یوٹیلیٹی بل 0

آئے روز بجلی اور گیس صارفین پرحکومت کی طرف یوٹیلیٹی بلوں میں اضافے کا بوجھ ڈالنا کسی طور بھی قرین انصاف نہیں

آئے روز بجلی اور گیس صارفین پرحکومت کی طرف یوٹیلیٹی بلوں میں اضافے کا بوجھ ڈالنا کسی طور بھی قرین انصاف نہیں

یہ بات عام بجلی صارفین کے لئے تشویش کا باعث ہے کہ ایک بار پھر عوام پر بجلی بم گرانے کا امکان ہے۔ ایک خبر کے مطابق بجلی کی قیمت میں ایک بار پھر 4 روپے 66 پیسے فی یونٹ اضافے کا امکان ہے، جس سے صارفین پر 36 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی(سی پی پی اے)کی جانب سے بجلی کی قیمت میں 4 روپے 66 پیسے فی یونٹ اضافے کے لیے درخواست نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی میں جمع کروائی گئی ہے، جس پر نیپرا کی سماعت آج (بدھ کو)ہوگی۔بجلی کی قیمت میں 4.66 روپے فی یونٹ کا اضافہ ماہ نومبر کے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور بقایا جات کی مد میں مانگا گیا ہے، جس کے منظور ہونے کی صورت میں بجلی صارفین پر 36ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ پڑے گا۔سی پی پی اے کی جانب سے قیمت میں اضافے کے لیے دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ماہ نومبر کے دوران پانی سے بجلی کی پیداوار 36.5 فیصد رہی۔ نیوکلیئر سے بجلی کی پیداوار 20 فیصد سے زائد رہی۔ ایک ماہ کے دوران مقامی کوئلے سے بجلی کی پیداوار 13 فیصد رہی۔ نومبر میں درآمدی کوئلے سے بجلی کی پیداوار 6 فیصد سے زائد رہی۔ ایک ماہ کے دوران ایل این جی کے ذریعے بجلی کی پیداوار 10.6 فیصد رہی جب کہ مقامی گیس سے بجلی کی پیداوار کا حصہ 9.2فیصد رہا۔ ہماری رائے میں مہنگائی کے اس پر آشوب دور میں ناصرف بجلی بلکہ گیس کی قیمتوں میں آئے دن اضافہ بجلی اور گیس کے صارفین کے لئے انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ پہلے ہی عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہیں، ایسے میں حکومت کی طرف سے عوام کو کوئی ریلیف ملنے کی بجائے یوٹیلیٹی بلوں میں اضافہ اور اس اضافے کا اطلاق سابقہ مہینوں پر کرنا قرین انصاف نہیں۔ اشیاء خوردونوش خاص طور پر روز مرہ کے استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں کو ئی خاص کمی دیکھنے میں نہیں آئی جس کی وجہ سے عوام بھڑتی ہوئی مہنگائی سے تنگ نظر آتے ہیں۔ ایک طرف بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا رحجان ہے تو دوسری طرف باقاعدگی سے سردی کے اس موسم میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ سردی کے موسم میں بھی جب بجلی کی کھپت زیادہ نہیں ہوتی لیکن اس کے باوجود لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ شروع ہے یہ صورتحال بھی عوام کے لئے ناقابل فہم ہے۔ جہاں تک گیس کی سپلائی کا معاملہ ہے عوام گیس کے بلوں اور سپلائی سے بھی نالاں ہیں رات دس بجے سے صبح چھ بجے تک بجلی کی مکمل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ موسم گرما سے ہی کی جارہی ہے۔ لیکن صارفین کی طرف سے دن کے اوقات میں بھی گیس کی سپلائی میں تعطل کی شکایات ہیں۔ بلاشبہ یہ صورتحال گیس صارفین کے لئے بھی تشویش کا باعث ہے کہ سوئی گیس کی قیمت میں ہوشرباء اضافے کے باعث گیس بلوں میں جو اجافہ دیکھنے میں آئے گا وہ اضافہ عوام کے لئے وبال جان بن جائے گا۔ ہماری رائے میں حکومت کو عوام کی معاشی صورتحال کا ادارک کرتے ہوئے بجلی اورگیس کے بلوں میں اضافے کے رحجان کو ترک کرتے ہوئے عوام کو ریلیف دیناہوگا۔ یہی نہیں پنجاب حکومت نے چند ماہ قبل پانی کے بلات میں پانچ سو گناہ تک اضافہ کردیا ہے، جو بلاشبہ عوام پر ایک اضافی بوجھ ہے جو ڈالا گیا ہے، صافین پانی کا کہنا ہے کہ پہلے ہر دو ماہ بعد 5سو روپے کا جو بل پانی صارفین کو واسا کی طرف سے ارسال کیا جاتا تھا اس بل میں ہوشرباء اضافہ کرتے ہوئے دوماہ کی بجائے اب ہر ماہ 2500روپے ارسال کیا جاتا ہے جو بلاشبہ عوام کے لئے پریشانی کا باعث ہے۔ہماری رائے پانی بلات میں اگر صوبائی حکومت یا واسا کی طرف سے اضافہ کرنا ضروری ہی تھا تو اس کو پانچ گناہ کرنے کی بجائے ڈبل بھی کیا جاسکتا تھا۔ بلاشبہ عوام کو مشکلات کا شکار کرتے ہوئے پانی بلات میں کئی گناہ اضافہ درست فیصلہ نہیں۔ امید کی جاسکتی ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی عوام کی مشکلات کے پیش نظر پانی بلات میں اس ہوشرباء اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے اس اضافے میں کمی کریں گئے۔ جہاں تک سی پی پی ا ے کی جانب سے بجلی کی قیمت میں مذید 4 روپے 66 پیسے فی یونٹ میں اضافے کی درخواست کا معاملہ ہے، حکومت اور متلقہ ادارہ اس اضافے پر نظر ثانی کرتے ہوئے اس اضافے کی اجازت نہ دے تو یہ عوام کے حق میں ایک مثبت بات ہوگی۔ لیکن اس کے برعکس اگر یہ اضافہ کر دیا جاتا ہے تو بلاشبہ یہ عوام کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہوگا۔ امید کی جاسکتی ہے ملک کی معاشی حالات اور عوام کی قوت خرید کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت اس نئے اضافے کی حوصلہ شکنی کرئے گی، کیونکہ اس نئے اضافے سے بلاشبہ جہاں عوام پر ایک نیا اضافی بوجھ پڑے گا وہاں ملک میں مہنگائی کا عفریت بھی اپنے پنجے مضبوط کر لے گا۔ پہلے ہی عوام مہنگائی سے تنگ ہیں ایسے میں حکومت کی طرف سے ریلیف کی بجائے آئے دن یوٹیلیٹی بلوں کی مد میں مسلسل ہوشرباء اضافہ کسی طور پر بھی ایک اچھی روش نہیں۔ حکومت کو عوام کی حالت زار کا بھر پور ادارک ہے لیکن اس کے باوجود عوام پر ان بلات میں اضافے کی صورت میں ہر ماہ اضافہ اور اس پر طرع یہ کہ ان اضافوں کاطلاق سابقہ مہینوں سے کرنا کسی طور قرین انصاف نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں