خاورعباس شاہ 0

کرپشن کا عالمی دن اور پاکستان

خاورعباس شاہ

کرپشن کا عالمی دن اور پاکستان
کرپشن ایک عالمی مسئلہ ہے یہ مسئلہ کہیں زیادہ تو کہیں کم پایا جاتا ہے اسی حوالے سے ہر سال9 دسمبر کو کرپشن کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 31 اکتوبر 2003ء میں اعلان کیا تھا کہ ہر سال 9 دسمبر کو ’’اینٹی کرپشن ڈے‘‘ منایا جائے، پہلی بار یہ دن 9 دسمبر 2004 ء کو میکسیکو میں منایا گیا، جو اب ہر سال کرپشن کے خلاف جنگ کے عزم کی ازسرنو تجدید کے ساتھ دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔
پاکستان میں بھی ہر سال 9 دمسبر کو اینٹی کرپشن ڈے منایا جاتا ہے عوام میں کرپشن کے خلاف شعور اجاگر کرنے کے لئے حکومتی سطح پر اور دیگر اداروں کی طرف سے مختلف سیمنارز، واک سمیت دیگر اقدامات اٹھائیں جاتے ہیں، ٹرانسپیرنسی اٹترنشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے کرپٹ ترین اداروں میں محکمہ پولیس سب سے زیادہ کرپٹ ادارہ بن چکا ہے جس میں 30 فیصد محکمہ پولیس 30 فیصد شرح کے ساتھ سب سے زیادہ کرپٹ ادارہ قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں ٹینڈراینڈ کانٹریکٹ ڈیپارٹمنٹ دوسرا اورعدلیہ کا تیسرا نمبر قرار دیا گیا ہے۔ صوبائی سطح پر اداروں میں شفافیت سے متعلق رپورٹ میں سندھ میں پولیس کا محکمہ سب سے زیادہ کرپٹ ہے، سندھ میں ٹینڈراینڈ کانٹریٹ دوسرے اور تعلیم تیسرے نمبر پر ہے۔
اسی طرح پنجاب میں پولیس پہلے، عدلیہ دوسرے، محکمہ صحت کرپشن میں تیسرے نمبر پر ہے۔ خیبرپختونخوا میں پولیس پہلے، عدلیہ دوسرے، ٹینڈر اینڈ کانٹریکٹ تیسرے نمبرپر ہے۔ بلوچستان میں ٹینڈراینڈکانٹریکٹ پہلے، پولیس دوسرے، عدلیہ تیسرے نمبر پر ہے۔
رپورٹ کے نتائج میں بدعنوانی کی سطحوں میں سیکٹر کی مخصوص تبدیلیوں کا خاکہ پیش کیا گیا جو پولیس، صحت اور مقامی حکومت کی بدعنوانی میں اضافے کی نشاندہی کرتی ہے۔ تاہم عدلیہ، ٹینڈرنگ، کسٹم اور ایکسائز انکم ٹیکس کے محکموں میں بدعنوانی میں کمی آئی ہے۔
بدعنوانی کی وجوہات کے حوالے سے 40 فیصد نے اس کی وجہ اداروں میں میرٹ کی عدم موجودگی کو قرار دیا جبکہ 55 فیصد نے سرکاری افسران کے اثاثوں اور آمدن کے ذرائع کو شفاف طریقے سے ظاہر کرنے کی وکالت کی۔ مزید برآں، رپورٹ میں 47 فیصد کے متعلق عقیدے پر روشنی ڈالی گئی: احتساب کے بغیر، استحکام ناقابلِ حصول ہو جاتا ہے، جو ممکنہ طور پر منفی تاثرات اور سماجی بے چینی کا سلسلہ جاری رکھتا ہے جبکہ 62 فیصد جواب دہندگان نے بدعنوانی کو پاکستان میں بڑھتے ہوئے ماحولیاتی خطرات سے منسلک کیا، جو اس وسیع مسئلے کے دور رس اثرات کو واضح کرتے ہیں۔ پاکستان میں بڑھتی کرپشن، بدعنوانی، اسمگلنگ ، ذخیرہ اندوزی پر قابو پانے کے کے لئے نگراں حکومت اور خصوصاً آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ٹھوس اقدامات اٹھاتے ہوئے آپریشن کلین اپ شروع کیا جس سے نہ صرف پاکستان، ریاست، عالمی دنیا سمیت عوام پر بے انتہاء مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں کرپشن میں ملوث افراد، اداروں کے خلاف آپریشن کئے جا رہے ہیں ، بد قسمتی سے پاکستان میں زیادہ کرپشن غیر قانونی تارکین وطن خصوصاً افغانی پناہ گزینوں کی وجہ ہوئی غیرقانونی افغان پناہ گزین کرپشن، اسملنگ اور ذخیرہ اندوزی اور دہشت گردی اور دہشت گردوں کے سہولت کاری میں ملوث پائے گئے جس کی وجہ سے پاکستان ، عوام اور ریاست کے وجود کو خطرہ ہو رہا تھا ، آرمی چیف اور نگران حکومت نے ٹھوس قدم اٹھایا جس کے ثمرات آج پاکستانی عوام کو محسوس ہو رہے ہیں۔
پاکستان کو وجود میں آئے آج 75 سال ہو گئے ہیں آج تک کرپشن ، اسمگلنگ ، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے جو اٹھانے چاہئے تھے بلکہ عوام نے ہمیشہ کرپٹ اور کرپشن میں ملوث افراد کو باعزت شہری کے طور پر دیکھا گیا اس کی وجہ عدلیہ اور پولیس ، نیب اور اینٹی کرپشن جیے ادارے ان کی پشت پناہی کر رہے ہوتے ہیں اورکرپشن کے خاتمے کے لیے سوائے قانون سازی کے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے جس کی وجہ آج ہمارا معاشرہ اس موزی مرض کرپشن کی وجہ سے روحانی ، سیاسی اور اخلاقی لحاظ سے تباہ ہو چکا ہے موذی مرض میں مبتلا ہو چکا ہے اس بیماری کا علاج آج آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نگراں حکومت کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کرپشن کی وجہ سے عوام کا اداروں پر اعتماد ختم ہو چکا ہے عوام کو معلوم ہے کہ جب تک رشوت نہیں دیں گے تب تک ان کا جائز کام نہیں ہو گا اسی طرح ایک ریڑھی بان سے لے کر اوپر تک کرپشن میں دھنس چکے ہیں اور ہم کرپشن کرتے ہوئے کوئی عار محسوس نہیں کرتے اس کی وجہ کرپشن ایک معمولی جرم تصور ہوتا ہے، کرپشن یا بدعنوانی منظم جرائم اور دہشت گردی کے فروغ کا باعث بن رہا ہے
پاکستان میں کرپشن کے خاتمے کے لئے ہمیں ایک ایماندار حکومت اور حکمران کی ضرورت ہے جو آج تک بدقمست عوام کو نصیب ہو سکے اور ساتھ ساتھ تمام اداروں میں نظام اصلاحات کی اشد ضرورت ہے کرپشن میں ملوث کوئی جج ، جرنیل ، سیاست ، صحافی ہو تمام کرداروں کے خلاف ایک بار آپریشن کلین اپ کی ضرورت ہے یہی وقت کا تقاضا ہے یہی قوم کی آواز ہے یہی پاکستان کی آواز ہے ایک بار ہمیں کرپشن میں ملوث کرداروں کے خلاف ایک مثال قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں کرپشن ، بدعوانی کو کنٹرول کرنے کے لئے قومی احتساب بیورو اور محمکہ اینٹی کرپشن موجود ہیں تاہم ابھی تک یہ ادارے اس طرح کام نہیں کرر ہے جس طرح ان کو کرنا چاہئے تھا ان اداروں میں اصلاحات کی ضرورت ہے اور سب سے ہم بات سب اداروں میں خود احتسابی کی بہت ضرورت ہے، قائد اعظم محمد علی جناح نے پہلی قانون ساز اسمبلی سے خطاب میں فرمایا تھا کہ ہماری حکومت کی سب سے بڑی اور اہم ذمے داری کرپشن کا خاتمہ ہے۔ کیونکہ کرپشن بہت سی برائیوں کی جڑ ہے۔ قائداعظم کے اس فرمان پر عمل کرنے کے لئے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہو گا تاکہ کرپشن اور بدعنوانی کا خاتمہ ہوسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں