وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی 0

شعبہ صحت کی بہتری اور غریب عوام کو جدید طبی سہولتوں کی فراہمی کے لئے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کے اقدامات قابل تحسین ہیں

شعبہ صحت کی بہتری اور غریب عوام کو جدید طبی سہولتوں کی فراہمی کے لئے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کے اقدامات قابل تحسین ہیں

اگلے روز نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے میو ہسپتال کا دورہ کیا اور اپ گریڈیشن کے کاموں کا جائزہ لیا۔وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی رات گئے میوہسپتال پہنچے، انہوں نے چلڈرن ایمرجنسی اور مین ایمرجنسی بلاک کا معا ئنہ کیا اور اپ گریڈیشن کے کاموں پر پیشرفت کاجائزہ بھی لیا، وزیراعلیٰ نے چلڈرن ایمرجنسی میں موجود خواتین سے بچوں کے علاج معالجے کی سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔محسن نقوی چلڈرن ایمرجنسی میں گئے تو وہاں فلورز پر مزدور غائب تھے اور کوئی کام نہیں ہو رہا تھا، وزیراعلیٰ نے چلڈرن ایمرجنسی کے فلورز کی اپ گریڈیشن کا کام 3 شفٹ میں کرنے کی موقع پر ہدایت دی۔بعدازاں وزیراعلی پنجاب میو ہسپتال کے ایمرجنسی بلاک کے چاروں فلورز پر گئے اور تعمیراتی کاموں کا معائنہ کیا، محسن نقوی نے ایمرجنسی بلاک میں جاری کاموں پر اطمینان کا اظہار کیا اور ایمرجنسی بلاک کو رواں ماہ میں مکمل کرنے کی سختی سے ہدایت کی۔اس موقع پر سیکرٹری تعمیرات و مواصلات نے وزیراعلی پنجاب کو بریفنگ میں بتایا کہ بلاک میں فرشوں پر ٹائلز لگانے اور وائرنگ کا کام تیزی سے جاری ہے، ایئر کنڈیشن سسٹم کی تنصیب بھی شروع کر دی گئی ہے، انہوں نے وزیر اعلی کو یقین دہانی کرائی کہ اپ گریڈیشن کا کام رواں ماہ مکمل کر لیا جائے گا۔ ہماری رائے میں جس انداز میں نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی صوبے میں سڑکوں، پلوں خاص طور پر طبی سہولتوں اور ہسپتالوں میں عوام کو بہتر سہولیات کی فراہمی کے لئے کوششیں کر رہے ہیں وہ بلاشبہ لائق تحسین ہیں۔ جہاں تک سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار کا تعلق ہے وہ ہمارئے سامنے ہے کیونکہ جس انداز میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف غریب لوگوں کے ساتھ پیش آتے ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں، ایسے میں ان ہسپتالوں کے معیار کو بلند کرنے اور غریب اور مستحق لوگوں کو طبی سہولیات کی فراہمی بہتر بنانے کے لئے نگران وزیر اعلیٰ کا مشن قابل فہم اور لائق تحسین ہے۔ ہماری رائے میں سرکاری ہسپتالوں کو ادویات اور دیگر سہولتوں کے لئے حکومت کی طرف سے جو فنڈز اور وسائل مہیا کئے جاتے ہیں وہ عوام کی امانت ہے لیکن ان ہسپتالوں میں موجود مافیا اور کرپٹ عناصر ان وسائل کو شیر مادر سمجھ کر لوٹ لیتے ہیں اور غریب عوام ان سہولتوں سے اس طرح مستفید نہیں ہوتے جس طرح ان کا حق ہے۔ اس حقیقت کے باوجود ہسپتالوں کے سٹورز میں وافر مقدار میں ادوایات موجود ہوتی ہیں لیکن ہسپتال کا بے رحم اور کڑپٹ عملہ غریب کو ادویات باہر مارکیٹ سے لانے پر مجبور کرتے ہیں۔بلا شبہ شعبہ طب کی طرف جس انداز میں نگران وزیر اعلی توجہ دے رہے ہیں اور ان ہسپتالوں میں مختلف شعبوں کی بہتری کے لئے جو منصوبے زیر کار ہیں اس سے آنے ولے وقت میں ان ہسپتالوں میں جدید طبی سہولتوں کی فراہمی میں بہتری آئے گی،لیکن ضروری ہوگا کہ نگران وزیر اعلیٰ ان ہسپیتالوں میں چیک اینڈ بیلنس اور مانیٹرمگ کا ایک خود کا ر نظام وضع کرنے کے لئے اقدام اٹھائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ان ہسپتالوں میں عوام کو جدید طبی سہولتیں فراہم نہ ہوسکیں۔بلاشبہ یہ غریب عوام کا حق ہے کہ انہیں حکومت کی طرف سے کم از کم علاج معالجہ کی بہتر سہولت یقینی بنائی جائے۔ غریب اور کم آمدنی والے لوگ کسی بھی بیماری کی صورت میں پرائیویٹ ہسپتالوں سے علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتے تو ایسے میں میں حکومت کی طرف سے جو فنڈز اور سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں ان کا حصول عام اور غریب عوام کے لئے آسان اور یقینی بنانے کے اقدامات حکومت اور متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے، بلاشبہ ایک فلاحی ریاست کا تصور اسی صورت قائم ہوسکتا ہے جب وطن عزیز میں غریب اور نادار لوگوں کو بھی جینے کا حق دیا جائے اور جس قدر ممکن ہو حکومت کی طرف سے غریب اور مستحق لوگوں کو جدید طبی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے تو یہ ایک کار خیر ہوگا۔ امید کی جاسکتی ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی اپنے باقی ماندہ دور حکومت میں کم از کم صحت کے شعبے ایسی اصلاحات لائیں گئے جس سے غریب، نادار اور مستحق افراد کے لئے آسانیا ں پیدا ہو سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں