وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ 0

ہندوستانی عدلیہ کا کشمیرکی خصوصی حیثیت سے متعلق فیصلہ نے رہی سہی ساکھ کی قلعی بھی کھول دی

وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا درست ہے کہ ہندوستانی عدلیہ کا کشمیرکی خصوصی حیثیت
کہ سے متعلق فیصلہ، حکومت کے ماتحت ادارہ ہونے کا ثبوت ہے اور اس فیصلے نے ہندوستانی عدلیہ کی رہی سہی ساکھ کی قلعی بھی کھول دی ہے

حد متارکہ کے دونوں طرف کی کشمیری قیادت، وفاقی کابینہ، وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کشمیرکی خصوصی حثیت ختم کرنے کے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اس کشمیری عوام کی خواہشات کیبرعکس قرار دیا۔ اس حوالے سے آزادکشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق کہنا تھا کہ کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ کشمیری عوام کی خواہشات کے برعکس ہے، کشمیریوں نے پہلے ہی ہندوستان کی طرف سے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کر دیا تھا۔ کشمیریوں کو کبھی بھی بھارت کے کسی بھی ادارے سے انصاف کی توقع نہیں رہی اور بالخصوص ہندوستانی عدلیہ نے دفعہ370 سے متعلق اس قسم کا فیصلہ دے کر اپنے آپ کو حکومت کے ماتحت ادارہ ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس فیصلے نے ہندوستانی عدلیہ کی رہی سہی ساکھ کی قلعی بھی کھول دی ہے۔ گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوے وزیراعظم آذاد کشمیر چوہدری انوار الحق کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے کشمیریوں اور مسلمانوں کے معاملے میں ہمیشہ انصاف کا خون کیا ہے۔ افضل گورو کاعدالتی قتل ہو یا بابری مسجد کا فیصلہ اس کے زندہ جاوید ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاشسٹ مودی حکومت کھلی ناانصافی پر مبنی عدالتی فیصلوں کی آڑ لے کر کشمیری قوم کو کسی طور پر بھی ان کے پیدائشی حق خود ارادیت سے محروم نہیں کر سکتی۔ہماری رائے میں وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کا یہ کہنا حقائق کے مطابق اور اصول پر مبنی ہے کہ ہندوستانی عدلیہ نے دفعہ370 سے متعلق اس قسم کا فیصلہ دے کر اپنے آپ کو حکومت کے ماتحت ادارہ ہونے کا ثبوت دیا ہے اور بلا شبہ اس فیصلے نے ہندوستانی عدلیہ کی رہی سہی ساکھ کی قلعی بھی کھول دی ہے۔ بلاشبہ مودی حکومت نے جس انداز میں بھارت کے سیکولرازم اور جمہوری دعوؤں کا شیرازہ بھکیردیا ہے وہ بھارت کی عالمی سطح پر جگ ہنسائی کا موجب بن رہی ہے۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر نے درست کہا کہ فا شسٹ مودی حکومت کھلی ناانصافی پر مبنی عدالتی فیصلوں کی آڑ لے کر کشمیری قوم کو کسی طور پر بھی ان کے پیدائشی حق خود ارادیت سے محروم نہیں کر سکتی۔ بلا شبہ کشمیری عوام اپنے بنیادی حق خودارادیت کے لئے گزشتہ 7دہائیوں سے بے پناہ قربانیاں دے رہے ہیں اور بلآخر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد ہوگا اور بھارت کا ریاست جموں کشمیر سے انخلاء پتھر پر لکھی تحریر ہے۔ دریں اثناء،نگران وفاقی وزیر اطلاعات و پارلیمانی امور مرتضی سولنگی نے دیگر وفاقی وزراکے ہمراہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے بھارتی سپریم کورٹ کے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے حوالے سے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے، جموں و کشمیر ایک مسلمہ بین الاقوامی تنازعہ ہے جو 7 دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر حل طلب ہے، جموں و کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا ہے، بھارتی سپریم کورٹ کے نام نہاد فیصلے سے مسئلہ کشمیر پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری بھارت کے اس غیر قانونی طور پر کشمیریوں کی آزادی سلب کرنے کے اقدام کی بھرپور مذمت کرئے۔ بلاشبہ وفاقی کابینہ کا استدلال بھی اہمیت کا حامل ہے کہ جموں و کشمیر ایک مسلمہ بین الاقوامی تنازعہ ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا باقی ہے، بھارتی سپریم کورٹ کے نام نہاد فیصلے سے مسئلہ کشمیر پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ہماری دانست میں عالمی برادری اور انسانی حقوق کا احترام کرنے والی اقوام کے لئے یہ بہترین وقت ہے کہ وہ اپنا اثر ورسوخ اور اس اہم، دیرینہ اور قدیم ترین مسئلے کے حل کے لئے اپنا کلیدی کردارکما حقہ یقینی بنانے کے لیے آگے آئیں۔ بلا شبہ بھارتی حکومت اور مود ی انتظامیہ اپنے غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدامات کے باعث عالمی سطح پر بے نقاب ہوچکی ہے لیکن اب یہ حکومت پاکستان اور دفتر خارجہ کی اہم ذمہ داری ہے کہ وہ بھارتی اقدامات کو عالمی برادری کے سامنے اس کے صحیح تناظر میں آشکار کرنے کے ایک منظم مہم چلائے تاکہ مسئلہ کشمیر کے حل اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کرانے کے لئے زیادہ سے زیادہ عالمی حمایت حاصل کی جاسکے اور بھارت کے مکروہ عزائم کو بھی بے نقاب کیا جاسکے۔ہماری رائے میں دونوں اطراف کی کشمیری قیادت اور حکومت پاکستان کا موقف بھارتی حکومت اور نام نہاد بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جس رد عمل کا اظہار کررہے ہیں وہ عالمی طاقتوں اور اقوام متحدہ کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہونا چایئے کہ بڑی طاقتیں اور ادارہ اقوام متحدہ، مسئلہ کشمیر کے حل اور بھارتی غیر قانونی اقدامات کے حوالے سے اپنا ضروری کردار ادا کرنے سے کیوں قاصرنظر آتے ہیں۔اگر عالمی امن کو محفوظ بنانا ہے تو پھر بڑی قوتوں کو مفاداتی سیاست کو خیرباد کہنا پڑے گا دوسری صورت خطے اور عالمی امن کو جو خطرات لاحق ہیں وہ اس قدر شدت اختیار کرسکتے ہیں کہ اقوام متحدہ کا انجام بھی امریکی مداخلت کے باعث لیگ آف نیشنز سے مختلف نہ ہوگا۔ بلاشبہ یہ صورتحال اقوام متحدہ اور بڑی طاقتوں کے عالمی کردار کی نفی کرنے کے مترادف ہے۔ اگر عالمی برادری اور اقوام متحدہ اپنی ہی قرارداوں پر عمل درآمد کرانے سے قاصر ہیں تو پھر اس ادارے قیام کے مقاصد اور اس کی اہمیت باقی نہیں رہتی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں