نریندر مودی 0

یہ ثابت ہوگیا ہے کہ انتخابات قریب آتے ہیں بھارتی حکومت عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے اور پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر پرپیگنڈا کرنے کے لئے جعلی حملوں اور فالس فلیگ آپریشنوں کا سہارا لیتی ہے

یہ ثابت ہوگیا ہے کہ انتخابات قریب آتے ہیں بھارتی حکومت عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے اور پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر پرپیگنڈا کرنے کے لئے جعلی حملوں اور فالس فلیگ آپریشنوں کا سہارا لیتی ہے

یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ بھارت میں جب بھی انتخابات قریب آتے ہیں بھارتی حکومت عوام کی ہمدردی حاصل کرنے کے لئے پاکستان کے خلاف ماحول پیدا کرتی ہے۔ضلع پونچھ کے علاقے سرن کوٹ میں بھارتی فوجی قافلے پر حریت پسندوں کے حملے کے فورا بعد بھارتی حکومت نے اپنی پرانی روش پر چلتے ہوئے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے اس حملے کا الزام فورا پاکستان پر لگا دیا۔جبکہ سرن کوٹ، پونچھ کا علاقہ انڈیا کے اندر ایل او سی سے 15 سے 20 کلومیٹر دور ہے، را کے جعلی ٹوئٹر اکانٹس اور گودی میڈیا نے پاکستان پر بغیر ثبوت الزام لگانا شروع کر ددیئے ہیں۔یاد رہے کہ رواں سال مودی سرکار متعدد فالس فلیگ آپریشن کر چکی ہے، فالس فلیگ آپریشنوں کا مقصد پاکستان مخالف جذبات کو ابھار کر انتخابات میں ہمدردی حاصل کرنا ہے، 25 جنوری کو ری پبلک ڈے سے قبل اور 26 اپریل کو راجوڑی میں جی ٹوئنٹی اجلاس کے دوران فالس فلیگ آپریشنوں کے ذریعے پاکستان مخالف پروپیگنڈا کیا گیا۔ 5 اکتوبر کو بھارتی میڈیا نے راجوری میں دہشت گرد حملے اور پاکستان پر معاونت کا الزام لگایا، حقیقت میں بھارتی میجر نے فائرنگ سے 5 بھارتی فوجی مار دئیے تھے۔اپریل میں بھارتی میڈیا نے بھٹنڈہ میں ہونے والے واقعے کو دہشت گردی قرار دے کر الزام پاکستان پر لگا دیا، بعد ازاں عقدہ کھلا کہ بھارتی فوجی نے جنسی زیادتی سے تنگ آ کر 4 ساتھیوں کو مار ڈالا تھا۔2014 کے انتخابات سے قبل سرجیکل سٹرائیک اور 2018 کے انتخابات سے قبل پلوامہ حملے کا ڈرامہ بھی رچایا گیا، مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر ستیا پال ملک اور صحافی رویش کمار بھی پلوامہ حملے کے جعلی ہونے کا انکشاف کر چکے ہیں۔ماہرین کے مطابق حالیہ ہندوستانی پروپیگنڈا آرمی چیف کے کامیاب دورہ امریکہ کو متاثر کرنے کی مذموم کوشش ہو سکتی ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ تمام فالس فلیگ آپریشنوں کی اطلاع را کے جعلی ٹوئٹر اکانٹس سے سب سے پہلے بریک کی جاتی ہے۔ہماری رائے میں بھارت کی تاریخ جعلی حملوں کے ریکارڈ سے عبارت ہے اورجب کھبی بھی عالمی سطح پر کوئی پیش رفت ہونے کے امکانات ہوتے ہیں بھارتی حکومت اور اس کی خفیہ ایجنسی راء جعلی حملو ں،فالس فلیگ آپریشنز اور پاکستان مخالف پروپیگنڈا میں اضافہ کر دیتی ہے۔بلاشبہ بھارت ایک مکار اور چالاک ملک ہے اور جہاں تک اس کی قیادت کا تعلق ہے اس میں نریندر مودی نے تمام سابقہ بھارتی قیادت کو مات دے دی ہے، کیونکہ مودی چالاک اور مکار ہونے کے علاوہ ایک دہشت گرد اور شدت پسند بھارتی وزیر اعظم ہے جس نے مکاری اور چال بازی میں سابقہ بھارتی حکومتوں کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ اب جبکہ بھارت میں عام انتخابات قریب ہیں لہذا مودی نے عوامی مقبولیت میں اضافے اور ہمدردیاں حاصل کرنے کے لئے پاکستان کے خلاف ایک نیا محاذ کھول دیا ہے جس کا مقصد ایک طرف بھارت کے اند عوامی ہمدردیاں حاصل کرنا ہے تو دوسری طرف عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا کرکے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔ بلاشبہ ماہرین کا یہ کہنا درست ہے کہ پاکستان کے خلاف حالیہ ہندوستانی پروپیگنڈا آرمی چیف جنرل عاصم منیرکے کامیاب دورہ امریکہ کو متاثر کرنے کی مذموم کوشش ہو سکتی ہے۔ بھارت کو اس حقیقت کا ادارک ہے کہ پاکستان امریکہ تعلقات میں جو سرد مہری پائی جاتی ہے وہ کسی وقت بھی ختم ہوسکتی ہے اور چین کی دشمنی میں اس خطے میں امریکہ بھارت کی خوشنودی پر لگا ہوا ہے وہ ہنی مون پیریڈ کسی وقت بھی ختم ہوسکتا ہے۔بلاشبہ بھارت نے امریکہ کی کمزور رگ پکڑ لی ہے، وہ ہے چائنہ کارڈ کہ اگر بھارت چین کے راستے سے ہٹ جائے تو پھر چین کو اس خطے میں کوئی روکنے والا نہیں ہوگا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ چین کو بھارت کیا روکے گا اب خود امریکہ بھی چین کو آسانی سے روکنے کی پوزیشن میں نہیں۔امریکہ کی بھارت نوازپالیسی کے باعث اور پاکستان پر امریکہ کی طرف سے بلا وجہ اور بے مقصد دباؤ کا ہی شاخسانہ ہے کہ پاکستان نے امریکہ کے حوالے سے اپنی پالیسی میں کچھ حد تک تبدیلی لائی ہے۔ کیونکہ امریکہ ایک طرف پاکستان پر دباؤ میں اضافہ کر رہا تھا تو دوسری طرف بھارت کو اس خطے میں کھلی چھٹی کی پالیسی پر گامزن ہے۔ ہماری رائے میں اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو ہر کیمپ سے لاتعلق ہوتے ہوئے صرف اپنے مفادات کو مقدم رکھنا ہوگا اور کسی بھی ملک یا طاقت سے تعلقات برابری کی سطح پر رکھنے ہونگے۔ اپنے مفادات کو مقدم رکھ کر ہی پاکستان عالمی سطح پر عزت اور احترام حاصل کر سکتا ہے۔ بلاشبہ موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا دورہ امریکہ انتہائی اہمیت کا حامل ہونے کے ساتھ ایک کامیاب دورہ قرار دیا جاسکتا ہے اور دونوں ملکوں کے تعلقات پر اس دورہ کے مثبت اثرات جلد مرتب ہونگے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت میں مودی سرکار کے پیٹ میں بل پڑ رہے ہیں کہ اگر پاکستان اور امریکہ قریب آگئے تو بھارت کا ہنی مون پریڈ واقعی متاثر ہوجائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں