وزیراعظم شہباز شریف 0

دہشت گردی کا سر کچلیں گے رعایت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، وزیراعظم

دہشت گردی کا سر کچلیں گے رعایت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، وزیراعظم

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے دہشت گردی کا سر کچلیں گے رعایت کا سوال ہی پیدا ہوتا ملک سے سے دہشت گردی کا ہر حال میں خاتمہ کریں گے۔

کوئٹہ میں نیشنل ایکشن پلان کی صوبائی ایپکس کمیٹی کےاجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف کا اختتامی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک سےہرصورت دہشت گردوں کا خاتمہ کریں گے،بلوچستان میں قیام امن کےلیےسب کواپنا کردارادا کرنا ہوگا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ملک دشمنوں کا خاتمہ،ترقی وخوشحالی کے لیےناگزیر ہے، ملک سےدہشت گردی کا ہرحال میں خاتمہ کریں گے، دہشت گردوں کےناپاک عزائم کوخاک میں ملانا ہمارا فرض ہے، ریاست پاکستان،جھنڈے کو ماننے والوں سےڈائیلاگ ناگزیرہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ آرمی چیف کی قیادت میں اس مرحلے کو عبور کریں گے شہداء کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس لمحے فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں اپنے پُرعزم ارادے کے ساتھ دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے۔ افسران اور جوانوں نے جو قربانیاں دیں وہ رائیگاں نہیں جائیں گی۔ بلوچستان کی ترقی کی راہ میں تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے آئین کو ماننے اور قومی پرچم کو سلام کرنے والوں سے بات چیت کرنا وقت کا تقاضا ہے تاہم دہشت گردوں اور آئین کو ماننے والوں میں تفریق کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دشمنان پاکستان سی پیک، پاک۔دوستی میں رخنہ ڈالنے کے خواہشمند ہیں، بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں، گوادر بندرگاہ ترقی و خوشحالی کا بہترین منصوبہ ہے، وہاں پر دھرنے دیئے اور حملے کئے جا رہے ہیں، ایسے اقدامات اٹھانے والوں کو ترقی و خوشحالی کی کوئی فکر نہیں ہے، ہمارا عزم ہے کہ 50 فیصد درآمدات گوادر بندرگاہ کے ذریعے ہوں تاکہ یہ بندرگاہ فعال ہو، یہاں روزگار کے مواقع پیدا ہوں، اس سے پورے خطے میں خوشحالی آئے گی۔
انہوں نے کہا دہشت گردوں سے کسی رعایت کا سوال پیدا نہیں ہوتا، دہشت گردوں کا صفایا کیا جائے گا، بلوچستان میں قیام امن کےلیے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نےدہشت گردی کےخلاف جنگ میں بےقربانیاں دیں، پاکستان کودہشت گردی کےخلاف جنگ میں150ارب ڈالرکا نقصان ہوا، پاکستان کودہشت گردی کے خلاف جنگ میں صرف 20 ارب ڈالرملے، ہم نے ملکردہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے، اگرہم ملکرچلیں گے تو پاکستان پرامن اور خوشحال ملک بنے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سےایک تاثرہےسول افسران بلوچستان آنےسےکتراتےہیں،بلوچستان میں قابل اورہونہارافسران کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے، بلوچستان میں افسران کی تعیناتی سے متعلق پالیسی بنائی ہے، 48ویں کامن کےافسروں کوبلوچستان لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعینات افسران کو مراعات دی جائیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک سال گزرنےکے بعد 49کامن کےآدھےافسران کی ایک سال کے لیے تعیناتی کی جائےگی، ڈیڑھ سال بعد49کامن کے بقیہ افسران کوتعینات کیا جائےگا، بلوچستان میں تعینات افسران کو ہر3ماہ بعد ان کےاہلخانہ کے لیے4ایئرٹکٹ دیئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پرفارمنس رپورٹ میں افسران کو کارگردگی بنیاد پر 3 اضافی پوائینٹ دئیے جائیں گے بلوچتسان حکومت کی مشاورت سے پالیسی پر فوری عملدآمد ہو گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں