بلاول بھٹو زرداری 0

رائے ونڈ والا چوتھی مرتبہ وزیراعظم سلیکٹ ہونا چاہتا ہے۔ بلاول بھٹوزرداری

رائے ونڈ والا چوتھی مرتبہ وزیراعظم سلیکٹ ہونا چاہتا ہے۔ بلاول بھٹوزرداری

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ رائیونڈ سے چوتھی بار بھی وزیراعظم کو سلیکٹ کیا گیا تو پھر لانے والوں سے پنگا لے گا انتقامی سیاست کرے گا ،عمران خان ست بھی یہی اصل جھگڑاتھا کہ اسے سلیکٹ کیا گیا اس کے علاوہ ان سے کوئی اور اختلاف نہیں تھا بزرگ نواز شریف کو ووٹ کو عزت دو کے موقف سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے ، ہم نواز شریف کوچیلنج کرتے ہیں کہ وہ پہلی مرتبہ عوا م کی مدد سے اقتدار میں آئیں ۔

ہفتہ کو لوئر دیر کے مقام تیمر گرہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایک اسلامی جمہوری وفاقی آئین اس لئے حاصل کیا تاکہ مزدوروں اور کسانوں کو ان کے حقوق مل سکے، ہم ایک ایٹمی طاقت بن گئے اور ہمیں مسلم امہ کی سربراہی کرنے کا موقع بھی ملا،ایک نہتی لڑکی دو ڈکٹیٹروں کا مقابلہ کرنے کے قابل بن گئی،جو تین دہائیوں تک جمہوری اور عوام کے حقوق کی جدوجہد کر تی رہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے خیبرپختونخوا کو شناخت دیتے ہوئے 1973کا آئین اصل صورت میں بحال کیا، اٹھارہویں ترمیم لائے سابق صدر آصف علی زرداری نے سی پیک کی بنیاد رکھی، سازش کے ذریعے دیر کے عوام کو اس منصوبے سے مستفید ہونے سے روکا گیا اور سی پیک کہیں اور سے گزار دی گئی،

پیپلزپارٹی کو حکومت ملی تو اس بات کو یقینی بنائے گی کہ سی پیک سے اس علاقے کے عوام کو بھی فائدہ پہنچ سکے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اس لئے مشکل میں ہے کہ سیاستدان تقسیم اور نفرت کی سیاست کر رہے ہیں اور سیاست کو ایک دوسرے سے بدلہ لینے کے لئے استعمال کر رہے ہیں، پیپلزپارٹی نے کبھی سیاسی انتقام یا ذاتی بدلہ نہیں لیا، ساری توجہ اپنے عوام کی طرف رہی۔ ہم نفرت کی سیاست کو ہمیشہ کے لئے دفن کر سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جب زمان پارک کا ایک وزیراعظم تھا تو “نیا پاکستان ” کے پردے میں اس نے انتقامی سیاست کی، رائے ونڈ والا چوتھی مرتبہ سلیکٹ ہونا چاہتا ہے لیکن عوام کا یہ حق ہے کہ وہ اس سے پوچھیں چوتھی مرتبہ وزیراعظم بن کر وہ کیا کرے گا؟ 1990کی دہائی میں اسے وزیراعظم سلیکٹ کیا گیا تو اس نے بدلہ لینے کی روایتی سیاست شروع کی جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑا۔ اسے جو لوگ لے کر آئے تھے نواز شریف نے انہی سے لڑنا شروع کردیا۔

جب نواز شریف کو دوسری مرتبہ سلیکٹ کیا گیا تو اس نے امیرالمومنین بننا چاہا اور انہی لوگوں سے لڑائی مول لے لی جو اسے اقتدار میں لائے تھے جس کے بعد نواز شریف کو ایک دہائی تک بیرون ملک آرام کا موقع ملا۔ جب اسے تیسری مرتبہ وزیراعظم سلیکٹ کیا گیا تو وہ دور افتخار چوہدری اور جنرل پاشا کا تھا اور آراو انتخابات کے ذریعے اسے وزیراعظم بنایا گیا تو اس نے اپنی تاریخ کو تیسری بار بھی دہرایا۔ تیسری بار جب اسے اقتدار سے نکالا گیا تو اس نے “مجھے کیوں نکالا” کا بیانیہ بنایا اور لندن میں بیٹھ کر پاکستان میں انقلاب کے خواب دیکھتا رہا۔ اب وہ پھر چاہتا ہے کہ اسے ماضی کی طرح وزیراعظم سلیکٹ کر لیا جائے تو ملک ایک مرتبہ پھر انتقامی سیاست کا شکار ہو جائے گا۔

اگر اسے دو تہائی اکثریت بھی دے دی گئی تو وہ پھر انہی لوگوں سے پنگاہ لے گا جو اسے اقتدار میں لائیں گے اور اس کا نتیجہ عوام کو بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اب کسی کھلاڑی کو موقع نہیں دے سکتے کیونکہ وہ کھلاڑی پہلے بھی مستقبل سے کھیل چکا ہے اور ایک دوسرا شخص ہے جو چوتھی مرتبہ وزیراعظم بن کر انتقامی سیاست کرنا چاہتا ہے، پیپلزپارٹی ہی وہ واحد پارٹی جو رائے ونڈ اور زمان پارک کے وزیراعظم کو اپنا مخالف نہیں سمجھتی بلکہ پی پی پی کی مخالفت غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمارا کسانوں، مزدوروں اور خواتین سے وعدہ ہے کہ روٹی ، کپڑے اور مکان کے وعدے کو پورا کیا جائے،بی آئی ایس پی کے پروگرام کو نہ صرف مزید وسیع کیا جائے گا بلکہ اس کی رقم میں مزید اضافہ کیا جائے، ماںکے بیٹوں اور بیٹیوں کے لئے تعلیم اور روزگار کے مواقع مہیا ہوں گے۔ سندھ جیسے بین الاقوامی معیار کے ہسپتال ہم لوئر دیر کے پہاڑوں میں بنائیں گے ۔ آج بھی اس نگرا ن حکومت میں ایسے وزیر موجود ہیں جن کا تعلق سیاسی پارٹیوں سے ہے۔ نواز شریف کا ایک کارکن نجکاری کی وزارت کا وزیر ہے جو کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے حوالے سے ایک غلط پیغام دیتا ہے۔ ہماری معلومات کے مطابق نجکاری کا وزیر جو مسلم لیگ(ن) سے تعلق رکھتا ہے وہ پی آئی اے کو نواز شریف کے ہاتھوں بیچ دینا چاہتا ہے۔

پیپلزپارٹی کبھی ایسا نہیں نہیں ہونے دے گی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ ملک کے عوا م کی رائے پر یقین رکھتے ہیں، عوام کا فیصلہ قبول کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ہم یہ نہیں چاہتے کہ کوئی بھی سلیکٹ ہوکر اقتدار میں آئے۔ عمران خان کو سلیکٹ کرکے ایک دفعہ پھر سلیکشن کی داغ بیل ڈال دی گئی تھی، جمہوریت صرف عوام کی مدد سے آسکتی ہے نہ کہ ایمپائر کی مدد سے۔ ہم یہی پیغام نواز شریف کو دینا چاہتے ہیں اور وہ ہمارے بزرگ ہیں اور انہیں اپنے ووٹ کو عزت دو کے موقف سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے اور نہ ہی ووٹ کو عزت دو کے نعرے کی بے عزتی کرنی چاہیے۔ ہم نواز شریف کو یہ چیلنج کرتے ہیں کہ وہ پہلی مرتبہ عوا م کی مدد سے اقتدار میں آئیں نہ کہ چوتھی مرتبہ پھر سلیکٹ ہوکر آئیں، اگر ایسا ہوتا ہے تو جیالوں کے ساتھ مل کر ہر سلیکٹڈ کا مقابلہ کریں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں