احسن اقبال 0

ہمارے پاس کفر کے فتوے بانٹنے والوں کی کمی نہیں لیکن ایٹم کا سینہ چیر کر نئی ایجادات پیدا کرنیوالے سائنس دانوں کی کمی ہے،احسن اقبال

ہمارے پاس کفر کے فتوے بانٹنے والوں کی کمی نہیں لیکن ایٹم کا سینہ چیر کر نئی ایجادات پیدا کرنیوالے سائنس دانوں کی کمی ہے،احسن اقبال

سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ صنعتی ترقی میں انقلاب پیدا کرنا ہو گا، یونیورسٹی کی لیبارٹریز کو کافی کام کرنا ہے،طالب علموں کو کمپیوٹر کے شعبے میں دلچسپی لینا ہوگی،انڈسٹری کو بھی کمپیوٹر سے منسلک کرنا ہوگا ہماری آبادی مسلسل بڑھ رہی ہے تعلیم کو 2030ء تک جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنا ہوگا۔

یونیورسٹی آف انجینئرنگ لاہور نارووال کیمپس میں نیشنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑھے گا ہم اپنی کھوئی ہوئی عظمت رفتہ کو حاصل کر لیں تو ہمیں وہ طاقت مل جائے گی کہ کوئی کسی مسلمان کا ناحق خون بہانے سے پہلے سو بار سوچے گا کہ مجھے یہ کام کرنا ہے یا نہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ جب سپین کے اندر متھمٹکس، آرٹکچرز،سائنس، فزکس، کمسٹری لے تمام اسباب پڑنے کے لئے یورپ سے اسکالز بغداد اور قندلس کا چکر لگایا کرتے تھے لیکن آج یہ علم کے چشمے ہمارے بند ہو گئے ہیں اور ہم مغرب کی یونیورسٹیوں سے علم کی تجدید کرنے پر مجبور ہیں،اقبال نے کہا تھا کہ ہمارے پاس کتاب خواں تو ہیں صاحب کتاب نہیں ہیں، ہمیں صاحب کتاب پیدا کرنے کی ضرورت ہے،

میں امید کرتا ہوں کہ ہماری یونیورسٹیوں میں وہ علم کہ قیادت نوجوانوں میں پیدا کی جائے گی جو اپنی ریسرچ سے امت مسلمہ کو پھر اس کی کھوئی ہوئی گلوری عظم رفتہ واپس دلائیں گے اور وہی ہماری منزل ہے جس کے لئے اقبال نے کہا تھا کہ جہاں تازہ کرنے کے لئے افکار تازہ کرنے کی ضرورت ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ آج ایک بڑا لمحہ فکریہ ہے غزا کے اندر جو کچھ ہو رہا ہے اس نے ہر مسلمان کو ہلا کر رکھ دیا ہے ایک کروڑ کا ملک جس کانام اسرائیل ہے 2ارب مسلمانوں کی آبادی جس میں 52سے زیادہ ملک آتے ہیں سب سوائے قردادیں پاس کرنے، تقریریں کرنے کے علاوہ کچھ کرنے سے قاصر ہیں،وہ کون سی طاقت ہے جس نے اسرائیل کو اتنا طاقتور کر دیا کہ پورا مغرب اس کی پشت پر کھڑا ہے اور دو ارب مسلمان آبادی بے بس کھڑی ہے،بات یہ تلخ ہے لیکن حقیت ہے کہ وہ طاقت یہ کہ اسرائیل کی سائنٹفک آؤٹ پٹ دنیا میں تمام ممالک سے زیادہ ہے اور یہ سائنس اور نالج کی طاقت ہے،ٹیکنالوجی کی طاقت نے،اس کو اتنا مضبوط کر دیا ہے کہ آج سارا مغرب اس کے ساتھ جڑا کھڑا ہے،آج مسلمانوں کی بے بسی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ علم،ٹیکنالوجی اور سائنس کے اندر اپنی اس کھوئی ہوئی جو کبھی ہمیں تاریخ میں حاصل تھی اور کبھی ہمارے پاس ابن رشد، الخزامی،ابن سینا،ابن خلدوم ہمارے اندر پیدا ہوتے تھے آج یہ پیدا ہونے بند ہو گئے ہیں۔ آج ہمارے پاس سڑکوں کے اوپر مذہب کا نام لے کر گاڑیاں توڑنے والے ایک دوسرے کا سرپھاڑنے والے اور کفر کے فتوے بانٹنے والوں کی کمی نہیں لیکن ایٹم کا سینہ چیر کر نئی ایجادات پیدا کرنے والے سائنس دانوں کی کمی ہے۔ نیشنل کانفرنس سے پنجاب کی مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے علاوہ طلبا و طالبات نے شرکت کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں