پٹرولیم مصنوعات 0

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی ایک احسن اقدام، کسی حد تک مہنگائی میں کمی سے عوام کو بڑا ریلیف مل سکتا ہے

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی ایک احسن اقدام، کسی حد تک مہنگائی میں کمی سے عوام کو بڑا ریلیف مل سکتا ہے

یہ بات مہنگائی میں پسی عوام کے لئے بلاشبہ حوصلہ کا باعث ہے کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمیتوں میں بڑی کمی کر دی ہے۔عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد پاکستان میں بھی آئندہ 15 روز کے لئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمیتوں میں بڑی کمی کر دی گئی۔پیٹرول 14 روپے فی لیٹر سستا جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 13 روپے 50 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی ہے۔مٹی کا تیل ساڑھے 10 روپے 14 پیسے فی لٹر تک سستا ہونے کا امکان ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ 14 روز میں عالمی سطح پر ڈیزل کی قیمت 95 ڈالر فی بیرل تک رہی جبکہ عالمی منڈیوں کی قیمت 81 ڈالر سے 86 ڈالر فی بیرل تک رہی ہے۔ ہماری رائے میں موجودہ حالات کے تناظر میں اور مہنگائی کے سیلاب کو مد نذر رکھتے ہوئے حکومت کاپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان قابل ستائش ہے۔ عوام کے لے یہ ریلیف کسی بڑی نعمت سے کم نہیں۔ اس وقت وطن عزیز میں مہنگائی اپنے عروج پر ہے۔بلاشبہ کچھ اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں کسی حد تک کمی واقع ہوئی تھی لیکن مجموعی طور پر سبزیات، چکن، مٹن، بیف اور کئی ضروری ائٹمز کی قیمتوں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ ہمارئے ہاں اب ایک ٹرینڈ بن گیا ہے کہ اگر کسی پروڈکٹ کی قیمت ایک بار اوپر چلی جائے پھر وہ واپس نہیں ہوتی۔ جہاں تک چکن کا تعلق ہے اس کی قیمت میں اتار چھڑاو تو دیکھنے میں آتا ہے، لیکن مٹن اور بیف کی قیمت ڈالر کی طرح اوپر ہی جاتی ہے اس کی واپسی کا کوئی امکان نظر نہیں آتا بلکہ ایسا لگتا ہے کہ قصابوں کی کوشش ہوتی ہے کہ گوشت کی قیمت میں مزید اضافہ یقینی بنایا جائے۔ اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ اپنا کردار موثر انداز میں ادا کرنے سے قاصر نظر آتی ہے۔ بلاشبہ گوشت کی خرید ایک عام اور غریب انسان کی پہنچ سے باہرہے اور لوگوں کی قوت خرید جو پہلے ہی مجموعی طور پر مہنگائی کے باعث کمزور ہو چکی ہے لیکن ستم بالائے ستم بعض اشیاء خوردونوش کی قیمتیں ڈالر اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے باوجود بھی نیچے آنے کا نام نہیں لیتیں۔ اس حوالے سے صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظانیہ کو متحرک ہونے کی ضرورت ہے تاکہ مہنگا فروشوں کے گرد گہرا تنگ کرکے ان کو ضابطے کے تحت قانون کی گرفت میں لایا جائے۔ ہماری رائے میں وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرکے ایک اچھا اقدام کیا ہے اس میں عوام کے لئے ایک بڑا ریلیف ہے کیونکہ اس وقت عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دب چکے ہیں اور اسی طرح ملک میں کاروبار کی نوعیت بھی کوئی حوصلہ افزاء نظر نہیں آرہی۔ بلاشبہ کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ عوام کی قوت خرید سے وابستہ ہے ایسے میں جب لوگوں کی آمدنی میں اضافہ نہ ہونے کے برابر ہو اور اس پر مہنگائی کے عفریت کے باعث لوگوں کی قوت خرید بھی ماند پڑ جائے تو کاربار میں مندی کا رحجان ایک لازمی امر ہوتا ہے۔ حکومت اگرمعاشی سرگرمیوں میں اضافہ چاہتی ہے تو ڈالر کو مزید قابو میں کرنے کے اقدامات کرناہونگے،بلاشبہ اس حوالے سے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی ذاتی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ اسی طرح اگر عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوتی ہے تو اس کا فائدہ عوام کو دیا جانا بھی ضروری ہے کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے کچھ حد تک اشیاء خورونوش کی قیمتوں میں کمی واقع ہوتی ہے اور اس طرح عوام کو کچھ حد تک ریلیف مل سکتا ہے۔ بلاشبہ نگران حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرکے ایک اچھا اور مستحسن اقدام کیا ہے۔ وطن عزیز سے مہنگائی کے عفریت کو قابو کرنے کے لئے بھی حکومت کو سخت اقدامات اٹھانا ہونگے۔ہماری رائے میں حکومت کو ذخیرہ اندوزوں اور مہنگا فروشوں کے خلاف بھی کریک ڈاون کرنے کی ضرورت ہے۔ بلاشبہ جس وقت تک اس مصنوعی مہنگائی کے جن کو قابو میں لانے کے لئے سخت اور ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے جاتے اس وقت تک قیمتوں میں استحکام لانا مشکل ہے اور قیمتوں میں استحکام سے ہی مہنگائی کا جن قابو میں لایا جا سکتا ہے، جو معاشی سرگرمیوں میں اضافے کا باعث ہوسکتا ہے۔ معاشی سرگرمیوں میں اضافے سے ملک میں خوشحالی اور روز گار کے مواقعوں میں بہتری کے امکانات یقینی ہو سکتے ہیں۔ ہماری رائے میں نگران حکومت کی طرف سے عالمی منڈیوں کی قیمتوں کے تناظر میں عوام کو ریلیف دینا ایک اچھی روش اور قابل ستائش عمل ہے، امید کی جاسکتی ہے کہ نگران حکومت اپنے عرصہ حکومت کے دوران عوام کو مزید ریلیف دینے کے لئے ضروری اقدامات یقینی بنائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں