نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ 0

ملک کو ٹیکس محصولات سمیت گورننس کے چیلنجز کا سامنا ہے، انوار الحق کاکڑ

ملک کو ٹیکس محصولات سمیت گورننس کے چیلنجز کا سامنا ہے، انوار الحق کاکڑ
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ملک میں سرمایہ کاری کیلئے ماحول سازگار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دوست ممالک کے ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری کے اربوں ڈالر کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں، کسی سیاسی جماعت پر سیاسی سرگرمیوں اور انتخابات میں حصہ لینے پر کوئی پابندی نہیں، اربوں روپے کی بجلی چوری سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچتا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ قسط کا معاملہ جلد حل ہو جائے گا۔
بدھ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو لامحالہ دہشت گردی کے خطرات ہیں، حکومت دہشت گردی کے اس چیلنج سے نمٹے گی، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں، بعض سیاسی جماعتوں کا ملک میں دہشت گردی کے واقعات کے حوالہ سے مؤقف درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں فوج تعینات کرنے کا معاملہ آیا تو متعلقہ اداروں کی رائے کے بعد فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ منظم غیر ریاستی گروپ سرگرم ہیں، پولیس کو تربیت اور وسائل جیسے مسائل کا سامنا ہے، پولیس بالخصوص خیبرپختونخوا پولیس نے دہشت گردی کے خلاف بھرپور حصہ لیا ہے۔پاک فوج کی مدد سے اس خطرے سے نمٹنے کیلئے برسرپیکار ہیں،
انتخابات میں سکیورٹی صورتحال کے تناظر میں پولیس یا فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کریں گے، نگران حکومت میں آنے سے پہلے تمام سیاسی قائدین سے ملاقاتیں ہوتی رہیں، اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ اپنے اس عہدے سے الگ ہونے کے بعد کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے قانون کے مطابق گرفتاریاں کرتے ہیں اور پھر قانون کے مطابق کارروائی ہوتی ہے، پی ٹی آئی کے جو لوگ 9 مئی کے واقعات میں ملوث نہیں ان پر سیاسی سرگرمیوں اور انتخابات میں حصہ لینے پر کوئی پابندی نہیں، کوشش کریں گے کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔
وزیراعظم نے کہا کہ نگران حکومت روزمرہ کے ضروری امور نمٹا رہی ہے، نیک نیتی سے کام کریں تو مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ملک کو ٹیکس محصولات سمیت گورننس کے چیلنجز کا سامنا ہے، لوگوں کو صحت، تعلیم اور روزگار کے مواقع کے ساتھ ساتھ اندرونی و بیرونی سکیورٹی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، ٹیکس اکٹھا کرنا ایف بی آر کی ذمہ داری ہے، ایف بی آر میں اصلاحات پر غور جاری ہے، بجلی چوری میں 900 ارب روپے سے زائد ضائع ہوتے ہیں، اس سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے ذریعے سرمایہ کاری میں حائل مشکلات کو دور کرنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، ملک کے مسائل کے حل کیلئے پارلیمنٹ نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے، ایس آئی ایف سی ملک کی پارلیمنٹ کا فیصلہ ہے، دوست ممالک کے ساتھ اربوں ڈالر سرمایہ کاری کی مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے ہیں، امید ہے مزید ممالک سے سرمایہ کاری معاہدے بھی ہوں گے، ملک میں سرمایہ کاری ایک طریقہ کار کے تحت لائی جاتی ہے، اس سرمایہ کاری کو ملک میں لانے کیلئے اقدامات شروع کر دیئے ہیں، پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے ماحول سازگار ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ قسط کا معاملہ جلد حل ہو جائے گا، 18ویں ترمیم میں صوبوں کو بااختیار بنایا گیا ہے، پارلیمنٹ اگر سمجھتی ہے تو اس میں مزید بہتری لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ سلوک افسوسناک ہے، ان سے یہ سلوک بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، امید ہے کہ اس معاملہ پر جلد مثبت پیشرفت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی تارکین وطن کو ان کے ملک واپس بھیجنے کا معاملہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے جس کا دیگر ممالک بھی اعتراف کرتے ہیں، پاکستان نے پانچ دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کی، رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا ہماری پالیسی نہیں، قانونی طریقہ کار کے تحت سب پاکستان آ سکتے ہیں۔

بشکریہ: اے پی پی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں