0

ایڈیٹوریل 15 نومبر 2023 صہیونی اسرائیل کی بربریت ،جاریحانہ توسیع پسندانہ عزائم اور شیطانی کھیل کا راستہ اگر نہ روکا گیا تو عالمی امن کی تباہی اور تیسری عالمگیر جنگ ناگزیر ہو جائے گی۔

اگلے روزعالمی ادارہ صحت نے اسرائیلی بمباری کے نتیجے. میں غزہ کے مرکزی ہسپتال الشفا کے غیر فعال ہونے کی تصدیق کردی جب کہ ہسپتال میں طبی سہولیات نہ ملنے سے اب تک 6 نوزائیدہ اور 9 مریض شہید ہوچکے ہیں۔عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کا مرکزی ہسپتال الشفا اب مکمل طور پر غیر فعال ہوچکا ہے۔واضح رہے کہ 17اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے واکے فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار سے زائد ہوچکی ہے جن میں 4500 بچے بھی شامل ہی جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہیکہ غزہ میں ہونے والی اسرائیلی بمباری سے اس کے اب تک 100 سے زائد ممبران ہلاک ہوچکے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا ہیکہ الشفا ہسپتال اور اس کے اطراف مسلسل فائرنگ اور بمباری کی جارہی ہے جس نے پہلے سے تشویشناک حالات کو مزید بدترین بنادیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے الشفا ہسپتال کے جنریٹر کا ایندھن ختم ہونے سے ایک نوزائیدہ اور ایک مریض کے شہید ہونے کی تصدیق کی ہے جس کے بعد ہسپتال میں علاج کی سہولت نہ ملنے سے اب تک 6 نوزائیدہ اور 9 مریض شہید ہوچکے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق غزہ کے الشفا ہسپتال پر مسلسل اسرائیلی بمباری سے بجلی کا نظام تباہ ہوچکا ہے جب کہ ایندھن کی قلت کی وجہ سے جنریٹر بھی بند ہوچکے ہیں۔ادھر حماس کا کہنا ہیکہ شمالی غزہ پٹی کے تمام ہسپتالوں میں کام بند ہوگیا ہے۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق الشفا ہسپتال میں تقریبا 2 ہزار لوگ موجود ہیں جن میں مریض، طبی عملہ اور بے گھر افراد بھی شامل ہیں۔ دریں اثناء رپورٹس کے مطابق الشفا ہسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہیکہ انہیں خدشہ ہے کہ نئے پیدا ہونے والے تقریبا 36 بچے انتہائی نگہداشت میں علاج کی سہولت نہ ملنے پر جان سے جاسکتے ہیں۔ ایک امدادی تنظیم کے مطابق الشفا ہسپتال میں پیدا ہونے والے درجنوں پری میچور بچوں کو کسی محفوظ مقام پر منتقل کرنا انتہائی مشکل ہے۔اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہیکہ الشفا ہسپتال کے نزدیک شدید بمباری کے نتیجے میں 3 نرسز جان سے جاچکی ہیں۔ ہماری رائے میں فلسطین پر جاری صہیونی حملے اور اس کے نتیجے میں بڑئے پیمانے پر بے گناہ فلسطینیوںکی شہادتوں اور مظالم کی تمام تر ذمہ داری جہاں امریکہ اور اس کے اتحادی یورپی ممالک پر عائد ہوتی وہاں مسلم ممالک کی بے حسی اور منافقانہ کردار بھی اسرائیل کے عزائم کو تقویت دینے کا باعث ہے۔ بلا شبہ امریکہ، اس کے حواریوں اور بعض مسلم ممالک نے بھی اپنے مفادات کی خاطر اسرائیلی مظالم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور ان کا یہ رویہ انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اسرائیلی صہیونیت کے خوفناک عزائم اور فلسطینیوں پر جاری بربریت اور اس پر عالمی قتوں کی خاموشی نے امریکہ اور یورپی ملکوں کے نام نہاد انسانی حقوق کے ڈرامے کو بھی عالم برادری کے سامنے بے نقاب کردیا ہے۔بلاشبہ صہیونی اسرائیل امریکہ اور دیگر انسانیت دشمن قوتوں کی آشیرباد کے باعث اس وقت نگ انسانیت شیطانی کھیل کا مرتکب ہورہا ہے اور یہ سب عالمی قوتوں امریکہ ، برطانیہ اور دیگر طاغوتی قوتوں کی طرف سے اسرائیل کو کھلی چھٹی ملنے کا ہی نتیجہ ہے۔بلاشبہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میںپوری امت ایک دیوار کی ماند ہے لیکن اسلام کے فلسفہ حیات اور تعلیمات سے دوری اور مفاداتی سیاست نے اسلام کا شیرازاہ بکھیر کر رکھ دیا ہے جو اسلام دشمن عناصر کے حوصلے بڑھانے کو سبب بھی قرار دیا جاسکتا ہے ۔ ہمارا ایمان ہے کہ اللہ کی راہ میں اور حق کے لئے جان دینے والوں کی قربانی کھبی رائیگاں نہیں جاتی اور وہ وقت دور نہیں جب صہیونی اسرائیل کو ان مظالم اور بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام کا جواب دینا ہوگا ، لیکن جہاں اس گناہ کی پاداش میں عالمی قوتیں بھی جواب دہ ہوںگیئں وہاں وہ وقت دور نہیں جب اسلامی ملکوں کی بے حس قیادت اور اسرائیل کے حوصلے بڑھانے کا باعث بنے والوں کابھی یوم حساب ضرور آئیگا۔ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کو ڈکھی چھپی بات نہیں اگر آج بھی مسلم ممالک اسرائیل اور اس کے دنیاوی خدائوںکے مکروہ عزائم سے بے خبر رہے تو اگلا ہدف یہ مسلم ممالک بھی ہوسکتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی جارحیت اور توسیع پسندانہ پالیسی اور اسی طرح جنوب مشرقی ایشیا میں بھارتی بالادستی اور توسیع پسندانہ اہداف ایک ہی سازش اور سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ بھارت اور اسرائیل دونوں ملک نگ انسانیت اور عالمی امن کے لئے ایک ناسور سے کم نہیں اور ان دونو ں ملکوں کو امریکہ کی آشیرباد اور طاغوتی طاقتوں کی طرف سے کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے جو عالمی امن کے لئے تشویش کا باعث ہے۔ بلاشبہ اس ساری صورتحال کی ذمہ داری اسلامی ملکوں پر بھی عائد ہوتی ہیں اگر اسرائیل اور بھارت کا راستہ نہ روکا گیا تو، عالمی امن تو تباہ ہوگا لیکن تیسری عالمی جنگ کا شاخسانہ بھی دنیا کو دیکھنا پڑ سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں