حریت کانفرنس 0

کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں کی طرف سے بھارتی سپریم کورٹ کے جانبدار فیصلے کی مذمت

کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں کی طرف سے بھارتی سپریم کورٹ کے جانبدار فیصلے کی مذمت
غیر قانونی طورپر زیر قبضہ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے دفعہ 370کی منسوخی کے مودی حکومت کے 5اگست2019کے فیصلے کو برقراررکھنے کے بھارتی سپریم کورٹ کے جانبدارانہ اور یکطرفہ فیصلے پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے ۔اس دفعہ کے تحت جموںوکشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق غیر قانونی طورپر نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماء بلال صدیقی نے سرینگرسینٹرل جیل سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی عدلیہ نے ہمیشہ جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر تسلط کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے محمد افضل گورو کی سزائے موت اور بابری مسجد کی شہادت سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلوںکا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمیشہ بھارتی حکومتوں کے غیر قانونی، ناجائزاور فسطائی اقدامات کو درست اور قانونی قرار دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ شاہد ہے کہ جب بھی کشمیر کی بات آتی ہے تو تمام بھارتی ادارے بشمول اعلیٰ عدلیہ، میڈیا، انسانی حقوق کمیشن اور پارلیمنٹ سبھی جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق سلب کرنے کیلئے ایک گٹھ جوڑ کے تحت کام کرتے ہیں ۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں سید بشیر اندرابی، خواجہ فردوس اور محمد شفیع لون نے سرینگر میں جاری ایک مشترکہ بیان میں بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو متعصبانہ قرار دیا، جس کا مقصد مقبوضہ علاقے میں مودی کی ہندوتوا پالیسیوں کو برقرار رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کشمیر سے متعلق قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔حریت رہنمائوں نے حق خودارادیت کے حصول کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں محمد یوسف نقاش،غلام محمد خان سوپوری ، مولانا مصعب ندوی اورجموں وکشمیر پیر پنجال فریڈم موومنٹ کے وائس چیئرمین قاضی عمران اورجموں وکشمیر عوامی پارٹی کے وائس چیئرمین امتیاز احمد بٹ نے اپنے بیانات میں کہاہے کہ مودی حکومت کے پاس سپریم کورٹ سے 5اگست2019کے اپنے غیر قانونی اوریکطرفہ اقدام پر مہر تصدیق ثبت کرانے کیلئے پہلے سے ایک طے شدہ منصوبہ موجودتھا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نہ تو بھارت کے غیر قانونی قبضے کو قبول کرتے ہیں اور نہ ہی اس کی عدلیہ اور پارلیمنٹ کے فیصلوں پر انہیں کوئی اعتبار ہے ۔ وہ بھارتی جبری قبضے کے خلاف اپنا دیرینہ موقف برقرار رکھے ہوئے ہیں ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں فیاض حسین جعفری اور سید سبط شبیر قمی نے سرینگر میں جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے مودی حکومت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدام کو درست قرار دیکر انصاف کی توہین کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے ایک بار پھر ثابت ہوگیاہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے مسلمانوں کسے متعلق مقدمات میں ہندوتوا کے نظریے کو ترجیح دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا جانبدارانہ اور یک طرفہ فیصلہ نہ تو تاریخی حقائق کو تبدیل کر سکتا ہے اور نہ ہی کشمیریوں کو اپنے مادر وطن پر بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف مزاحمت ترک کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔
تحریک شعبان المسلمین نے بھی ایک بیان میں بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری عوام اپنی منصفانہ جدوجہد جاری رکھیں گے۔کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہنمائوں محمد فاروق رحمانی ،محمد سلطان بٹ، جاوید احمد بٹ، شیخ یعقوب، مشتاق احمد اور منظور احمد شاہ نے اسلام آباد میں اپنے الگ الگ بیانات میں بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ہندوتوا طاقتیں کشمیر میں اپنا مذموم ایجنڈا مسلط کرنے کیلئے بھارتی عدلیہ کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں