رانا ثنااللہ 0

بلاول اپنی حکومت بنانے سے مخلوط پر آ گئے،کچھ دنوں بعد مان لیں گے (ن) کی حکومت بننے لگی ہے‘ رانا ثنا اللہ

بلاول اپنی حکومت بنانے سے مخلوط پر آ گئے،کچھ دنوں بعد مان لیں گے (ن) کی حکومت بننے لگی ہے‘ رانا ثنا اللہ

صدر مسلم لیگ (ن) پنجاب کی ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس،جنوبی پنجاب سے سیاسی شخصیات کا شمولیت کا اعلان
پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ بلاول پہلے اپنی حکومت بنانے کی بات کرتے تھے اب مخلوط پر آ گئے ہیں اورکچھ دنوں بعد مان لیں گے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت بننے لگی ہے، پی ڈی ایم انتخابی اتحاد نہیں تھا،جمہوریت اور جمہوری قدروں نے پہلے سے زیادہ تقویت حاصل کر لی ہے وہ مداخلت جو بار بار ہوتی رہیں اب اس طرح سے ممکن نہیں ہیں،عمران خان کا اب سیاسی مستقبل وہی ہوگا جس کا فیصلہ عدالتیں کریں گی،

بلاول کو ان کے انداز میں جواب نہیں دینا چاہتے، ہماری پالیسی تلخیاں کم کرنا ہے،جنوبی پنجاب سے مسلم لیگ (ن) 40سے 46سیٹیں حاصل کرے گی، پیپلزپارٹی نے اگر پنجاب میں الیکشن لڑنا ہے تو ہمارے خلاف ہی بیانیہ بنانا پڑے گا، بلاول ہماری تعریفیں کرکے تو ووٹ نہیں لے سکتے۔ پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ (ن) میں شامل ہونے والے سید سعید الحسن گیلانی،سید مبین احمد،سید محسود عالم، سید مبین ضامن اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں مسلم لیگ (ن) اپنی انتخابی قوت کومضبوط کرنے کے لئے رابطے کر رہی ہے،جنوبی پنجاب کی معتبر اور عوامی سطح پر مضبوط شخصیات ہمارے ساتھ شامل ہو رہی ہیں،این اے 166 سے سمیع الحسن گیلانی نے تحریک عدم اعتماد میں بھی حق و سچ پر مبنی کا موقف اپنایا اور اس وقت کی اپوزیشن کا ساتھ دیا،این اے 169سے سید مبین احمد بھی بہت مقبول سیاستدان ہیں جنہوں نے عوام کی بے پناہ خدمت کی ہے،انہوں نے بھی تحریک عدم اعتماد میں ہمارا ساتھ دیا تھا،آج یہ باضابطہ طور پر ہمارے ساتھ شامل ہو رہے ہیں،

پی پی 255سے سید محسود عالم، پی پی 256سے سید مبین ضامن بھی مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوئے ہیں،انہیں پارٹی میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) آئندہ عام انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے اپنی اکثریت کی بنیاد پر حکومت بنائے گی اور عوام کو مشکلات سے نکالے گی،مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی قیادت میں 1999اور 2013میں کام کر کے دکھایا ہے،2013ء کے بعد ملک تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا اور معاشی طور پر دنیا میں 24ویں نمبر پر تھا،اس وقت ملک کو سازش کے تحت ڈی ٹریک کیا گیا،ہم ملک کو دوبارہ ٹریک پر لانے کے لیے پرعزم ہیں،ہمارا دعوی امید کا نہیں بلکہ یقین ہے کہ ہم کر کے دکھائیں گے۔ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ ہم بلاول بھٹو کی زبان یا انداز میں جواب نہیں دینا چاہتے،ہم اس قسم کی تلخیوں کو بڑھائیں گے نہیں بلکہ کم کریں گے،الیکشن کے بعد بھی ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے،بلاول سے گزارش ہو گی کہ سیاست میں اوئے توئے کے کلچر سے ملک بحرانوں کو شکار ہوا اس لئے اس سے بچا جائے،ہمیں ایسی صورتحال سے بچنا چاہیے،

بلاول نے لمبا عرصہ سیاست کرنی ہے تو ان کا لہجہ بہتر ہونا چاہیے،جمہوریت بتدریج مضبوط ہوتی ہے، یہ ایک ایک قدم چل کر آگے بڑھنے کا معاملہ ہے،آج ملک کو درپیش چیلنجز کو تو دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور اداروں کے حوالے سے آئینی حدود میں رہنے کا موقف اپنایا گیا،لیکن بعد میں عمران خان نے کہا کہ میرا ساتھ کیوں نہیں دے رہے،عمران خان کی لڑائی یہ تھی اسٹیبلشمنٹ کیوں سیاست میں مداخلت نہیں کر رہی،اس کا موقف تھا کہ اسٹیبلشمنٹ میرا ساتھ دے تو میں مخالفین کو جیلوں میں ڈال دوں،یہ کیا کلچر ہے کہ کچھ بھی ہوتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ کوئی کروا رہا ہے۔ا نہوں نے کہاکہ خاور مانیکا نے خود کی یا کسی کے کہنے پر باتیں کیں تو دیکھیں کہ اس کی بات سچ ہے یا جھوٹ ہے،کیا اس کی بیوی اور 5 بچوں کی ماں کو بھگایا نہیں گیا،کیا یہ اس کے گھر زبردستی آ کر بیٹھا رہتا تھا یا نہیں؟،میری اطلاعات کے مطابق خاور مانیکا کی باتیں درست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدان لچک دار ہوتے ہیں، الیکٹیبلز ہونا کوئی گالی نہیں ہے۔ا نہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے پر پنجاب اسمبلی نے دو قرادداریں منظور کر رکھی ہیں، وقت آیا تو دیکھیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں