0

ایڈیٹوریل 21 نومبر 2023 بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی طرف سے عوام سے اگست میں اربوں روپے کے زائد بل وصول کرنے کا معاملہ افسوسناک ہے ن، یپرا اور دیگر حکام اس صورتحال کا نہ صرف سخت نوٹس لیں بلکہ ملوث افراد کو نشان عبرت بنائیں

ایک خبر کے مطابق ملک میں بجلی صارفین سے تقسیم کار کمپنیوں نے اگست میں اربوں روپے کے زائد بل وصول کیے، اس حوالے سے اوور بلنگ کے بڑے اسکینڈل کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں اوور بلنگ کے نام پر اپنی نوعیت کا سب سے بڑا اسکینڈل سامنے آ گیا، جس میں پہلے سے مہنگی بجلی کے باوجود صارفین سے اوور بلنگ کے ذریعے اربوں روپے اضافی وصول کیے گئے ۔ نیپرا نے اگست میں اوور بلنگ کے معاملے پر نوٹس اور انکوائری کا فیصلہ کیا تھا۔ نیپرا ذرائع کے مطابق انکوائری رپورٹ میں اگست کے بلوں میں اوور بلنگ ثابت ہوگئی ہے۔ اربوں روپے کی اوور بلنگ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ملوث پائی گئیں۔ تمام تقسیم کارکمپنیوں نے غریب عوام کو اوربلنگ کے ذریعے لو ٹا۔ نیپرا ذرائع کے مطابق لیسکو اور حسیکو ریجن میں سب سے زیادہ اوور بلنگ ہوئی۔ ڈسکوز کی جانب سے پروٹیکٹڈ صارفین سے نان پروٹیکٹڈ والے بل وصول کیے گئے اور اوور بلنگ کے لیے ریڈنگ میں تاخیر کا حربہ استعمال کیا گیا۔ ریڈنگ میں تاخیر کر کے پروٹیکٹڈ صارفین کو نان پروٹیکٹیڈ میں شامل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مقررہ تاریخ کے بجائے جان بوجھ کر 3 سے 4 دن تاخیر سے ریڈنگ لی گئی۔ لیسکو اور حیسکو کے علاوہ دیگر ڈسکوز میں بھی اوور بلنگ ہوئی۔ نان پروٹیکٹڈ صارفین سے بھی اوربلنگ کی گئی۔ ڈسکوز کی جانب سے میٹر تبدیلی کے نام پر بھی اضافی وصولیاں کی گئیں۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)نے ڈسکوز کی اوور بلنگ سے متعلق رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ نیپرا رپورٹ کو حتمی شکل دے کر پبلک کرے گی۔ واضح رہے کہ نیپرا نے ماہ ستمبر میں ڈسکوز کی جانب سے اوور بلنگ کے معاملے کا نوٹس لیا تھا۔ نیپرا کو بڑی تعداد میں صارفین سے اوور بلنگ کی شکایات موصول ہوئی تھیں۔ ذرائع کے مطابق اتھارٹی نے معاملے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے رپورٹ رواں ہفتے مکمل کی ہے۔ہماری رائے میں یہ صورتحال کسی صورت بھی ایک اچھی روش نہیں کہ مہنگائی میں پسی عوام کا اس طرح استحصال کیا جائے۔بلاشبہ ایک طرف بجلی مافیا جو آئی پی پیز کے نام سے بجلی بنانے والی کمپنیاں پہلے ہی بڑے پیمانے پرمہنگی بجلی فروخت کرکے عوام کا استحصال کر رہی ہیں۔اس طرح وطن عزیز پاکستان میں تقریبا 17بجلی تقسیم کار کمپنیاں موجود ہیںاور یہ کمپنیاں حکومت پاکستان کے تحت کام کرتی ہیں ۔ یہ کمپنیاںواپڈا، آئی پی پیزاور دیگر بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں سے بجلی خرید کر عوام کو سپلائی کرتی ہیں۔ بلاشبہ پہلے ہی آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کے باعث عوام کو انتہائی مہنگی بجلی مہیا کی جارہی ہے اور اس پہ طری یہ کہ یہ تقسیم کار کمپنیاں فراڈ اور کرپشن کے ذریعے بھی عوام کا خون چوس رہی ہیں۔ ہماری رائے میں نیپرا اس رپورٹ کو حتمی شکل دیکر ہر صورت پبلک کرئے تاکہ عوام کو بھی ان کمپنیوں کے غیر قانونی حرکات کا علم ہوسکے۔ بلاشبہ یہ اربوں روپے کی ایک بڑی کرپشن کا کیس ہے اور اس کرپشن میں ملوث کمپنیوں کے متعلقہ حکام کو قانون کے شکنجے میں لاکر نشان عبرت بنایا جائے۔ ہماری رائے میں یہ صورتحال عوام کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔ ایسے حالات میں جب عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے اور آئے دن حکومت کی طرف سے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے علاوہ پیٹرولیم مصنوعات کی ایکسٹرا قیمتیں بھی عوام کے لئے پریشانی کا باعث ہے۔ جہاں تک بجلی صارفین سے تقسیم کار کمپنیوں کی طرف سے اگست میں اربوں روپے کے زائد بل وصول کرنے کے اسکینڈل کا معاملہ ہے ، یہ کوئی سادہ مسئلہ نہیں بلکہ اربوں روپے کی کرپشن کا معاملہ ہے۔ کرپشن کا یہ کیس تو سامنے آگیا، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ بجلی تقسیم کار کمپنیاں پہلے بھی مختلف علاقوں میںاس قسمکی کاروائیوں میں مصروف رہی ہوں لیکن کیس سامنے نہ آنے کی وجہ سے یہ کمپنیاں عوام سے اربوں روپے مختلف علاقوں میں اکثر وصول کرتی رہی ہوں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ معاملہ بڑئے پیمانے پر اٹھایا جائے اور ملوث افراد کو قانون کی گرفت میں لاکر نشان عبرت بنایا جائے اور جن علاقوں اور صارفین پر تقسیم کار کمپنیوں کی طرف سے اوور بلنگ کا بم گرایا گیا، ان تمام صارفین کو ایکسٹرا بلنگ آئیندہ مہینوں کے بلوں میں ایڈجسٹ کی جائے اور ان صارفین کو مکمل ریلیف فراہم کیا جائے۔وطن عزیز پاکستان میں جہاں آئی پی پیز کی شکل میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ایک مافیا موجود ہے، جو پاکستان کی عوام کو انتہائی مہنگی بجلی میہا کرتی ہیں۔ حکومتی ملکیت میں بجلی تقسیم کار کمپنیاں بھی دیگر ذرائع سے عوام کا استحصال کررہی ہیں۔ اسی طرح بجلی اور گیس میٹر ریڈنگ کا معاملہ بھی توجہ طلب ہے۔ یہ خبر کے مقررہ تاریخ سے ہٹ کر کئی دن تاخیر سے میٹر ریڈنگ کرنے کے معاملات بھی حقائق کے مطابق ہے۔ بلاشبہ یہ معاملہ صرف بجلی کے میٹروں تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ پریکٹس گیس میٹر ریڈنگ میں بھی جاری ہے، اس حوالے سے عوام اکثر گیس دفاتر میں دہائی دیتے دکھائی دیتے ہیں ۔ عوامی شکایات کے پیش نظر مشاہدے میں آیا ہے کہ بجلی اور گیس کے اہل کار میٹر ریڈرز بلات کو اگلے سلیب میں شامل کرنے کے لئے اصل تاریخ گزرنے کے بعد میٹر ریڈنگ کرتے ہیں جو کسی طور بھی درست اقدام نہیں بلکہ قابل مذمت فعل ہے۔ بجلی اور گیس حکام کو اس صورتحال کا نہ صرف نوٹس لینا چایئے بلکہ اس کی انکوائری کرانی چایئے۔ امید کی جاسکتی ہے کہ نیپرا اور واپڈا حکام اس صورتحال کا نا صرف سخت نوٹس لیتے ہوئے متاثرین کو ریلیف یقینی بنائے گے بلکہ اس کرپشن میں ملوث افراد کو قانون کی گرفت میں لاکر نہ صرف سزا کے عمل سے گزارا جائے گا بلکہ ان سے لوٹا ہوا مال بھی برآمد کی جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں