قائد اعظم محمد علی جناح 0

قائد اعظم محمد علی جناح نے جو تصور اس مملکت کیلئے دیا تھا اگر ان اصولوں پر آج بھی عمل پیرا کیا جائے تو پاکستان کو ایک فلاحی اسلامی ریاست بننے سے کوئی نہیں روک سکتا

قائد اعظم محمد علی جناح نے جو تصور اس مملکت کیلئے دیا تھا اگر ان اصولوں پر آج بھی عمل پیرا کیا جائے تو پاکستان کو ایک فلاحی اسلامی ریاست بننے سے کوئی نہیں روک سکتا

بانی پاکستان بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناح کا 148 واں یوم ولاد ت عقیدت و احترام اور ملی جوش و جذبے کے ساتھ منا پوری قوم آج ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کرئے گی کہ بانی پاکستان کے افکار کے مطابق ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ بلاشبہ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح ؒ جیسی مخلص، باصلاحیت، با کردار اور عظیم قیادت کا اسلامیان ہند کو میسر ہونا کسی نعمت سے کم نہ تھا، جنہوں نے اپنی صحت کی پرواہ نہ کرتے ہوئے رات دن ایک کردیا اور جنوبی مشرقی ایشیاء میں ایک مسلمان ریاست کے قیام کا خوان سچ کر دکھایا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بابائے قوم قائد اعظم محمدعلی جناح کا ویژن کیا تھا اور وہ کس طرح کا پاکستان چاہتے تھے۔ کیا آج من الحیث القوم ہم قائد کے افکارکے مطابق اس ملک کو چلارہے ہیں۔ہماری دانست میں اس سوال کا جواب دینا مشکل ہے کیونکہ اجتماعی طور پر من الحیث القوم ہم سب وطن عزیز پاکستان کو عظیم قائد کے ویژن اور مفکر پاکستان ڈاکٹر حضرت علامہ محمد اقبال ؒ کے دو قومی نظریہ کی بنیاد پر چلانے میں ناکام رہے ہیں۔یہ دو قومی نظریہ ہی ہے جو اس وطن عزیز میں بسنے والے تمام افراد کو رنگ و نسل،علاقہ سے بالا تر ہوکر قومی یکجہتی کی لڑی میں متحدکرتا ہے۔دنیا کی کوئی قوم بھی ترقی کی عوج اور اپنی آزادی کے اعلی و ارفع مقصد کو اس وقت تک حاصل نہیں کرسکتی جب تک اتحاد و،اتفاق اور یکجہتی کا مکمل مظاہرہ نہ کیا جائے۔ ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال ؒنے جو دو قومی نظریہ دیا تھا کہ مسلمان اور ہندو دو علیحدہ قومیں ہیں ان کے عقائد مذہبی رسومات، رہن سہن حتی کہ عادات مختلف ہیں مختصر یہ کہ یہ دو علیحدہ تہذیبیں ہیں۔ دو قومی نظریہ کی بنیاد پر تقسیم ہند اور پاکستان کے مطالبے کو دیوانے کی بھڑک قرار دیا گیا لیکن یہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی ولولہ انگیز قیادت اورجدوجہد کا نتیجہ تھا کہ23مارچ 1940ء میں لاہور کے منٹو پارک میں جو قرار داد پیش کی گئی تھی جس میں پاکستان کے قیام کا مطالبہ کیا گیا تھا صرف سات سال کے مختصر عرصہ میں عظیم قائد نے اس خواب کو حقیقت کا روپ دیا۔ آج وطن عزیز انتہائی مشکل حالات اور معاشی اور سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے ایسے میں غربت، جہالت، توانائی اور پانی کے بحران اور کئی محرومیوں کا موجود ہونا ہمارے سیاستدانوں اور معاشی ماہرین کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ وہ قائد کے افکار کو نظر انداز کرکے ملک کو صحیح سمت چلانے میں ناکام ہوئے۔ اللہ رب العزت نے اس ملک کو قدرتی وسائل اور بہت سی نعمتوں سے مالا مال کررکھا ہے لیکن حکمرانوں نے اس ملک کے عوام پر ترس نہ کھایا اور اپنی تجوریاں بھرتے رہے اور ملک کے وسائل کو شیر مادر سمجھ کر لوٹ کر کنگال کردیا۔ ایک وقت میں پاکستان جب نوزائدہ ملک تھا تو یہ کئی ملکوں کو قرض فراہم کرتا تھا لیکن آج صورتحال اس قدر گھمبیر ہوچکی ہے کہ دوسروں کو قرض دینا تو دور کی بات پاکستان اس وقت قرضوں کی دلدل میں بری طرح جکڑا ہوا ہے، صورت حال یہ ہے کہ آئی ایم ایف اور دیگر قرض فراہم کرنے والے ملکوں کی ہدایات کی روشنی میں ہی ملک کو چلانا پڑرہا ہے جس سے معیشت مزید ابتر ہورہی ہے اور عوام غربت اور فلاس کا شکار ہورہے ہیں۔ مہنگائی کا عفریت پوری قوت کے ساتھ ملک پر حملہ آور ہے لیکن غریب عوام زندہ رہنے کے حق سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔ اس صورتحال میں پاکستان پر اغیار کی یلغار جار ی ہے۔تحریک پاکستان کے دوران علامہ محمد اقبال اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے دو قومی نظریہ کو ہندو بنیاء تنقید کا نشانہ بناتا تھا اور ان کا استدلال تھا کہ ہنو اور مسلمان دونوں ایک قوم ہیں۔ لیکن وقت نے ثابت کیا ہے کہ ہندو اور مسلمان دو علیحدہ قومیں ہیں آج جو صورتحال ہے بھارت میں رہنے والے مسلمانوں اور جدوجہد آزادی میں مصروف کشمیری مسلمانوں کی ہے یہاں تک کہ بھارت میں رہنے والی دیگر اقلیتوں اور ہندو کی اپنی ذات شودروں کے ساتھ جو کچھ برہمن ذات ہندو کرتے آرہے ہیں وہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ ہندو کسی قوم کے ساتھ اکھٹے نہیں رہ سکتے لہذا وہ پاکستان اور دوقومی نظریہ کی مخالفت بھی اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کیلئے کررہے ہیں، لیکن ان کا یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا کیونکہ قائد اعظم محمد علی جناح نے جو تصور اس مملکت کیلئے دیا تھا اگر ان اصولوں پر آج بھی عمل پیرا کیا جائے تو پاکستان کو ایک فلاحی اسلامی ریاست بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ اگر ہمارے سیاست دان اور قائدین بانی پاکستان کے سنہری اصولوں پر کاربند رہیں اور قائدکے ویژن اور افکار کو پیش نظر رکھیں تو کوئی وجہ نہیں پاکستان کافلاحی اسلامی ریاست ہونے کا خواب پورا نہ ہوسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں