کشمیر ی - حق خودارادیت 0

عالمی امن کو محفوظ بنانے کے لئے کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ مسئلوں کا حل ناگزیر ہے، عالمی برادری کشمیر یوں کے حق خودارادیت کے لئے اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد یقینی بنائے

عالمی امن کو محفوظ بنانے کے لئے کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ مسئلوں کا حل ناگزیر ہے، عالمی برادری کشمیر یوں کے حق خودارادیت کے لئے اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد یقینی بنائے

آج گزشتہ سالوں کی طرح ایک بار پھرکشمیری عوام یوم حق خود ارادیت اس عزم کی تجدید کے ساتھ منائیں گے کہ وہ دن دور نہیں جب بھارت اپنے تمام گھناؤنے جرائم اور مظالم کے باوجود مقبوضہ ریاست سے اپنا بوریا بستر گول کرنے پر مجبور ہوجائے گا۔ یہ حق، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق 5جنوری 1949ء میں ملا تھا۔ اس قرار داد میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے 13اگست 1948ء کی قرار داد کے مطابق ریاست جموں و کشمیر میں رائے شماری کا انعقاد اور اس رائے شماری کو منعقد کرانے کیلئے ایڈمنسٹریٹر برائے رائے شماری کا تقرر بھی شامل تھا، آج مسئلہ کشمیر کو 76 سال ہونے کو ہیں اور اقوام متحدہ کا ادارہ عالمی قوتوں، خاص طور پر امریکہ کی دوہری اور دوغلی پالیسی کی وجہ سے اپنی ہی منظور شدہ قرار اددوں پر عملدر آمد کرانے میں بے بس اور ناکام نظر آتا ہے۔ بلاشبہ کشمیریوں کا حق خود ارادیت ایک بین الاقوامی مسلمہ حقیقت ہے اور اس حق کیلئے کشمیریوں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ان قربانیوں کا تسلسل آج بھی جاری ہے۔ بھارت اپنے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے کشمیر یوں پر آئے روز مظالم ڈھانے کے لئے اپنی درندہ صفت فوج میں اضافہ کرتا نظر آتا ہے۔ کشمیر کے حوالے سے بھارت کا ٹریک ریکارڈ انتہائی پراگندا اور دھوکہ دہی پر مبنی ہے۔ بھارت نے تاخیری حربے استعمال کرتے ہوئے عالمی برادری کو کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل قرار دادوں پر عمل درآمد کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی اور وقت گزاری کا سلسلہ پھر اتنا طویل ہوگیا کہ بھارت مقبوضہ ریاست میں اپنی فوجی قوت میں اضافہ کرتا گیا اور عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے،بھارت نے 76سال گزار دئیے لیکن اس مسئلے کا حل نہ نکل سکا۔ بھارت نے اپنے اس فراڈ کو مزید دوام دینے کے لئے 5اگست 2019کے دن کشمیریوں کے حقوق پر ایک بار پھر ڈاکہ ڈالتے ہوئے اپنے ہی آئین میں مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کو دی گئی قانونی حیثیت کو ختم کردیا تاکہ وہ ریاست پر اپنا جبری تسلط نہ صرف برقرار رکھے بلکہ مستقل بنیادوں پر ریاست کو اپنی یونین کا حصہ بناسکے۔ ہماری رائے میں بھارت کی یہ بھونڈی حرکت اپنے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے کے مترادف ہے۔ بلاشبہ بھارت کا اصلی اور مکروہ چہرہ عالمی برادری کے سامنے آشکار ہوا اور اس کے نام نہاد سیکولرازم اور جمہوریت کے دعوؤں کی قلعی بھی کھل گئی۔ کشمیریوں نے گزشتہ 7 دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے بھارت کے ہر ظلم، زیادتی اور غیر قانونی حربوں کو یکسر مسترد کیا اور بھارت کی بالا دستی اور حاکمیت کو کبھی تسلیم نہ کیا،جو کشمیریوں کے جزبہ حریت اور آزادی کے لئے تڑپ کو واضع کرتی ہے۔اس حقیقت کے باوجود کہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کروانا اقوام متحدہ کے ادارے اور عالمی قوتوں کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے لیکن عالمی مفاداتی سیاست کے باعث کشمیریوں کی سیاہ رات طویل ہوگئی ہے جو ایک المیہ ہے۔ ہماری دانست میں امریکہ ہی وہ واحد عالمی طاقت ہے جس کا اس وقت اقوام متحدہ کے ادارے پر مکمل تسلط ہے۔ یہ بھی ہماری تاریخ کا حصہ ہے کہ امریکہ اور روس کے درمیان سابقہ سرد جنگ کے دوران جب بھی مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش ہوتاتو روس اس قرار داد کو ویٹو کردیتا تھا اور امریکہ اپنا پہلو بچاکر یہ تاثر دیتا تھا کہ روس اس مسئلہ کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،لیکن بعد کے حالات نے واضح کردیا اور بلی بھی تھیلے سے باہر نکل آئی اورامریکہ کا اصل چہرہ اقوام عالم کے سامنے آگیا ہے۔ یہ بات بھی اب واضح ہوچکی ہے کہ امریکہ اپنے مفادات کی خاطر دنیا کے کسی خطے یا پوری دنیا کا امن داؤ پر لگاسکتاہے۔ اب جبکہ بھارت اور اسرائیل نے کشمیر اور فلسطین میں ظلم و ستم کا بازار گرم رکھا ہے،لیکن کوئی ان دونوں عالمی دہشت گرد ملکوں کو پوچھنے والا نہیں کیونکہ امریکہ نے ان دونوں عالمی دہشت گرد ملکوں کو اپنے مفادات کی خاطرکھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ ہماری رائے میں عالمی منظر نامے پر جو صورتحال ابھر کر سامنے آرہی ہے وہ بلاشبہ خوفناک ہے، اسرائیل اور بھارت امریکہ کی آشیرباد سے دنیا کا امن تہہ وبالاکرنا چاہتے ہیں کیونکہ ان دونوں ملکوں کے خطے میں توسیع پسندانہ عزائم ہیں اور اگر اس صورتحال کو نہ روکا گیا تو تیسری عالمگیر جنگ ناگزیر ہوجائے گی اور اس کی تمام تر ذمہ داری امریکہ پر ہی ہوگی۔لہذا عالمی امن کی خاطرکشمیر اور فلسطین پر اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کرانا امریکہ سمیت دیگر عالمی طاقتوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں