0

ایڈیٹوریل 16 نومبر 2023 بلاشبہ ایم ایل ون منصوبہ ریلوے کی ترقی اور عوام کو جدید اور برق رفتار مواصلاتی سہولتوں کی فراہمی میں ایک کلیدی کردار کا حامل ہوگا

نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرِ صدارت مین لائن۔ون (ایم ایل ون) منصوبے پر جائزہ اجلاس بدھ کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس میں نگران وفاقی وزرا شمشاد اختر، سمیع سعید، مشیرِ وزیرِ اعظم احد خان چیمہ، معاون خصوصی جہانزیب خان اور متعلہ اعلی حکام نے شرکت کی۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلوے کا مین لائن ون (ایم ایل۔ون) منصوبہ سی پیک کا ایک اہم حصہ ہے اور ،حکومت ترجیحی بنیادوں اس اہم منصوبے کی تکمیل یقینی بنائے گی، منصوبے کی تعمیر کے دوران ماحولیاتی اثرات کا خصوصی خیال رکھا جائے گا ۔ نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مین لائن۔ون منصوبہ قومی نوعیت کا ایسا منصوبہ ہے جو ملک میں ٹرانسپورٹ شعبے میں انقلاب لائے گا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پاکستان ریلوے میں اصلاحات لا کر اس کی استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔مین لائن ون منصوبے کے اہداف کی متعین کردہ وقت میں تکمیل یقینی بنائی جائے۔وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ منصوبے کے اہداف کو متعین کردہ وقت میں مکمل کیا جائے اور پاکستان ریلوے میں اصلاحات پر جامع منصوبہ بندی کرکے جلد پیش کی جائے تاکہ ایم ایل۔ ون منصوبے کے ثمرات سے مکمل فائدہ اٹھایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ریلوے کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری کی وسیع استعداد موجود ہے۔ اجلاس کو مین لائن،ون منصوبے کی تکمیل کے مختلف مراحل اور تعمیری اہداف بارے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے منصوبہ بندی حتمی مراحل میں ہے جبکہ آئندہ برس کے آغاز میں منصوبے کا سنگِ بنیاد رکھ دیا جائے گا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ منصوبہ دو مراحل میں تعمیر کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں کراچی تا ملتان 930 کلومیٹر ریلوے لائن بچھائی جائے گی. اس حصے میں 2022 کے دوران سیلاب کی زد میں آنے والے ریلوے انفراسٹرکچر کو بھی بین الاقوامی معیار کے عین مطابق جدت دی جائے گی۔ دوسرے مرحلے میں ملتان تا پشاور 796 کلومیٹر کا حصہ مکمل کیا جائے گا ۔اجلاس کو گاہ کیا گیا کہ منصوبے کو اس طرز سے بنایا جا رہا ہے کہ مستقبل میں ریلوے کو ضرورت کے مطابق مزید جدت بھی دی جا سکے گی۔ ۔مین لائن ون منصوبہ پاکستان میں مواصلاتی بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ منصوبے کی تعمیر میں شفافیت کا خاص خیال رکھا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ منصوبے کی تکمیل سے ملک میں نئے روزگار کے مواقع اور سامان کی ترسیل کی لاگت انتہائی کم ہوگی۔ منصوبے کی تکمیل سے سفری لاگت اور درکار وقت میں کمی ہوگی۔منصوبے کی تکمیل سے پاکستان کی بندرگاہوں کے نہ صرف ملک کے معاشی مراکز سے مواصلاتی روابط بہتر ہوں گے بلکہ سی پیک کے تحت خطے کے دوسرے ممالک کیلئے ٹرانزٹ روٹ کا مقصد بھی پورا ہوگا۔ہماری رائے میں پاکستان ریلوے کامین لائن ون (ایم ایل۔ون) منصوبہ بلاشبہ پاکستان میںمواصلاتی بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے اور اس کی تکمیل سے پاکستان ریلوے کے فرسودہ نظام میں انقلابی تبدیلی رونما ہوگی۔ یہ بات تو واضع ہے کہ وطن عزیز کا ریلوے مواصلاتی نظام انتہائی فرسودہ ناقص اور پرانا ہے کیونکہ موجودہ ریلوے لائن برطانوی راج کے زمانے میں بچھائی گئی تھی اور اس میںکوئی خاطر خواہ ترقی یا جدت نہ لائی گئی۔ پرانی اور خستہ حال لائن کی موجودگی میں اکثر حادثات بھی رونما ہوتے ہیں اور آج کے ترقی یافتہ دور میں دنیا عروج کی جانب سفر کر رہی ہے ہم آج بھی ایک صدی پیچھے ہیں۔ اسی لئے یہ کہنا درست اور حقائق پر مبنی ہے کہ سی پیک منصوبہ پاکستان کی مجموعی ترقی میں ایک سنگ میل اور گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے اور مین لائن ون ایم ایل ون منصوبہ ریلوے کی ترقی اور عوام کو جدید اور برق رفتار مواصلاتی سہولتوں کی فراہمی میں ایک کلیدی کردار کا حامل ہوگا۔ بلاشبہ کسی بھی ملک کا مواصلاتی نظام اس ملک کا چہرہ مہرہ ہوتا ہے اور تیز رفتار اور ترقی یافتہ مواصلات کی موجودگی میںکوئی بھی ملک تعمیروترقی کی ڈور میں پیچھے نہیں رہ سکتا۔ بلاشبہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑکو یہ کہنا حوصلہ افزاء ہے کہ حکومت ترجیحی بنیادوں اس اہم منصوبے کی تکمیل یقینی بنائیگی اور اس منصوبے کی تعمیر کے دوران ماحولیاتی اثرات کا خصوصی خیال رکھا جائے گا۔ بلاشبہ ماحولیات کا تحفظ بھی یقینی بنانا اس لئے ضروری ہے کہ اکثر اہم منصوبوں کی تعمیر کے دوران اس بات کا خیال نہیں رکھا جاتا کہ ماحول کو نقصان نہ پہنچے ، لہذا وزیر اعظم کی طرف سے یہ یقین دہانی کہ ماحولیاتی اثرات کا خصوصی خیال رکھا جائے ایک مثبت بات ہے۔ بلاشبہ سی پیک کے تحت پاکستان ریلوے کا مین لائن ون منصوبہ جہاں پاکستان کے مواصلاتی نظام میں بہتری اور ترقی کا سبب بنے گا وہاں پاکستان کی معاشی ترقی میں بھی یہ منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا کیونکہ کراچی سے پشاور تک اس منصوبے کی تکمیل سے تیز رفتار مواصلاتی سہولت سے جہاں عوام کو تیز رفتار سفری سہولت میسر آئیں گی وہاں ائرپورٹس ، ڈرائی پورٹس اور سی پورٹس تک رسائی میں برق رفتار تیزی آنے سے مال برداری کی ترسیل کا نظام موثر اور تیز ہو جائے گا جو مجموعی طور پر معاشی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کا باعث ہوگا۔امید کی جاسکتی ہے کہ نگران حکومت اور آئندہ آنے والی حکومت اس اہم منصوبے کو اہمیت دیتے ہوئے اس کی بروقت تکمیل یقینی بنائے گی تاکہ اس کے ثمرات ملک کی عوام کو مل سکیں اور ملک مواصلاتی ترقی کے نئے دور میں قدم رکھ سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں