صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی 0

امراض قلب سے بچنے کے لیے غذا اور طرز زندگی میں تبدیلی کی ضرورت ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

امراض قلب سے بچنے کے لیے غذا اور طرز زندگی میں تبدیلی کی ضرورت ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بیماریوں سے بچائو کے لئے علاج معالجے کی بجائے احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ غذا اور طرز زندگی میں تبدیلی امراض قلب اور فالج سے بچا سکتی ہے، اس سے نہ صرف بیماری کا خطرہ بلکہ قومی صحت کے نظام پر بوجھ بھی کم ہوگا۔
جمعہ کو پشاور میں منعقدہ پاکستان سوسائٹی آف کارڈیو ویسکولر اینڈ تھوراسک سرجنز کی 12ویں دو سالہ کانفرنس سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ احتیاطی تدابیر سے نہ صرف بیماری کا خطرہ بلکہ قومی صحت کے نظام پر بوجھ بھی کم ہوتا ہے۔
صدر علوی نے کہا کہ نوجوانوں میں دل کی بیماریوں کی بھی تشخیص ہو رہی ہے، دل کی بیماریوں کا طویل علاج اور سرجری مریضوں کے لیے ناقابل برداشت ہو گئی ہے، اس لیے صحت مند غذا کا استعمال، فعال طرز زندگی اپنانے اور تمباکو نوشی کو چھوڑنے سے دل کی بیماریوں پر قابو پانے کی کوششوں پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم نے کوویڈ-19 کے وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے انتھک اور مربوط کوششیں کیں۔
انہوں نے دل کے امراض کی روک تھام کو ترجیح دینے کے لیے اسی طرح کے جذبے اور اہداف پر مبنی طریقہ کار کو اپنانے پر زور دیا۔ صدر نے دل اور چھاتی سے متعلق ہیلتھ کیئر پریکٹیشنرز کی تربیت اور پیشہ ورانہ ترقی میں سرمایہ کاری پر زور دیا۔ انہوں نے ٹیلی میڈیسن اور ٹیکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کیا تاکہ دور دراز علاقوں میں صحت سے متعلق مشورے، تشخیص اور نگرانی کی سہولت فراہم کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ خاص طور پر ملک کے دور دراز اور دیہی علاقوں کے مریضوں کے لیے اہم ہوگا جنہیں صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات تک پہنچنے میں مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں غذائی قلت اور موٹاپے کے واقعات ساتھ ساتھ رپورٹ ہو رہے ہیں اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ جنک فوڈ کے بجائے صحت بخش غذا کے استعمال کے بارے میں بیداری پیدا کرے۔
صدر مملکت نے ڈاکٹروں اور طبی ماہرین پر زور دیا کہ وہ احتیاطی نگہداشت کی حوصلہ افزائی کرکے اور عام لوگوں کو واک اور مخصوص مشقوں کے معمولات کو اپنانے پر آمادہ کرکے معاشرے کی بہتر خدمت کر سکتے ہیں۔ صدر نے معاشرے میں ذہنی تنائو کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ مجموعی طور پر تقریباً 24 فیصد آبادی کو یہ مسئلہ درپیش ہے اور تقریباً 60 سے 80 فیصد اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اس کا شکار ہیں۔
اس سلسلے میں انہوں نے ایک ہیلپ لائن تجویز کی جو مصنوعی ذہانت کے ذریعے ضرورت مند لوگوں کی شناخت کرکے انہیں مدد فراہم کرسکے۔ پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سی ای او اور کانفرنس کے کنوینر پروفیسر ڈاکٹر شاہکار احمد شاہ نے کہا کہ پی آئی سی خیبرپختونخوا کا پہلا جدید ترین سرکاری ہسپتال ہے جو آئی ایس او سرٹیفیکیشن حاصل کرنے والا پہلا ہسپتال ہونے کے ناطے صحت کی دیکھ بھال کی خدمات فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی سی سے فارغ التحصیل سرجن صوبے اور ملک بھر کے ہیلتھ کیئر سسٹم میں اہم کردار ادا کریں گے۔ پاکستان ایسوسی ایشن آف کارڈیو ویسکولر اینڈ تھوراسک سرجنز کے صدر پروفیسر ڈاکٹر آفتاب یونس، پاکستان سوسائٹی آف کارڈیو ویسکولر اینڈ تھوراسک سرجنز کی 12ویں دو سالہ کانفرنس کے سرپرست پروفیسر ڈاکٹر محمد رحمان اور طبی ماہرین نے کانفرنس میں شرکت کی۔

بشکریہ: اے پی پی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں