غزہ 0

غزہ میں جنگ بندی سے متعلق متحدہ عرب امارات کی قرارداد ویٹو کرنے اور اسرائیل کو مزید اسلحہ کی فراہمی جاری رکھنے پر امریکہ کا اصل اور مکروہ چہر ہ عالمی سطح پر بے نقاب ہوگیا

غزہ میں جنگ بندی سے متعلق متحدہ عرب امارات کی قرارداد ویٹو کرنے اور اسرائیل کو مزید اسلحہ کی فراہمی جاری رکھنے پر امریکہ کا اصل اور مکروہ چہر ہ عالمی سطح پر بے نقاب ہوگیا

اگلے روز امریکہ کی طرف اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی سے متعلق متحدہ عرب امارات کی قرارداد ویٹو کرنے کے رد عمل میں فلسطین کے صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ معصوم اور نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کا اصل محرک اور مجرم امریکہ ہے۔یادرہے کہ امریکہ نے فلسطینی مسلمانوں کے خلاف اپنا خبث باطن ایک بار پھر واضح کردیا جب امریکہ نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد ویٹو کرنے کے بعد نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پراسرائیل کو مزید گولہ بارود فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومین رائٹس واچ نے امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلحہ فراہم کرنے سے غزہ میں اسرائیلی حملوں میں مزید شدت آئے گی، اسرائیل کی مدد پرامریکاکوجنگی جرائم میں ملوث ٹہرایا جاسکتاہے۔اطلاعات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ہنگامی اختیارات استعمال کرتے ہوئے کانگریس کے جائزے کے بغیر ہی اسرائیل کو مزید 14 ہزار ٹینک کے گولے فروخت کرنے کی منظوری دیدی۔امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ تقریبا 10 کروڑ 65 لاکھ ڈالر مالیت کے 14 ہزار ٹینک کے گولوں کی فروخت سے متعلق امریکی کانگریس کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ آرمز ایکسپورٹ کنٹرول میں ہنگامی صورتحال میں حاصل رعایت کے تحت اسرائیل کو ہتھیاروں کی فوری ضرورت ہے، اس لیے فروخت کو معمول کے کانگریس کے جائزے سے بھی استثنیٰ دیا گیا ہے۔بڑی ڈیل کے تحت غزہ میں فلسطینیوں کیلئے نسل کشی کیلئے تعینات اسرائیلی ٹینکوں کیلئے امریکا اسرائیل کو 45 ہزار گولے فراہم کرے گا۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کانگریس کے جائزے کے بغیر ہی اسرائیل کو مزید 14 ہزار ٹینک کے گولے فروخت کرنے سے متعلق توجیہ پیش کرتے ہوئے اراکین کانگریس کو بتایا کہ اسرائیل کو فوری طور پر ٹینکوں کے گولے فروخت کرنا امریکی قومی سلامتی کیلئے انتہائی ضروری تھا۔ ہماری رائے میں جس انداز میں ظالم صہیونی افواج امریکہ کی آشیر باد سے نہتے اور معصوم فلسطینیوں کے قتل عام میں مصروف ہے وہ امریکہ، یورپ اور دیگر نام نہاد انسانی حقوق کے علمبرداروں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے اوربلاشبہ اس صورتحال نے اسرائیل نواز اہل مغرب اور امریکہ کی قلعی بیچ بازار کھول دی ہے۔ یاد رہے کہ دنیا نے گزشتہ روز 10دسمبر کا دن عالمی سطح پر بطور عالمی انسانی حقوق کے طور پر منایا لیکن انسانی حقوق کے ان نام نہاد چیمپینز سے کوئی پوچھنے والا نہیں کہ کیا انہیں کشمیری اور فلسطینی عوام کے حقوق نظر نہیں آتے۔ ہماری رائے میں فلسطین اور کشمیر میں امریکہ اور دیگر نام نہاد انسانی حقوق کے علمبرداروں کے چہرے دنیا کے سامنے نہ صرف بری طرح بے نقاب ہوچکے ہیں بلکہ ان کا دہر ا، منافقانہ اور مکروہ کردار بھی عالمی سطح پر واضح ہو چکا ہے۔ بلا شبہ یہ صورتحال اسلامی ملکوں کے لئے بھی تشویش کاباعث ہونی چایئے تھی لیکن ایسا لگتا ہے کہ اسلامی ملکوں کی قیادت آخری فلسطینی کے شہید ہونے تک صرف بیان بازی تک اکتفا کرتے ہوئے اپنی حمایت جاری رکھیں گئے، لیکن اسلامی ملکوں کی قیادت کو یہ حقیقت ہرصورت مد نظر رکھنی ہوگی کہ امریکہ اور اسرائیل کی دوستی انہیں کسی طور فائدہ نہیں دے گی بلکہ یہ ان مفاد پرست اسلامی ملکوں کی قیادت کے لئے نوشتہ دیورا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کا اگلا ہدف دیگر مسلم ممالک ہوسکتے ہیں، کیونکہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کو جان کر بھی کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرلینے سے بھی بلی کبوتر کو نہیں چھوڑے گی۔ ایسا لگتا ہے کہ اسلامی ملکوں کے قائدین اس زعم میں مبتلا ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے اور دوستی کے بعد وہ محفوظ ہوجائیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔ بلاشبہ فلسطین کے صدر محمود عباس نے درست کہا ہے کہ اصل فساد کی جڑ امریکہ ہے۔ ہماری رائے میں نہ صرف مسئلہ فلسطین اور کشمیر میں امریکہ ہی ان دونوں مسئلوں کے حل کی راہ میں رکاوٹ ہے بلکہ اصل مجرم ہے، سچ تو یہ ہے عالمی سطح پر جہاں کئی بھی لوگ مشکلات کا شکار ہیں اورجن ملکوں میں مسائل پیدا ہوتے ہیں، تخریب کاری اور افرا تفری کے تمام منصوبے امریکہ ہی بناتا ہے۔ درحقیقت امریکہ ایک عالمی دہشت گرد ملک ہے اور دنیا کے امن کو تباہ و برباد کرنے والا ملک امریکہ ہی ہے۔ اصولی طور پر جب بھی اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا جائے اور جیسا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومین رائٹس واچ نے امریکہ کی طرف سے اسرائیل کو مذید اسلحہ فراہم کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی کی مدد پرامریکاکوجنگی جرائم میں ملوث ٹہرایا جاسکتاہے۔بلاشبہ امریکہ کا دہر اور منافقانہ کردار اب کھل کر عالمی برادری کے سامنے آشکار ہوچکا ہے۔یاد رہے کہ غزہ میں سویلینز کی ہلاکتوں میں بے انتہا اضافے کے باوجود امریکا نے اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی پر نظرثانی کے امکان کو بھی مسترد کردیا ہے۔ چند روز قبل برطانوی میڈیا سے بات کرتے ہوئے دو امریکی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ امریکی نائب صدر کمالا ہیرس سمیت امریکی قیادت نے غزہ میں سویلین ہلاکتوں کو کم سے کم رکھنے سے متعلق اسرائیل پر زور دیا ہے تاہم اسرائیل کو امریکی اسلحے کی فراہمی پر نظرثانی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اسرائیل کیلئے اپنی غیر متزلزل حمایت پر قائم ہے،جبکہ بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اسرائیلی حکومت بھی اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے پر تیار نہیں ہے۔ یہ بات اسلامی دنیا کے لئے عبرت کا باعث ہونی چایئے کہ امریکہ اسرائیل کے تحفظ کو ہر صورت مقدم سمجھتا ہے لیکن اس کے برعکس اسلامی ملکوں کی قیادت خواب خرگوش میں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ملی غیرت اور حمیت اب مسلمانوں سے رخصت ہوچکی ہے اور ان کا مقصد صرف اور صرف اپنے اقتدار کو محفوظ بنانا ہی رہ گیا ہے، لیکن انہیں اس بات کا بخوبی ادارک ہونا چایئے کہ اگلی باری ان کی بھی ہوسکتی ہے۔ بلا شبہ اہل اسلام اور اسلامی قیادت کی طرف سے سردمہری اور شدید ردعمل کے فقدان کا ہی ساخشانہ ہے کہ فلسطینیوں کے قتل عام میں تیزی اور امریکہ کی طرف سے صہیونی اسرائیل کو مزید اسلحہ کی فراہمی ہمارے سامنے ہے۔ وہ شاعر نے ہندوستان کے مسلمانوں کو اتحاد اور یکجہتی کا درس دینے کے لئے درست انداز میں ترجمانی کرتے ہوئے کہا تھا کہ نہ سمجھو کے تو مٹ جاؤ گئے اے ہندوستان والو ،تمہاری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں۔ آج کچھ ایسی ہی صورتحال عالمی سطح پر اسلامی دنیا کو درپیش ہے لیکن اسلامی ملکوں کی قیادت کسی بڑی غلط فہمی کا شکارہے،کہ امریکہ ان کا نجات دہندہ ہے اور اسرائیل کو تسلیم کرکے وہ محفوظ ہوجائیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔ بلاشبہ یہ بات انتہائی تشویش کا باعث ہے کہ انسانی حقوق کے اصل مجرم ملک ہی انسانی حقوق کا پرچار کرکے دنیا کو دھوکہ دینے اور گمراہ کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں اور اس صورتحال کا اگر تدارک نہ کیا گیا تو عالمی امن کو تباہی اور بربادی سے کوئی نہیں بچا سکتا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں