0

ایڈیٹوریل 25 نومبر 2023 82ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے شرکاء کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں عوام پر جاری جبر و استبداد پر تشویش کا اظہار ، ،مسئلہ فلسطین کے معاملے پر پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ اور وطن عزیز سے دہشت گردی کے عفریت کو کچلنے کا عزم حوصلہ افراء ہے

اگلے روزچیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت 82ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پا کستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دشمن قوتوں کے اشاروں پر کام کرنے والے تمام دہشت گردوں، سہولت کاروں اور حوصلہ افزائی کرنے والے عناصر سے ریاست مکمل طاقت کے ساتھ نمٹے گی۔فورم نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں عوام پر جاری جبر و استبداد پر تشویش کا اظہار اور بھارتی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔فورم نے اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ مسئلہ کشمیر کا دائمی حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت دینے میں ہے۔ فورم میں فیصلہ کیا گیا کہ ذاتی مقاصد کے لیے مایوسی پیدا کرنے والوں کو عوامی حمایت سے شکست دی جائے گی ۔اس عزم کا اعادہ بھی دہرایا گیا کہ پاک فوج پائیدار استحکام اور سلامتی کے سفر میں قوم کا دفاع اور خدمت جاری رکھے گی، غیور پاکستانی عوام پرعزم اور متحد رہیں۔ فارمیشن کماڈندر کانفرنس کے شرکا نے مسلح افواج کے افسران اور جوانوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاکستانی شہریوں سمیت شہدا کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج تحسین کیا۔ شرکاء کانفرنس نے فلسطینی عوام کی مکمل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کے عزم کو دہرایااور مسئلہ فلسطین کے معاملے پر پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا کہ پاکستان فلسطین کے مسئلے پر دو ریاستی حل، جس کی بنیاد 1967 سے قبل کی سرحدوں پر ہے اورجس کا دارالحکومت القدس شریف ہے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس کے شرکا نے کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز کے باوجود گزشتہ کچھ مہینوں میں پاکستان میں اضطراب اور غیر یقینی صورتحال میں کمی، جبکہ امید، اعتماد اور استحکام میں اضافہ نظر آیا ہے۔فورم نے اِس بات کا اعادہ کیا کہ انشا اللہ ذاتی مقاصد کے حصول کی خاطر مایوسی پیدا کرنے والے مخصوص عناصر کی کوششوں کو ثابت قدمی اور جاری شدہ مثبت اقدامات کے تسلسل کے ذریعے پاکستانی عوام کی مکمل حمایت کے ساتھ شکست دی جائے گی۔فارمیشن کمانڈرز نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاک فوج پائیدار استحکام اور سلامتی کے سفر میں قوم کا دفاع اور خدمت جاری رکھے گی، غیور پاکستانی عوام پرعزم اور متحد رہیں۔ہماری رائے میں فارمیشن کانفرنس کے شرکاء کی طرف سے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو واضح اور دوٹوک پیغام دینا اس بات کی دلیل ہے کہ پاک فوج آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی قیادت میں وطن عزیز سے دہشت گردی کے عفریت کو مکمل طور پر کچلنے کے لئے پر عزم ہے اور بلاشبہ پوری قوم پاک فوج کی پشت پر کھڑی ہے۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ قومی یکجہتی اور اتحاد سے تمام اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں اور یہ بھی پاک فوج کی تاریخ ہے کہ مشکل کی ہر گھڑی میں پاک فوج کے جوانوں نے قوم کی بہتر انداز میں خدمت اور مدد کی ہے۔ بلاشبہ دہشت گردی کے اس عفریت کوکچلنے میں پاک فوج اور دیگر سیکورٹی اداروں کے جوانوں کی لازوال قربانیوںکا بڑا دخل ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امن ہو جائے جنگ، کوئی قدرتی آفت ہو یا دہشت گردی کی لعنت پاک فوج ہمیشہ اپنی قوم کی مدد کے لئے کمر بستہ نظر آئی۔ فارمیشن کانفرنس کے شرکاء کی کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں عوام پر جاری جبر و استبداد پر تشویش کا اظہار اور بھارتی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کی مذمت اور کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کا اعادہ ایک مثبت اور اچھی پیشرفت ہے۔ فورم کی طرف سے اعادہ کرنا کہ مسئلہ کشمیر کا دائمی حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرانے میں ہی ممکن ہے کا مقصد بھارت کو باور کرانا ہے کہ وہ بین الاقوامی فورم پر اپنے وعدے کے مطابق اقوام متحدہ کی قرادادوں پرعمل درآمد یقینی بنائے تاکہ کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کا استعمال کرسکیں۔ بلاشبہ بھارت گزشتہ سات دہائیوں سے عالمی برادری کی آنکھوں میں ڈول جھونکتے ہوئے اس حوالے سے تاخیری حربے استعمال کرتا چلا آیا ہے لیکن کشمیری عوام اپنے حق آزادی سے کسی طور دستبردار ہونے کو تیار نہیں۔ ہماری رائے میں مقبوضہ غزہ فلسطین میں جاری صہیونی افواج کی طرف سے جاری غیر انسانی سلوک اور معصوم فلسطینیوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام کے تناظر میں فارمیشن کانفرنس شرکاء کی طرف سے فلسطینی عوام کی مکمل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کے عزم کا اعادہ بھی اس بات کی دلیل کہ ریاست پاکستان اپنے تاریخی اور اصولی موقف پر آج بھی قائم ہے وہ یہ کہ پاکستان، فلسطین کے مسئلے پر دو ریاستی حل، جس کی بنیاد 1967 سے قبل کی سرحدوں پر ہے اورجس کا دارالحکومت القدس شریف ہے کی مکمل حمایت جاری رکھیں گا اور بلاشبہ اسی صورت اس مسئلے کا پرامن اور پائیدار حل ممکن ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں