دہشت گرد 0

پاک دشمن عناصر اور دہشت گردی کی لعنت کو کچلنے کے لئے ایک بڑے آپریشن کی ضرورت ہے

پاک دشمن عناصر اور دہشت گردی کی لعنت کو کچلنے کے لئے ایک بڑے آپریشن کی ضرورت ہے

گزشتہ روزپاکستان نے ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کے حملے پر افغان عبوری حکومت کے پاکستان میں ناظم الامور کو طلب کرلیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سیکرٹری خارجہ نے افغان عبوری حکومت کے ناظم الامور کو طلب کر کے درابن، ڈیرہ اسماعیل خان میں پاکستان کی سیکورٹی فورسز کی پوسٹ پر دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں پاکستان کی جانب سے احتجاجی مراسلہ حوالے کیا۔مراسلے میں کہا گیا کہ اس دہشت گردی کے حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے وابستہ ایک دہشت گرد گروپ تحریک جہاد پاکستان نے قبول کی ہے، دہشت گردی کے اس واقعہ میں پاک فوج کے 23 جوان شہید ہوئے۔افغان ناظم الامور کو کہا گیا کہ وہ فوری طور پر افغان عبوری حکومت کو آگاہ کریں۔ مراسلے میں کہا گیا کہ حالیہ حملے کے مرتکب افراد کے خلاف مکمل تحقیقات اور سخت کارروائی کی جائے۔ افغان عبوری حکومت سے عوامی سطح پر اس واقعہ کی مذمت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔افغان حکومت تمام دہشت گرد گروہوں بشمول قیادت اور ان کی پناہ گاہوں کے خلاف فوری طور پر کارروائیاں کریں۔بلاشبہ وطن عزیز پاکستان میں دہشت گردی کی بڑہتی ہوئی کاروائیاں تشویش کا باعث ہیں،بلاشبہ پاک فوج نے لازوال قربانیاں دیکر دہشت گردی کے عفریت کو کافی حد ت تک کچل دیا تھا لیکن ایک بار پھر پاکستان اور انسانیت دشمن دہشت گردوں نے اپنی ناپاک کاروائیوں کاآغاز کر دیا ہے اور ان کا اصل ہدف ان کاروائیوں میں فوجی جوان اور دیگر سیکورٹی اہلکار ہوتے ہیں۔دہشت گردوں کے خلاف ڈیرہ اسمٰعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کی مختلف کارروائیوں میں 27 دہشت گر دوں کو جہنم واصل کردیا گیا،ہلاک دہشت گرد،سیکیورٹی فورسز اور بے گناہ شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے جبکہ دہشتگردوں نے بارود سے بھری گاڑی چوکی سے ٹکرادی، پھر خود کش حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 23بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا،جبکہ تمام 6 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آرکے مطابق 11، 12 دسمبر کی درمیانی شب انٹیلی جنس کی بنیاد پر درازندہ کے علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی گئی اور 17 دہشت گردمارے گئے آئی ایس پی آر نے بتایا کہ کولاچی کے علاقے میں ایک اور انٹیلی جنس آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے مؤثر کارروائی کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیاتاہم شدید فائرنگ کے تبادلے میں بہادری سے لڑتے ہوئے 2 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔قبل ازیں، ڈیرہ اسمٰعیل خان پولیس نے حملے میں 3 اہلکاروں کے شہید اور زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے تھانے کے مین گیٹ پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرائی، اس دوران تھانے کے قریب فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں، حملے میں 3 اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق کی گئی اور16 اہلکار زخمی ہیں۔ہماری رائے میں دہشت گردی کیان تازہ کاروائیوں میں اضافہ اور تیزی کے پیچھے جہاں بھارت کا ہاتھ ہے وہاں مغربی سرحد افغانستان سے ان دہشت گردوں کو کمک،مکمل مدد اور تعاون فراہم کیاجاتا ہے جو بلاشبہ تشویش کا باعث ہی نہیں بلکہ یہ پاکستان کے اندر عدم استحکام اور بد امنی پیدا کرنے کے لئے ایک منظم سازش کا ساخشانہ لگتاہے۔سرحدی علاقوں میں موجود دہشت گردوں کے سہولت کار ان دہشت گردوں کی پشت پر ہیں اور افغانستان سے آنے والے ان دہشت گردوں کو مکمل تعاون فراہم کیاجاتا تاکہ ہٹ اینڈ رن کی پالیسی پر عمل پیرا کرتے ہوئے یہ دہشت گرد اپنی ناپاک کاروائیوں میں کامیاب ہوسکیں، لیکن پاک فوج کے جوان اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ دیکر ان دہشت گردوں کو جہنم واصل کرتے ہیں۔ہماری رائے میں دہشت گردی کی یہ تازہ لہر ایک عالمی سازش کا نتیجہ ہے جس کا مقصد وطن عزیز پاکستان کے امن اور استحکام کو تہہ وبالا کرنا اور افرا تفری پیدا کرنا ہے تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ پاکستان ایک خطرناک ملک ہے اور جہاں پر کسی کی جان محفوظ نہیں۔ ہماری دانست میں عالمی دہشت گرد امریکہ دراصل بھارت اور افغانستان کی پشت پر کھڑا نظر آتا ہے جس کا مقصد پاکستان میں جاری سی پیک اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کو تہہ و بالا اور سبوتاژ کرنا ہے۔بلاشبہ امریکہ کو سی پیک کا خوف اور فوبیا لاحق ہے کیونکہ امریکہ اس حقیقت سے بخوبی آگا ہے کہ سی پیک کی کامیابی نہ صرف چین اور پاکستان کی کامیابی ہے بلکہ اس کے باقاعدہ متحرک ہونے سے اس خطے میں ترقی کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہونے جارہا ہے جو نہ صرف معاشی طور پر اہمیت کا حامل ہوگا بلکہ اس خطے کے لئے گیم چینجراور معاشی ترقی کی علامت ثابت ہوگا۔بلاشبہ امریکہ اپنے اہداف کے حصول کے لئے بھارت کا کاندھا استعمال کر رہا ہے اور اس کے عوض امریکہ نے بھارت کو نا صرف کشمیر پر قبضے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے بلکہ مودی حکومت بھارت کے اندر مسلم، کرسچن اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ جو ناروا سلوک کررہی ہے اس پر امریکہ اور مغرب کا انسانی حقوق کاجذبہ ٹھندا پڑا ہوا ہے کیونکہ امریکہ اپنے اہداف کے حصول کے لئے بھارتی عیسائیوں کی بھی قربانی دینے کو تیار ہے اور ایسا انہوں نے عملی طور پر کر دکھایا۔ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے اور سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے عوض امریکہ کی طرف سے بھارت کے ناز نخرے اٹھائے جارہے ہیں اور مودی جیسے ننگ انسانیت اور دہشت گرد وزیر اعظم کو مسلم دنیا اور دیگر مغربی ملکوں میں عزت اور احترام کا مقام دیا جارہا ہے جس کی وجہ سے امریکہ ک اور دیگر یورپی ملکوں کا انسانی حقوق کے حوالے سے اصل چہرہ دنیا کے سامنے آشکار ہوچکا ہے۔ ہماری رائے میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات معمولی نوعیت کے نہیں بلکہ یہ ایک عالمی سازش کا نتیجہ اور پیش خیمہ قرار دیے جاسکتے ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاک فوج کی پہلی اور اولین ترجیح دہشت گردی کے عفریت کو کچلنااور اس لعنت سے وطن عزیز کو پاک کرنا ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہوگا کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر ان دہشت گرودں کو نشان عبرت بنانے کے لئے ایک بڑا اور فیصلہ کن آپریش شروع کریں تاکہ وطن عزیز کو دہشت گردوں سے پاک اور پرامن بنایا جاسکے۔افغان طالبان عبوری حکومت کے ناظم الامور کی دفتر خارجہ میں طلبی ایک مثبت عمل ہے لیکن ضروری ہوگا کہ افغان عبوری حکومت پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اپنے رویے میں تبدیلی لائیں اور افغانستان کے طول وعرض میں بھارت کے دہشت گردی کے اڈوں کو ختم کیا جائے اور ٹی ٹی پی اور داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشن شروع کیا جاے اور ان تنظیموں کو نشان عبرت بنایا جائے۔ بلاشبہ ان دہشت گرد تنظیموں کو امریکہ،بھارت اور اسرائیل کی پشت پنائی حاصل ہے لیکن اگر ان کے خلاف بڑا آپریشن شروع کیا جائے تو ان کو کچلا جاسکتا ہے لیکن اس کے لے افغان طالبان کی مدد اور تعاون بھی درکار ہوگا۔ وطن عزیز پاکستان دفاعی لحاظ سے ایک طاقت ور ملک ہے اپنے دفاع اور سلامتی کو یقینی بنانا پاکستان سمیت کسی بھی ملک کی پہلی ترجیح ہوتی ہے لہذا اگر پاک دشمن عناصر پاکستان کے خلاف اپنے مکروہ عزائم سے باز نہیں آتے تو پاکستان کو ان کے خلاف کاروائی کا حق حاصل ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں