بھارت 0

بلاشبہ بھارت ایک طویل مدتی پالیسی کے تحت مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے

بلاشبہ بھارت ایک طویل مدتی پالیسی کے تحت مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے

اگلے روز ترجمان آزادکشمیر حکومت اوروزیر خزانہ عبدالماجد خان نے عوام سے اپیل کی کہ 5 جنوری یوم حق خود ارادیت کشمیر کے موقع پر اپنے گھروں سے باہر نکلیں اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی متعصبانہ اقدامات کے خلاف آواز بلند کریں۔ ترجمان آزاد حکومت نے ا قوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارت کے یکطرفہ اقدامات کا نوٹس لیا جائے اور کشمیریوں سے کیے گے حق خود ارادیت کے درینہ وعدہ کو فلفور پورا کیا جائے۔ ان کا کنہا تھا کہ بھارتی سرکار کی جانب سے اپنے آئین سے دفعہ370کی منسوخی کا اصل مقصد مقبوضہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو آباد کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیری بھارت کی طرف سے ہرجارحیت کو مستر د کرتے ہیں۔ بھارتی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوتوا پالیسیوں سے علاقے کی مسلم اکثریتی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کو شش کررہی ہے، بھارت کے ہر اقدام کا مقصد مسلمانوں کی ثقافت، زبان اور مذہبی شناخت کو مٹا نا ہے۔نئی دہلی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسکولوں کے نصاب میں بھی تبدیلی کرتے ہوئے علاقے کی اصل تاریخ کو تبدیل کر دیا ہے۔بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھارتی حکومت ڈومیسائل قانون کے نفاذ، قابض افواج کو مزید اراضی کی منتقلی جیسے گھناؤنے جرائم کا ارتکاب بھی کرچکی ہے۔ ترجمان آزاد حکومت کا کہنا تھا کہ تمام تر جبر کے منڈلاتے قہر کے باوجود مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام بھارتی فوج کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ ریاست میں تر جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے اور آخر کار اسے جنگی جرائم کا حساب دینا ہوگا۔ انھوں نے واضع کیا کہ حق خودارادیت کشمیریوں کاا مقصد اور منزل ہے،اور حق خودارادیت کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔بلاشبہ وزیر حکومت اور آزاد حکومت کے ترجمان عبدالماجد خان نے درست کہا ہے کہ بھارت ہندتوا کی پالیسی پر عمل درآمد کرتے ہوئے علاقے کی مسلم اکثریتی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کو شش کررہی اور مودی حکومت کی طرف سے 5اگست 2019کا غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام جس میں انہوں نے اپنے آئین سے دفعہ370کو منسوخ کر دیا تھا کا اصل مقصدمقبوضہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو آباد کرنا اور علاقے کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی ایک گھناونی سازش تھی تا کہ اگر کبھی بھی بھارت کو عالمی دباؤ کے تحت رائے شماری کرانی پڑی تو وہ اپنا ہدف بآسانی حاصل کرسکے۔ مقبوضہ ریاست جموں کشمیر بنیادی طور پر مسلم اکثریتی آبادی پر مشتمل تھی، لیکن ماضی میں صوبہ جموں میں بڑے پیمانے پر قتل عام اور لوگوں میں خوف و حراس پیدا کر کے نقل مکانی پر مجبور کرنے کی پالیسی کے باعث جموں کا علاقہ جو قیام پاکستان کے وقت مسلم اکثریتی علاقہ تھا اب وہ ہندو اکثریت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ ہماری رائے میں بھارت ایک طویل مدتی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس نے کمال ہوشیاری اور عالمی قوتوں کی آشیر باد سے اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قرار دادوں پر عمل درآمد نہ ہونے دیا اور وقت گزاری اور تاخیری حربے استعمال کرتے ہوئے بھارت نے 7دہائیاں گزار لیں لیکن کشمیر یوں کو ان کا بنیادی پیدائشی حق خودارادیت نہ دیا۔ بلاشبہ کشمیری جہد مسلسل میں بے پناہ قربانیاں دے رہے ہیں اور اپنی آزادی کے لئے گزشتہ7دہائیوں سے لاکھوں کشمیریوں نے جام شہادت نوش کیا۔ لیکن کشمیریوں نے تمام تر مظالم اور بڑئے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیوں کے باوجود بھارت کی بالا دستی اور کشمیر پر بھارت کے جبری قبضے کو کبھی بھی قبول نہیں کیا۔ ہماری رائے میں کشمیر اور فسلطین پر اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد نہ ہونا اور ان دونوں دیرینہ اور قدیم ترین مسائل کا حل نہ ہونا نہ صرف اقوام متحدہ کے ادارے، عالمی برادری اور خاص طور پر عالمی قوتوں کی کریڈیبلٹی اور وجود پر سوالیہ نشان ہے۔ بلاشبہ عالمی قوت امریکہ اور اس کے حواریوں کی بے حسی اور بھارت نواز رویہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کی راہ میں بڑی رکاوٹ اور عالمی ادارے کو بے وقت کرنے کے مترادف ہے۔ ترجمان آزاد کشمیر حکومت عبداماجد خان نے درست کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ ریاست میں جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے اور آخر کار اسے جنگی جرائم کا حساب دینا ہوگا۔ بلاشبہ وہ وقت دور نہیں جب بھارت کو اپنے غیر قانونی اقدامات اور مقبوضہ ریاست میں جنگی جرائم اور کالے قوانین کا حساب دینا ہوگا۔ البتہ آزاد کشمیر حکومت کو بھی اپنی ذمہ دارویوں کا ادارک کرتے ہوئے آزاد رکشمیر کو آزادی کا حقیقی بیس کیمپ بنانے کے لئے عملی اقدامات اٹھانا ہونگے۔ کیونکہ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ آزاد کشمیر حکومت کے قیام کا مقصد مقامی مسائل کے حل کے علاوہ حد متارکہ کے اس پار مقبوضہ ریاست کی آزادی کے لئے عملی اقدامات اٹھانا تھے لیکن اکثر حکومتوں نے اپنی اس ذمہ داری سے کما حقہ انصاف نہ کیا۔امید کی جاسکتی ہے کہ آزاد کشمیر حکومت اپنے وسائل میں رہتے ہوئے تحریک آزادی کشمیر کو اس کے ؎حقیقی تناظر میں اجاگر کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرئے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں