پیٹررولیم 0

حکومت عالمی مارکیٹ کی قیمتوں میں کمی کے باعث پیٹررولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کردے تو عوامی کو بڑا ریلیف مل سکتا ہے

حکومت عالمی مارکیٹ کی قیمتوں میں کمی کے باعث پیٹررولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کردے تو عوامی کو بڑا ریلیف مل سکتا ہے

عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں مزید کمی ریکارڈ کی گئی ہے، روسی تیل کی فی بیرل قیمت60ڈالر سے بھی نیچے آگئی، یورپی یونین کی جانب سے روسی تیل کی 60ڈالر فی بیرل کی حد مقرر کی گئی ہے مگر مارکیٹ میں روسی تیل کی قیمت مقررہ حد سے بھی نیچے چلی گئی ہے۔دوسری جانب عالمی مارکیٹ میں برطانوی برینٹ کے سودے ایک فیصد کمی کے ساتھ 80.58ڈالر فی بیرل جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کے سودے 2 فیصد کمی کے ساتھ 75.54ڈالر فی بیرل پر ہوئے۔عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے پیش نظر ملک میں بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ ہماری رائے میں یہ خبر اہل وطن کے لئے باعث اطمینان ہو سکتی ہے کہ اگر حکومت عالمی مارکیٹ کی قیمتوں میں کمی کے باعث پیٹررولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کردے۔ بلاشبہ پیٹررولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے جہاں عام صارف کو ڈایئریکٹ ریلیف ملتا ہے وہاں عام استعمال کی قیمتوں میں کمی سے مہنگائی کا گراف بھی کچھ حد تک نیچے آتا ہے۔حکومت اگر مہنگائی کی چکی میں پستی عوام کو اگرکوئی ریلیف دینا چاہتی ہے تو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتنی کمی کر دی جائے کہ عام انسان کی زندگی آسان ہوجائے کیونکہ پیٹرورلیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ کے باعث غریب اور متوسط لوگ بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور مہنگائی کا سیلاب جو ملک میں ڈیرے ڈال چکا ہے اس کی شدت میں مزید تیزی آگئی ہے اس وقت وطن عزیز میں مہنگائی ایک بار پھر اپنے عروج پر دیکھنے میں آرہی ہے، اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں کچھ حد تک جو کمی ہوئی تھی تاجر کمیونٹی خاص طور پر مارکیٹ میں موجود مافیا جو روزانہ کی بنیاد پرقیمتوں میں اتار چڑھاو اپنی مرضی سے کرتا ہے نے روز مرہ کے استعمال کی چیزوں اور دیگر اشیا ء خودونوش کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ کردیا ہے۔ بلاشبہ مہنگائی کا یہ عفریت ملک میں غربت میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ ڈالر کی اونچی اڑان کو کسی حد تک قابو میں کیا گیا تھا،لیکن جن اشیاء کی قیمتیں ڈالر کی قدر میں اضافے اور پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے باعث بڑھ گئی تھیں لیکن ڈالر کی قیمت کم ہونے اور پاکستانی روپے میں کسی حد تک استحکام کا ان اشیاء کی قیمتوں پر کچھ خاص اثر نہیں پڑا۔ اخباری صنعت میں کاغذ اور پلیٹس کی قیمتوں میں جو ہوشرباء اضافہ ہوا تھا وہ آج بھی بر قرار ہے اسی طرح بہت سی اشیا کی قیمتوں میں کوئی قابل ذکر کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔ضروری ہوگا کہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اوراور نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اس طرف بھی توجہ دیں اور دیکھیں کہ مارکیٹس کی اصل صورتحال کیا ہے اور اس کے ازالے اور تدارک کے لئے اقدامات اٹھائیں۔ ہماری رائے میں جب تک ضلعی حکومتیں مہنگائی مافیا کو کنٹرول کرنے کے لئے متحرک نہیں ہوہوگی مہنگائی کے جن کو کو قابو نہیں کیا جاسکتا۔ موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر ضروری ہو گیاہے کہ حکومت عوام کو حقیقی ریلیف دینے کے لیئے موثر اقدامات اٹھائے تاکہ ایک طرف معیشت بحران سے نکل سکے اور دوسری طرف عوام کی قوت خرید میں بھی اضافہ ہوسکے۔ بلا شبہ اس وقت عوام کی قوت خرید کافی حد تک کم ہوچکی ہے کاروبارمیں کافی حد تک مندی کا رحجان دیکھنے میں آرہا ہے۔ کاروباری سرگرمیاں محدود وہونے کی وجہ سے روز گار کے مواقع انتہائی کم ہوچکے ہیں۔ اس صورتحال اور معاشی بحران کو ختم کرنے میں نگران حکومت اپنا کردار ادا کرئے اور اس کے لئے ضروری ہوگا کہ عالمی مارکیٹس میں پیٹرولیم مصنوعات کی کمی کا فائدہ ملک کی عوام کو بھی دیا جائے تاکہ عوام بھی سکھ کا سانس لے سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں