شہید کشمیر رہنما شیخ عبدالعزیز 0

شہید کشمیر رہنما شیخ عبدالعزیز کی زندگی تحریک آزادی کشمیر کے لئے وقف تھی اور وہ آخری سانس تک حق خودارادیت کے حصول کے لئے جدوجہد کرتے رہے

شہید کشمیر رہنما شیخ عبدالعزیز کی زندگی تحریک آزادی کشمیر کے لئے وقف تھی اور وہ آخری سانس تک حق خودارادیت کے حصول کے لئے جدوجہد کرتے رہے

گزشتہ روز کشمیری عوام نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور جموں و کشمیر پیپلز لیگ کے چیئرمین شیخ عبدالعزیز شہید کی 16ویں برسی عقیدت واحترام کے ساتھ منائی۔شہید شیخ عبدالعزیز کوآج ہی کے دن 11اگست 2008 کوضلع بارہمولہ کے علاقے اوڑی میں اس وقت شہید کر دیا تھا جب وہ جموں کے ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے وادی کشمیر کی اقتصادی ناکہ بندی کے خلاف آزاد جموں و کشمیر کی طرف ایک بڑے مارچ کی قیادت کر رہے تھے۔ہندوتوا تنظیموں راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے وادی کشمیر کی اقتصادی ناکہ بندی کا مقصد کشمیری آبادی کو بھوک سے مارنا تھا۔شہیدشیخ عبدالعزیزکشمیریوں کی تحریک حق خودارادیت کے مخلص اور دیانتدار رہنما تھے جنہوں نے شہادت کو ترجیح دی لیکن اپنے مقصد پرکبھی سمجھوتہ کیا اورنہ ہی بھارت کے ناجائز قبضے اوراس کی ظالمانہ پالیسیوں کے سامنے اپنا سرجھکایا۔بلاشبہ شہید کشمیر رہنما شیخ عبدالعزیز کی زندگی تحریک آزادی کشمیر کے لئے وقف تھی اور وہ آخری سانس تک حق خودارادیت کے حصول کے لئے جدوجہد کرتے رہے۔ اگلے روزکشمیر میڈیا سروس کی طرف سے شیخ عبدالعزیز کے16ویں یوم شہادت کے موقع پرایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی کشمیر کی آزادی کے لیے وقف کر دی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہید رہنما جنہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ جیلوں میں گزارا، اپنی آخری سانس تک کشمیر کی آزادی کے لیے بے لوث جدوجہد اور کشمیری عوام کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔ شیخ عبدالعزیز جموں و کشمیر کے مملکت خداداد پاکستان کے ساتھ الحاق کے پرجوش وکیل، حامی اور داعی تھے۔ ہماری رائے میں شیخ عزیز اور دیگر شہداء کشمیر بھارت کے جابرانہ اور ناجائز قبضے کے خلاف مزاحمت کی علامت ہیں جنہوں نے اپنا آج وطن کی آزادی کے لئے قربان کردیا اور بلاشبہ ان مخلص شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ بھارت گزشتہ 77سالوں سے کشمیر یوں کے حق خودارادیت کو طاقت اور جبر سے دبانے کے بے پناہ کشمیری عوام پر بے پناہ مظالم توڑ رہا لیکن یہ کشمیریوں کا جزبہ حریت اور بھارت سے نفرت ہے کہ وہ کسی صورت بھارت مظالم اور درندہ صفت بھارتی فوج کے سامنے سرنگوں کرنے کو تیار نہیں نہ ہی انہوں نے کھبی بھی بھارت کی بالا دستی قبول کی ہے۔ یہ بات بھی اہمیت کی حامل ہے کہ 5اگست2019 کے دن بھارت اپنے آئین سے کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق شق 370کو ختم کرکے اس زعم میں مبتلا ہوگیا تھا کہ کشمیر پر اس کا تسلط قائم ہوگیا اور دنیا کو یہ تاثر دیا جاسکے گا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ اور حصہ ہے لیکن بعد کے حالات نے ثابت کر دیا کہ یہ بھارت کی خام خیالی تھی کیونکہ نہ صرف کشمیری عوام بلکہ عالمی سطح پر بھارت کے اس غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام کو پزیرائی نہ ملی اور 9لاکھ درندہ صفت اور سفاک فوج کی موجودگی مین بھی بھارت کشمیری عوام کا جذبہ حریت دبا نہ سکا اس بھارتی اقدام نے تحریک آزادی کومہمیز دی اور مقبوضہ ریاست کے حالات مخدوش ہوگئے۔یہ بات بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ کشمیری عوام اپنے شہدا ء کی قربانیوں کو ہر چیز سے زیادہ اہمیت دیتے اور مقدم رکھتے ہیں، کیونکہ تھریک حریت کشمیر بے پناہ شہادتوں سے عبارت ہے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے اور آزادی کے حصول تک جاری رہے گا۔بلاشبہ شہید شیخ عبدلعزیز تحریک آزادی کشمیر کے ایک اہم رہنما تھے جن کی زندگی کا ہر لمحہ آزادی کے جذبہ سے لبریز تھا اوراسی مشن اور مقصد کی خاطر آخر کا ر انہوں نے اپنی جان آزادی پر نچھاور کر دی۔ ہماری دانست میں شیخ عبدلعزیز اور دیگر تمام شہداء حریت کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ مقبوضہ ریاست جموں کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی تک ان کے مشن کو جاری رکھا جائے اور اس عزم کا اعادہ کیا جائے کہ پوری کشمیری قوم حقیقی مقصد کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور مقبوضہ ریاست سے بھارت کے انخلاء اور آزادی کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں