزائم ہیں اور بلاشبہ یہ دونوں امریکہ کی بغل بچہ ریاستیں عالمی امن کے لئے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہیں اور اگر ان دونوں طاغوتی طاقتوں کو لگام نہ دی گئی تو عالمی جنگ اس دنیا کا مقدر ہوگی اور دنیاکو نئی تبائی اور بربادی سے ایک بار پھر واسطہ پڑ سکتا ہے۔ ہماری دانست میں اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے یہ امریکہ سمیت چین، روس اور دیگر قوتوں کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے حل یقینی بنانے اور عالمی امن کو تبائی بربادی سے بچانے کے لئے اپنا اہم کردار ادا کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں