مہنگائی 0

سال 2023کا اختتام اور 2024 کا آغاز بھی مہنگائی میں ہوشرباء اضافے کے ساتھ ہوا، ضروری ہوگا کہ نگران حکومت عوام کی مشکلات میں کمی کرنے کے لئے مہنگائی کے جن کو قابو کرنے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے

سال 2023کا اختتام اور 2024 کا آغاز بھی مہنگائی میں ہوشرباء اضافے کے ساتھ ہوا، ضروری ہوگا کہ نگران حکومت عوام کی مشکلات میں کمی کرنے کے لئے مہنگائی کے جن کو قابو کرنے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے

ایک رپورٹ کے مطابق سال 2023 کے آخری ہفتے میں بھی مہنگائی کا جن بے قابو رہا۔ اشیاء خوردنوش کی قیمتوں میں اضافے کا رحجان برقرار رہنے سے عام متوسط صارفین شہری مشکلات کا شکار نظر آئے۔ سال 2023کے اختتام پر مہنگائی میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، روپرٹ کے مطابق مسلسل7 ویں ہفتے بھی مہنگائی کی شرح 40 فیصد سے اوپر کی سطح پر برقرار رہی۔ دریں اثناء ادارہ شماریات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی میں 0.37 فیصد کا مزید اضافہ ہوا، ملک میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی مجموعی شرح 43.25 فیصد ہوگئی ہے، ایک ہفتے میں 15 اشیا مہنگی، 9 سستی ہوئیں جبکہ 27 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک ہفتے میں پیاز 15.21 اور چکن 4.76 فیصد مہنگا ہوا، دال مونگ 2.90 اور دال چنا 2.89 فیصد مہنگی ہوئی، ایک ہفتے میں چینی 1.35 اور کیلے 1.05 فیصد مہنگے ہوئے، حالیہ ہفتے لیکویفائیڈ پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) اور جلانے والی لکڑی بھی مہنگی ہوئی ہیں، ایک ہفتے میں آلو 8.66 اور ٹماٹر 1.01 فیصد سستے ہوئے، حالیہ ہفتے گھی، آئل، انڈے اور لہسن کی قیمتوں میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی۔بلاشبہ مہنگائی کا عفریت وطن عزیز میں عوام کے لئے مشکلات میں اضافہ کا باعث ہے کیونکہ ایک طرف مہنگائی اور دوسری طرف جب لوگوں کی آمدنی میں اضافہ بھی نہ ہو تو عام لوگوں کی قوت خرید میں کمی واقع ہونا ایک لازمی امر ہے۔ ہماری رائے میں اس وقت ملک میں مہنگائی کی شرح اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔ اشیاء خوردونوش، سبزیاں، پھل، چکن، گوشت، مچلی اور دیگر تمام اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں مسلل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ صرف یہی نہیں بجلی، گیس اور دیگر یوٹیلیٹی بلوں میں آئے روز اضافہ بھی مہنگائی میں ہوشرباء اضافہ اور غربت میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ سال 2023تو گزر ہی گیا عوام پر امید نظر آرہے تھے کہ نیا سال مہنگائی میں کمی کی نوید لیکر آئے گا اور حکومت کی طرف سے عوام کو نئے سال کے آغاز پر بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں تحفہ دیا جائے گا لیکن ایسا کچھ دیکھنے میں نہ آیا، لیکن نئے سال کے آگاز پر ہی عوام کو مہنگائی کا ایک نیا سلسلہ دیکھنے کو ملا۔ بلاشبہ اس وقت ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ مہنگائی کے عفریت کے باعث مالی مشکلات کا شکار نظر آتا ہے اور غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ بھی تشویش کا باعث ہے۔ البتہ عوام اس بات سے پر امید ہیں کہ ملک میں آئندہ انتخابات کے باعث جو سیاسی حکومت بھی برسر اقتدار آئے گی وہ عوام کو ریلیف دے سکے گی۔ ہماری رائے میں ملک کو معاشی بحران، مہنگائی اور غربت کی دلدل سے نکالنے کے لئے انتخابات اور جمہوری سیاسی حکومت کا قیام ضروری ہے کیونکہ ایک منتخب حکومت ملک کے مفاد میں بہتر انداز میں فیصلہ سازی کا اختیار رکھتی ہے۔ ہماری رائے میں نگران حکومت کو بھی چایئے کہ وہ عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لئے مہنگائی کے جن کو قابو کرنے اور ریلیف دینے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے تاکہ عوام کی مشکلات مین کسی حد تک کمی واقع ہوسکے۔ بلاشبہ جب تک ملک کی عوام خوشحال نہین ہوگی ملک کسی صورت معاشی استحکام کی منزل حاصل نہیں کرسکتا۔ ضروری ہوگا کہ عوام کو ریلف دینے کے لیے مرکزی اور صوبائی حکومتیں موثر اقدامات اٹھائیں اور یوٹیلیٹی بلوں اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا رحجان ختم کرکے عوام کو ریلیف دے تاکہ عوام کے حالات میں بہتری آسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں