حریت کانفرنس 0

5 جنوری یوم حق خود ارادیت کا دن

5 جنوری یوم حق خود ارادیت کا دن

کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری (آج)5 جنوری کو”یوم حق خود ارادیت“ اس عزم کی تجدید ساتھ منائیں گے کہ وہ اپنے بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ اس ناقابل تنسیخ حق کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ”یوم حق خود ارادیت“منانے کی اپیل کل جماعتی حریت کانفرنس نے کی ہے۔ کل آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور دنیا کے تمام بڑے دارالحکومتوں میں احتجاجی مظاہرے، ریلیاں، سیمینارز اور کانفرنسوں سمیت مختلف پروگرام منعقد کئے جائیں گے تاکہ اقوام متحدہ کو اپنی متعلقہ قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر حل کرانے کی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کرائی جاسکے۔ 5جنوری1949کوبھارت اور پاکستان کے بارے میں اقوام متحدہ کے کمیشن نے ایک تاریخی قرارداد منظور کی تھی جس میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کشمیریوں کے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے حق کو تسلیم کیاگیاتھا۔ یہ قرارداد دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کی بنیاد فراہم کرتی ہے جو جنوبی ایشیا میں ایک جوہری فلیش پوائنٹ بن چکا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں سید بشیر اندرابی، خواجہ فردوس،عبدالصمد انقلابی، غلام نبی وار،دیویندر سنگھ بہل اور جنید السلام نے سرینگر سے جاری اپنے بیانات میں یہ سوال اٹھایا مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کو استصواب رائے کے تحت آزادی دی جاسکتی ہے تو مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اسی حق سے جس کی ضمانت انہیں اقوام متحدہ نے دے رکھی ہے کیوں محروم کیاجارہاہے۔حریت رہنماؤں نے کہا کہ عالمی ادارے کی طرف سے تنازعہ کشمیر حل نہ کئے جانے کی وجہ سے حریت چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی اور نعیم احمد خان سمیت ہزاروں کشمیری بھارتی جیلوں میں نظربند ہیں جبکہ جو دیگر جیلوں سے باہر ہیں وہ بھی مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عالمی ادارے کی خاموشی سے شہ پا کر مودی حکومت نے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ مزید تیر کردیاہے۔ ادھر بھارتی فوجیوں نے ضلع کولگام کے علاقے ہادی گام کامحاصرہ کر کے گھر گھر تلاشی کی کارروائی شروع کی۔ فوجیوں نے فائرنگ کی جس سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ قابض فوجیوں نے پونچھ اور راجوری اضلاع کے مختلف علاقوں میں اپنی کارروائیاں جاری رکھیں اور گھروں پر چھاپے مارے۔فسطائی بھارتی حکومت نے اپنے کشمیردشمن اقدامات جاری رکھتے ہوئے وکورا، گاندربل میں ایک باغ اور ضلع بارہمولہ کے علاقے سوپور میں پانچ کنال اراضی سمیت مزید نجی املاک ضبط کر لیں۔ اگست 2019کے بعد مودی حکومت آزادی پسند سرگرمیوں کی حمایت کے الزام میں کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ضلع ریاسی کارہائشی محمد شبیر نامی ایک شہری ضلع پلوامہ کے علاقے پامپور میں مشتبہ طورپر مردہ پایا گیاہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں