آزاد جموں وکشمیر 0

وزیراعظم چوہدری انوارالحق کا دورہ میرپور

خواجہ عمران الحق

وزیراعظم چوہدری انوارالحق کا دورہ میرپور

آزاد جموں وکشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے میرپور کا ایک روزہ دورہ کیا ،وزیراعظم جب اپنے پہلے ایک روزہ دورے پر میرپور کے انٹری پوائنٹ منگلا پل پہنچے تو وزراء حکومت ،اعلی حکام اور عوام نے وزیراعظم کا والہانہ اور پرتپاک استقبال کیا ،

میرپور پہنچنے پر آزادجموں و کشمیر پولیس کے چاک و چوبند دستے نے وزیراعظم کو سلامی دی ۔وزیراعظم نے ڈسٹرکٹ بار میرپور کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی ،وزیراعظم جب تقریب میں شرکت کے لئے پہنچے تو وکلاء کی بڑی تعداد نے گرمجوشی سے وزیراعظم کا استقبال کیا انہیں ڈھول کی تھاپ پر ہال میں لایا گیا اور ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں ،وزیراعظم کو وکلاء کی جانب سے گلدستے بھی پیش کئے گئے ۔وزیراعظم نے رٹھوعہ ہریام پل کی سائٹ کا معائنہ بھی کیا اور حکام کو ہدایت کی کہ اس منصوبے کو جلد مکمل کیا جائے ،بعد ازاں وزیراعظم نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس افسران کے اجلاس سے خطاب بھی کیا ،میرپور میں عوامی وفود ،عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان ،پراہرٹی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے ارکان نے بھی وزیراعظم سے ملاقاتیں کیں اور انہیں اپنے مسائل سے آگاہ کیا

۔ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میرپور کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے کہا کہ بھارت کی نسل پرست ہندو حکومت اور قانون سے ناواقف بھارتی سپریم کورٹ واضح طور پر سن لیں ہم مقبوضہ جموں وکشمیر کا ایک انچ بھی بھارت کے حوالے نہیں کریں گے۔بھارتی سپریم کورٹ سے مسلمانوں کو کبھی انصاف نہیں ملا۔بابری مسجد اور افضل گورو کیس میں ان کے متعصبانہ فیصلوں سے بھارتی نظام انصاف پہلے ہی ننگا ہوچکا ہے۔امن ہماری اولین ترجیح ہے لیکن جس طرح بھارت جموں وکشمیر کے علاقوں کے ٹکڑے کرکے اپنے اندر ضم کررہا ہے تو میں بھارت پر بطور وزیر اعظم آزادجموں وکشمیر واضح کردینا چاہتا ہوں کہ جب تک ایک بھی کشمیری زندہ ہے وہ اپنی غیر ت اور آزادی پر کسی قسم کا کمپرومائز نہیں کرئے گا بھارت نے اگر کسی قسم کا ایڈونچر کروانے کی کوشش کی تو نریندر مودی کو اس کے گھر میں گھس کر ماریں گے۔بہت مشکل حالات میں آزادکشمیر کی حکومت سنبھالی۔مالیاتی نظم وضبط پیدا کیا۔میرٹ پر تقرریاں کیں حکومتی وسائل کو فضول خرچی سے روکا اور اس پیسے کو عوام کی فلاح و ترقی پر لگایا۔آزادکشمیر بھر میں شاہرات کی تعمیر کے لیے ریکارڈ منصوبے شروع کررہے ہیں جن کی تکمیل سے زراعت،صنعت،معیشت،سیاحت اور سرمایہ کاری میں انقلاب آئے گا۔ٹھیکوں میں بے ضابطگیاں اور من مانیاں ختم کرنے کے لیے ای ٹینڈرنگ کا نظام رائج کیا جس سے وقت اور سرمایہ کی بچت کے علاوہ قومی شہرت یافتہ فرمیں آزادکشمیر کے ترقیاتی منصوبوں میں حصہ لے سکیں گے۔

بجلی کے بلوں پر سرچارج کو ختم کرنے کا اعلان کرتا ہوں ۔وکلاء کو ان کے فرائض کی ادائیگی کے لیے تمام سہولیات مہیا کریں گے۔وزیراعظم نے ڈسٹرکٹ بار کے لئے 30 لاکھ روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا۔اس موقع پر وزراء حکومت کرنل (ر) وقار احمد نور،چوہدری ارشد حسین،چوہدری اظہر صادق،راجہ صدیق،چوہدری قاسم مجید،چوہدری یاسر سلطان،ملک ظفر اقبال،چوہدری اخلاق،میاں عبدالوحید، انصر ابدالی،مشیر حکومت محترمہ نبیلہ ایوب،معاون خصوصی صبیحہ صدیق،وزیر اعظم کے سپیشل ایڈوائزر کرنل ریٹائرڈ محمد معروف، پرنسپل سیکرٹری ظفر محمود،سپیشل سیکرٹری وزیر اعظم مسعود الرحمن،کمشنر چوہدری شوکت علی،ڈی آئی جی چوہدری سجاد حسین،ڈپٹی کمشنر یاسر ریاض، مرکزی چیئرمین آزاد جموں و کشمیر زکوٰۃ کونسل چوہدری محمد صدیق،چیئرمین ضلع کونسل راجہ نوید اختر گوگا،میئر میونسپل کارپوریشن عثمان علی خالد،ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر محمد رمضان چغتائی کے علاوہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران اور وکلاء کی بڑی تعداد موجود تھی۔اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سردار فضل رازق ایڈووکیٹ نے ادا کیے۔وزیر اعظم آزادجموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ اگر ہم کشمیری خود متحرک نہ ہوئے تو کوئی بین الاقوامی مدد ہمارے کسی کام نہیں آئے گی۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلسل جارحانہ اور جنگی طرز کے اقدامات کر رہا ہے اس نے کشمیر کے حصے بکھیرے،لداخ کو براہ راست اپنے کنٹرول میں لیا

۔مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی اور اسے بھارت کا حصہ بنا دیا۔بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے حوالے سے خلاف آئین اور حقائق فیصلے سے حیرت نہیں ہوئی کیونکہ بھارتی سپریم کورٹ نے آج تک کبھی اقلیت اور مظلوم طبقے کو انصاف فراہم نہیں کیا۔بھارت کی طرف سے جمو ں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ کے بعد سے اب تک 65لاکھ غیر کشمیریوں کو جموں وکشمیر کی شہریت جاری کی جاچکی ہے۔انھوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پارلیمنٹ اور حکومت کے اقدامات سراسر جعلی اور فرضی بنیادوں پر ہیں ہمیں اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لینا ہوگا ہم نے خود اپنی جدوجہد آزادی کو متحرک اور فعال کرنا ہوگی۔ہمیں آزادی کے بیس کیمپ کو اصلی حالت میں لانا ہوگا اور دنیا پر ثابت کرنا ہوگا کہ ہم اپنی آزادی اور حق کے لیے متحدہیں۔بھارت سازش پر سازش کررہا ہے ایسے میں ہم چپ نہیں بیٹھ سکتے۔ہمیں ہر فورم پر بھارت کا مقابلہ کرنا ہوگا۔بھارت ناسمجھی سے کام لے رہا ہے اس نے سفارتی سیاسی اور اخلاقی سطع پر گراوٹ اور بدنیتی کا مظاہرہ کیا ہے اس کے بعد ہمارے پاس بین الاقوامی قانون کے تحت خود حفاظتی کے استعمال کا حق ہی رہتا ہے جب یہ حق استعمال ہوا تو نریندر مودی کو کہیں جگہ نہیں ملے گی۔مودی حکومت ہمیشہ انتخابات سے قبل کوئی نہ کوئی انتخابی حربہ استعمال کرتی ہے لیکن اسے اس مرتبہ مسئلہ کشمیر پر منہ کی کھانی ہوگی۔انھوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں کوئی گھر ایسا نہیں جس میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیری بہن،بیٹی،ماں کی آبرور یزی نہ ہوئی ہو یا ان کا بیٹا،بھائی،والد انھوں نے شہید نہ کیا ہو۔آج آزادکشمیر میں جو ترقی امن اور خوشحالی ہے یہ اپنے بھائی بہنوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے لیکن یہ قربانیان ہم پر قرض ہیں ہمیں قومی جمیعت میں آخری سانس تک لڑنا ہوگا اور اپنی ریاست کوبھارت کے زیر تسلط رقبہ کو آزاد کرانا ہوگا۔

انھو ں نے کہاکہ آنے والے دنوں میں آزادکشمیر بھر میں بھارت کے خلاف احتجاجی مہم چلے گی جس کی ابتداء کوٹلی سے ہوگی۔مجھے آزادی سے بڑھ کر کوئی چیز عزیز نہیں ہے اس کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہوں۔جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کشمیریوں نے اپنی جدوجہد آزادی ترک کی ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں آج بھارتی جارحیت اور مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں پر ظلم اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ ہمیں طوق غلامی اور آزادانہ زندگی میں سے کسی ایک کا فیصلہ کرنا ہوگا وزیر اعظم آزادکشمیر نے کہاکہ تحریکیں جمہوری معاشرے کا حصہ ہوتی ہیں آپ نے اپنے حق کے لے تحریک چلائی لیکن یہ امرباعث تحسین ہے کہ اس سے ساری تحریک میں ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا۔مہنگی بجلی اور اس سے متعلق دیگر معاملات پر وفاق کی سطع پر وزیر دفاع کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں وفاقی وزراء اور سیکرٹریز شامل ہیں یہ کمیٹی آزادکشمیر کابینہ کی قرارداد کے تحت جملہ حل طلب معاملات پر جائزہ لے کر فیصلہ کرئے گی انھوں نے کہاکہ ہماری کابینہ نے مہنگی بجلی کا ٹیرف مسترد کیا اور جون 2023کے ریٹس پر عوام کو بل جاری کیے جو سرچارج بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی پر لاگو ہوتا ہے اسے یکسر ختم کرتا ہوں محکمہ برقیات کو ہدایت دیتا ہوں کہ جو صارف جتنا بل دے سکتا ہے اسے اس کی استدعا کے مطابق بل جاری کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ میں نے مشکل حالات میں اقتدار سنبھالا ریاست کی سیاست نلکے ٹوٹی،تقرری،تبادلے وغیرہ کے معاملات کے گرد گھومتی تھی اس سے ہماری اجتماعی دانش بہت پیچھے رہ جاتی ہے لیکن اب یہ سب معاملات تیزی سے بدل رہے ہیں۔عوامی مفاد کے معاملات کو سب سے زیادہ ترجیح دی۔رٹھوعہ ہریام پل اپنی اصل مالیت سے بڑھ کر 12ارب تک پہنچ گیا تھا جسے اب جامع منصوبہ بندی کے بعد تین سواتین ارب تک لے آئے ہیں اس منصوبہ کا ابتدائی دستاویزی کام مکمل ہوچکا ہے 16جنوری تک اس کی بڈنگ کا عمل بھی مکمل ہوجائیگا اس کے بعد میرپور گریٹر واٹر سپلائی سکیم اور سیوریج کو بھی ہم مدنظر رکھے ہوئے ہیں دوسرے مرحلہ میں انھیں بھی مکمل کریں گے۔انھوں نے وکلاء چیمبر کے لیے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو فوری عمل کرانے کی ہدایت کی۔خالصہ اراضی پر وکلاء کالونی کے لیے انھوں نے فاضل سپریم کورٹ سے رجوع کرکے نرمی حاصل کرنے کی ہدایت کی انھوں نے کہاکہ خواتین وکلاء کی بطور جج تعیناتی سے دو سو فیصد اتفاق کرتا ہوں۔وکلاء کی فلاح وبہبود کے لیے جو ہوسکا کرونگا

وزیراعظم نے موسٹ سینئر وزیر اور وزراء حکومت،مشیران اور معاونین خصوصی سمیت ایف ڈبلیو او کی ٹیم کے ہمراہ رٹھوعہ ہریام برج کی سائٹ کا معائنہ کیا اس موقع پر انہیں ایف ڈبلیو او کے کرنل عاصم اور پراجیکٹ ڈائریکٹر رٹھوعہ ہریام برج سردار حبیب مغل نے بریفنگ دی۔وزیر اعظم چوہدری انور الحق نے کہا کہ اس قومی نوعیت کے منصوبے پر بڈنگ کاپراسس بہر صورت 16 جنوری 2024 کو شروع کیا جائے اور یکم فروری 2024 سے منصوبہ پر کام شروع ہونا چاہیے رٹھوعہ ہریام برج کی تعمیر میں ایک دن اور ایک فیصد تاخیر نہیں ہونی چاہئے،تمام حائل رکاوٹوں حکومت کو دور کرئے گی۔زیڈ کے اے کنسٹرکشن کمپنی اپنا کیمپ آفس فوری قائم کرے اور منصوبہ کے لیے تعمیراتی میٹریل اگٹھا کرنا شروع کردے تاکہ پل کی اپریشنل تیاریاں شروع ہوسکیں۔ اس منصوبہ میں کسی قسم کی تاخیر نہیں ہونی چاہیے اور نہ ہی اس میں مزید تاخیر کی گنجائش ہے۔اس موقع پر وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے منصوبہ کی تکمیل کے حوالے سے ایف ڈبلیو او کے ڈی جی میجر جنرل عبدالسمیع کا بھی شکریہ ادا کیا جنھوں نے اس منصوبہ کی تکمیل کے حوالے سے ایف ڈبیلو او کی ٹیموں کوسائٹ پر بھیج کر ہوم ورک مکمل کروایا ہے۔ وزیر اعظم کے دورہ میرپور کے دوران مختلف وفود نے ملاقاتیں کیں اور وزیراعظم کے طرز حکمرانی کو سراہا اورعوامی وفودنے اپنے اپنے مسائل دل کھول کر بیان کیے وزیراعظم نے وفود میں شامل افراد کی طرف سے پیش کردہ مسائل نہایت تحمل اور بردباری سے سنے اور فوری طور پر حل ہونے والے مسائل کے موقع پر احکامات صادر کیے جبکہ کے کئی مسائل و معاملات کا قانون و قاعدے کے مطابق جائزہ لینے کے بعد انہیں حل کرنے کی یقین دھانی کروائی۔

وزیر اعظم نے کہاکہ میں کوئی خوش آمدیدی اعلان نہیں کرتا ہوں جو جائز مسئلہ حل ہونے والاہو اس کو حل کرنے میں کوئی دیر نہیں لگاتا۔اقتدار اللہ تعالی کی دین ہے عوام کی خدمت میرا مشن ہے اس میں کوتاہی کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ایکشن کمیٹیوں کے 33 نکات میں سے 32 پورے کردیئے ہیں بجلی ٹیرف کے تعین کے لئے کمیٹی کام کررہی ہے۔وزیر اعظم سے تحصیل ڈڈیال،حلقہ چکسواری/اسلام گڑھ،میرپور اور کھڑی کے سیاسی وسماجی افراد پر مشتمل وفود،ایکشن کمیٹی،مجلس عاملہ، پراپڑٹی ڈیلرز، ضلع کونسل،میونسپل کارپوریشن اور لوکل کونسلرز اورضلع بھمبر کے سیاسی و سماجی شخصیات پر کئی وفود کے سینکڑوں افراد نے ملاقاتیں کیں۔وزیراعظم چوہدری انوار الحق سے چیئرمین ضلع کونسل میرپور راجہ نوید اختر گوگا، میئر میونسپل کارپوریشن عثمان علی خالد کی قیادت میں بلدیاتی کونسلر زنے ملاقات کی اور بلدیاتی اداروں کے حوالے سے مسائل بیان کیے۔

وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا کہ سابقہ دور میں بلدیاتی ادارے ایڈمنسٹریٹروں پاس رہے ہیں جنھوں نے ان کو کھنگال کر رکھ دیا ہے ان کو مضبوط و مستحکم بنانے کے حوالے سے منتخب نمائندگان اپنا کردار ادا کریں اورذریعہ آمدن میں اضافہ کریں۔میرپور شہر کو حقیقی معنوں میں صاف ستھرا شہر بنائیں۔حکومت آزاد کشمیر بلدیاتی اداروں کے جائز معاملات کے حل میں تمام قانونی معاونت فراہم کر ئے گی جہاں ناگزیر ضروریات ہوگی وہاں فنڈزبھی فراہم کر یں گے۔ایکشن کمیٹی اور مجلس عاملہ کے نمائندگان کے اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ بار کی سربراہی میں احتجاجی عوامی تحریک نے اپنے مفادات کی باوقار جنگ لڑی ہے اس دوران کوئی گملا نہیں ٹوٹا اور نہ ہی پرچہ درج ہوا جس پر میں احتجاجی تحریک کی قیادت کا شکر گزار ہوں۔انھوں نے کہاکہ اس تحریک پر حکومت نے بجلی کے بلوں پر سرچاج ختم کر دیے ہیں جبکہ ٹیرف کے معاملہ پر کمیٹی کام کر رہی ہے۔میرے پاس جادو کی چھڑی نہیں میں 75سالوں کے مسائل دنوں میں حل کرنے کے لیے بھرپور کوشش کررہا ہوں جو بھی ریلیف ہوا عوام کو دوں گا۔

پراپرٹی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے اجلا س میں وزیر اعظم نے کہاکہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر حکومت ادارہ ترقیات کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کر رہی ہے تاکہ کرپشن، غیر قانونی الاٹمنٹ اور چائینہ کٹنگ ہمیشہ کے لیے ختم ہو۔ایم ڈی اے ٹھیک ہوگا تو پراپرٹی کا کاروبار کرنے والوں پر لوگ اعتماد کریں گے اور بیرون ممالک سے بھی لوگ سرمایہ کاری کریں گے۔ایم ڈی اے کے ٹیکسز کے حوالے سے ترامیم اسمبلی کے فورم سے کریں گے۔

ڈڈیال،چکسواری اور بھمبر کے وفود سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ میں وزیر اعظم یا حاکم نہیں عوامی خدمت کے لیے آیا ہوں سارے حکومتی عہدوں پر رہ چکا ہوں اب میر ے لیے خطہ کے لوگوں کی خدمت اور فلاح وبہبود کے علاوہ اور کوئی مشن نہیں ہے۔بعد ازاں وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے ڈویژنل انتظامیہ اور پولیس افسران کو ہدایات دیں کہ گڈ گورننس کے قیام کے لئے افسران اور ملازمین کی بائیو میٹرک حاضری پر پر کوئی کمپرومائز نہیں،جو سرکاری ملازم ڈسپلن کی پابندی نہیں کرتا وہ گھر چلا جائے۔ افسران خود بھی وقت اور ڈسپلن کی پابندی کریں اور اپنے ماتحت ملازمین کی دن میں تین مرتبہ حاضری چیک کریں،افسران حاضر ہوں تو ماتحت کی کیا ہمت کے وہ عوام کے ٹیکسوں سے تنخواہ لے اورعوام کو ہی سروسز نہ دے۔ای گورنس سے شفافیت آرہی ہے صرف محکمہ شاہرات میں ای ٹینڈرنگ کرکے حکومت کو 3 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔اس بچت کو عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کر یں گے بائیو میٹرک کے ساتھ ای فائلنگ سسٹم نافذ کریں گے تاکہ فائلیں گم نہ ہوں اور ان پر بروقت فیصلہ ہو۔ جن محکموں کے پاس اضافی گاڑیاں ہیں وہ فوری ٹرانسپورٹ پول میں جمع کروائیں ورنہ ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سرکاری ٹیکسوں سے تنخواہ لینے والے افسران اور ملازمین کو عوامی خدمت کے لئے اوقات کار پر سو فیصد پورا اترنا ہوگا جس ملازم کا مزاج اوقات کار کی پابندی نہ کرنے کا ہے وہ نوکری پر نہیں رہے گا۔حکمرانوں،بیوروکریسی اور عوام کے درمیان پیدا ہونے والے فاصلوں کو دور کرنے کے لئے پوری ریاستی مشینری کو قانون و قاعدے کے مطابق ڈسپلن اور سروسزرولز کے مطابق رول ماڈل کردار ادا کرنا ہوگا اور لوگوں کی عزت نفس کا خیال رکھنا ہوگا۔

ہمارے رویے بادشاہ سلامت والے نہیں بلکہ خدمت گار والے ہونے چاہئیں اور لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کی جائیں جن ملازمین کو استحقاق کے بغیر سرکاری گھر الاٹ ہیں ان سے واپس لیے جائیں۔ جس افسر نے بھی تعلق کی بنیاد پر کسی عزیز کو نوکری دی اسے بھی جزا و سزا کے عمل سے گزرنا پڑے گا۔لا اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے کے لئے سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کیے جائیں۔تمام انٹری پوائنٹس پر چیکنگ کے حوالے سے سیکورٹی ایس او پیز کی پابندی کروائی جائے اس کی آڑ میں کسی عام شہری کو تنگ بھی نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری دفاتر میں بروقت فائل ورک کے لیے ای فائلنگ سسٹم لا رہے ہیں تاکہ عوام کے کام بر وقت ہو ں کسی افسر کے پاس نہ تو فائل غیر ضروری طور پر رکے اور نہ ہی فائل غائب ہو سکے۔میرامنشور عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات مہیا کر نا اور ان کے کام بروقت سرانجام دینا ہے۔اس موقع پر جملہ افسران نے وزیراعظم کے احکامات پر سو فیصد عملدرآمد کرنے کی یقین دھانی کروائی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں