دفتر خارجہ 0

حکومت پاکستان کی طرف سے حافظ گل بہادرکی حوالگی کا مطالبہ بروقت اور حقائق پر مبنی ہے، افغان طالبان حکومت کو اس حوالے سے تعاون کرنا چایئے

حکومت پاکستان کی طرف سے حافظ گل بہادرکی حوالگی کا مطالبہ بروقت اور حقائق پر مبنی ہے، افغان طالبان حکومت کو اس حوالے سے تعاون کرنا چایئے

بنوں خود کش حملے میں افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرلیا۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق بنوں خودکش حملے میں افغان شہری کے ملوث ہونے پر پاکستان کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔حکومت پاکستان نے افغان سفیر سے مطالبہ کیا کہ حافظ گل بہادر کو پاکستان کے حوالے کیا جائے۔دفتر خارجہ نے افغان ناظم الامور سے مطالبہ کیا کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں خود کش دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق جبکہ دس زخمی ہوئے تھے۔آئی ایس پی آر کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اتوار کی شب ضلع بنوں کے علاقے بکہ خیل میں ایک موٹر سائیکل سوار نے سکیورٹی فورسز کے قافلے میں گھس کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔خود کش حملے کے نتیجے میں دو عام شہری جاں بحق ہوئے، جب کہ سات شہری اور تین فوجی اہلکار زخمی ہوئے۔آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق خود کش حملہ آور حافظ گل بہادر گروپ سے وابستہ تھا اور بعد ازاں اس کی شناخت ایک افغان شہری کے طور ہوئی۔افغان نمائندے کو آگاہ کیا گیا کہ حافظ گل بہادر گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے، وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بنوں حملے کے مرتکب افراد اور مہم سازوں کے خلاف مکمل تحقیقات اور کارروائی کی جائے۔ہماری رائے میں حکومت پاکستان کا افغان ناظم الامورکو وزارت خارجہ میں طلب کرنا بروقت اور ضروری تھا۔ یہ بلاشبہ انتہائی تشویش کی بات ہے کہ اس وقت پاکستان کے خلاف ایک منظم دہشت گردی جاری ہے اور اس میں افسوسناک پہلو یہ ہے کہ حالیہ دہشت گردی کی جتنی بھی کاروائیاں ہوئی ہیں ان میں اکثر افغان شہری ہی ملوث بائے گئے ہیں، جہاں تک 26نومبر کے دن بنوں میں ہونے والے خود کش حملے کا تعلق ہے اس کی ذمہ داری باقاعدہ طور پر حافظ گل بہادرگروپ نے قبول کی ہے لہذا پاکستان کا حافظ گل بہادر کی حوالگی سے متعلق افغان حکومت سے مطالبہ جائز اور حقائق کے عین مطابق ہے، افغان طالبان حکومت کو اس حوالے سے سنجیدگی کا اظہار کرتے ہوئے ان دہشت گردوں کو پاکستان کے حوالے کرنا چایئے، اس میں ہی دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری قائم رہ سکتی ہے۔ بلاشبہ پاکستان نے ہر موقع پر اپنے افغان بھائیوں کی دامے درمے اور سخنے مدد کی ہے لیکن گزشتہ کچھ عرصہ سے افغانستان کے اندر وطن عزیز پاکستان کے خلاف بھارتی لابی اور ایجنٹ اس قدر متحرک ہوچکے ہیں کہ پاکستان کے خلاف افغان شہریوں میں منفی پراپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را افغان باشندوں کو پاکستان کے خلاف استعال کر رہی ہے اوردہشت گردی کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوچکا ہے،ان حملوں میں زیادہ تر پاکستان کے سیکورٹی اہل کاروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔بلاشبہ یہ صورتحال کسی صورت پاکستان برداشت اور قبول نہیں کر سکتا اور اس حوالے سے حکومت پاکستان کا موقف بلکل درست سمت ہے۔ حافظ گل بہادر جس نے خود ہی اس خود کش حملے کی ذامہ داری قبول کی ہے کو افغان طالبان حکومت پاکستان کے حولے کردے تو اس کے دونوں ملکوں کے تعلقات پراچھے اثرات مرتب ہونگے۔ پاکستان نے بارہا افغان طالبان حکومت کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال ہونے سے متعلق آگاہ کیااور ہمیشہ اس حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار بھی کیا، لیکن افغان حکومت کی طرف سے کچھ خاص مثبت اور سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے جو بلاشبہ دونوں ملکوں کے تعلقات کے لئے کوئی نیک شگون نہیں۔

۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں