وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی 0

نگران وزیر اعلی پنجاب کا عوامی اہمیت کے حامل ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے اقدامات بلاشبہ لائق تحسین ہیں

نگران وزیر اعلی پنجاب کا عوامی اہمیت کے حامل ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے اقدامات بلاشبہ لائق تحسین ہیں

اگلے روز لاہو میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے دورہ کے دوران نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی بیدیاں اور کیولری انڈر پاسز کے کام سست روی کا شکار ہونے ایل ڈی اے حکام پر برہم ہوگئے۔انڈر پاسز پر جاری کام کا جائزہ لیتے ہوئے محسن نقوی نے متعلقہ حکام سے استفسار کیا کہ منصوبے کی تکمیل کے لئے 25 نومبر کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی تھی، کام مکمل کیوں نہیں ہوا؟ انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایل ڈی اے بروقت کام مکمل کرانے میں بری طرح ناکام رہی۔ اس موقع پرڈی جی ایل ڈی اے نے وزیر اعلیٰ کو یقین دہانی کرائی کہ اگلے 4 روز میں کام مکمل ہو جائے گا۔اس پر نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کہنا تھا کہ اب 4 دن کے بجائے 40 دن بھی لگا لیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ہماری رائے میں نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کا جاری ترقیاتی منصوبوں کا معائنہ اورجائزہ لینا اور کام کی رفتاراور منصوبوں کی برقت تکمیل میں دلچسبی کا اظہار بلاشبہ ایک اچھی روش ہے، جس سے اداروں میں سست روی کا رحجان ختم کرنے اور ترقیاتی منصوبوں کی رفتار میں تیزی لانے میں مد ملے گی۔ ہماری رائے میں نگران وزیر اعلیٰ اس حوالے سے معیاری اور بر وقت کام مکمل کرنے والے اداروں، متعلقہ اہل کاروں اور حکام میں مقابلے کا رحجان پیدا کرنے کے لئے،اچھی اور بہتر کارکردگی والے اہلکاروں اور افسران کو انعامات اور سند سے نوازنے کا سلسہ شروع کریں تو اس کے مثبت اثرات مرتب ہوگے اور اسی طرح کام میں سست روی کرنے والے افراد کی حوصلہ شکنی اورسرزنش کی جائے تاکہ عوامی اہمیت کے حامل منصوبے بروقت مکمل ہوسکیں۔بدقسمتی سے ہمارے ہاں منصوبوں کی رفتار اور معیار کو جانچنے کے لئے موثر مانیٹرنگ کا نظام متحرک نہیں ہوتا،جس کی وجہ سے جزا اور سزا کا عمل عوامی اہمیت کے حامل منصوبوں کی بروقت تکمیل اور معیار کو یقینی بنانے کے حوالے سے نہ ہونے کے برابر ہے،جس کے باعث اکثر منصوبے بے وجہ طویل تاخیر کا شکار رہتے ہیں۔ بلاشبہ جب اداروں اور متعلقہ حکام کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوگا تو کنٹریکٹرز حضرات بھی منصوبوں کی تکمیل کو بلاوجہ تاخیر کا شکار کردیتے ہیں۔ بلاشبہ جس انداز میں نگران وزیر اعلیٰ شعبہ صحت اور دیگر فلاحی منصوبوں کی بہتری میں دلچسبی لے رہے ہیں اور جاری ترقیاتی منصوبوں کو مانیٹر کرتے ہیں اگر یہ سپرٹ اور جزبہ قائم رہے تو عوامی اہمیت کے حامل منصوبوں میں غیر ضروری تاخیر نہیں ہوگی۔ مشاہدے میں آیا ہے کہ اکثر ادارے اور کنٹریکٹرحضرات منصوبوں پر کام تو شروع کر دیتے ہیں لیکن ان منصوبوں کو بے جا تاخیر کا شکار کر دیا جاتا ہے جس سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہوجاتی ہے۔ یہ بات عام ہے اورمشاہدے میں بھی آیا ہے کہ اکثر سڑکیں اور گلیاں اکھاڑ پچھاڑ کے بعد چھوڑ دی جاتی ہیں اور اس وجہ سے عام شہریوں کے مشکلات پیدا ہوتی ہیں اور ٹریفک کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے، لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔ ہماری رائے میں اگر حکمران عوامی اہمیت کے حامل منصوبوں کو شروع کرنے اور ان کی بروقت تکمیل کے عمل کو باقاعدہ مانیٹر کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ ادارے اور متعلقہ کنٹریکٹرز ان منصوبوں میں بلاوجہ تاخیر کا باعث بنے، لیکن ہمارے ہاں الٹی گنگا بہتی ہے سیاسی بنیادوں پر ٹھیکہ جات دیئے جانے کی وجہ سے کنٹریکترز بھی ان منصوبوں پر اپنی مرضی سے کام شروع اور مکمل کرتے ہیں اور ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔ لیکن اگر کسی بھی منصوبے کا ٹینڈر میرٹ پراور سیاسی منیادوں سے ہٹ کر دیا جائے گا تو نہ صرف کا م میعاری ہوگا بلکہ ان کاموں کی تکمیل بھی برقت ہوگی۔امید کی جاسکتی ہے کہ نگران وزیر اعلی محسن نقوی اس حوالے سے نہ صرف یہ سپرٹ جاری رکھیں گئے بلکہ عوامی اہمیت کے حامل منصوبوں پر اپنے باقی ماندہ دور حکومت میں یہ روش اور سپرٹ برقرار رکھیں گئے تاکہ آئندہ آنے والی حکومتوں کیلئے ایک مشعل راہ ہو اور وہ بھی اپنے کام اور منصب سے انصاف کر سکیں۔ بلاشبہ نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی بہتر انداز میں صوبے کا نظم ونسق چلارہے ہیں خاص طور پر ترقیاتی منصوبوں اور صحت کے شعبے میں بہتری کے لئے ان کے اقدامات قابل ستائش ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں