ایس ای سی پی 0

ایس ای سی پی کی دو روزہ بین الاقوامی انشورنس امپیکٹ کانفرنس شروع

ایس ای سی پی کی دو روزہ بین الاقوامی انشورنس امپیکٹ کانفرنس شروع

سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی دو روزہ بین الاقوامی انشورنس امپیکٹ کانفرنس بدھ کو شروع ہوگئی جس میں ترکی، سعودی عرب، عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، یو این ڈی پی اور بیمہ کے شعبے کے نمائندوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔وفاقی وزیر خزانہ، محصولات و اقتصادی امور ڈاکٹر شمشاد اختر کانفرنس کے افتتاحی روز مہمان خصوصی تھیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ عالمی اور قومی سطح پر بڑھتے کاروباری رسک اور خطرات لوگوں اور کاروباروں کے لئے مناسب انشورنس کی کوریج کا تقاضاکرتے ہیں۔ انہوں نے بیمہ انڈسٹری پر زور دیا کہ وہ اس شعبہ میں نئے رجحانات اور اسے جدید بنیادوں پر استوار کرنے کی جانب توجہ دیں۔

ڈاکٹر شمشاد نے کہا کہ عالمی بیمہ کی صنعت تکنیکی ترقی کررہی ہے اور اس شعبے سے صارفین کی توقعات بڑھ رہی ہیں، شعبے کے بنیادی مسائل سے نمٹنے اور بیمہ میں عوام کی شمولیت بڑھانے کے لئے انشورنس انڈسٹری میں اہم اصلاحات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی کاپانچ سالہ سٹرٹیجک منصوبہ مستقبل کی پالیسی، قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک کو نئے سرے سے تشکیل دے گا جبکہ بہترین سہولتوں کی فراہمی، کاروباری لاگت کو کم کرنے، آپریشنز کو ڈیجیٹائز کرنے اور ٹیکنالوجی کے موثر استعمال پر توجہ دی جا رہی ہے۔

اس حوالے سے انہوں نے انشورنس انڈسٹری ریفارم کمیٹی کی سفارشات کو اصلاحات میں شامل کرنے کی تجویز دی۔ایس ای سی پی کے چیئرمین عاکف سعید نے کہا کہ ایس ای سی پی تمام شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کے ساتھ بیمہ کے سٹریٹجک وژن آگے بڑھائے گا۔ عاکف نے تجویز کیا کہ بیمہ کی کمپنیاں بی ایس ای سی پی کے اس پلان کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے اپنے لئے پانچ سالہ ہدف مقرر کریں ان اصلاحات سے فائدہ اٹھائیں۔

انہوں نے امید ظاہرکی کہ ان اصلاحات کے نتیجے میں انشورنس میں اضافہ ہو گا، تکافل کے شعبے کو فروغ ملے گا، اور ملک میں بیمہ کی صلاحیت کو بڑھایا جاسکے گا۔ ایس ای سی پی کے کمشنر انشورنس عامر خان نے ریگولیٹری فریم ورک، کمپنیوں میں گورننس کے ڈھانچے، ٹیکس اصلاحات، عوام میں آگاہی اور شعبے کی تیز رفتار ترقی کے لیے اشتراک اور ٹیکنالوجی کو اپنانے کی ضرورت پرزوردیا۔

کانفرنس میں ایس ای سی پی کے انشورنس کے سربراہ وسیم خان نے 5پانچ سالہ سٹرٹیجک پلان پیش کیا اوراس کے متوقع نتائج اور قابل عمل پروگرام کی تفصیلات بتائیں۔کانفرنس میں ملک میں قدرتی آفات کے خطرات و تقصانات اور فصلوں کی بیمہ، ٹیکس کے مسائل، صنعت کے تاثر کو بہتر بنانے، اور پالیسی ہولڈر کے تحفظ کو بڑھانے جیسے موضوعات پر ماہرین کے مابین مباحثے ہوئے۔ شرکا نے کمیشن کے پانچ سالہ منصوبے کے حتمی اجرا سے قبل مسودے میں شامل کیے جانے والے چند اہم شعبوں پر روشنی ڈالی اور تجاویز پیش کیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں