چوہدری انوارالحق 0

کوٹلی میں دفاع حق خودارادیت اجتماع کا انعقاد اوردونوں اطراف کی کشمیر ی قیادت کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ، بلاشبہ تحریک آزادی کے لئے تقویت کا باعث ہے

کوٹلی میں دفاع حق خودارادیت اجتماع کا انعقاد اوردونوں اطراف کی کشمیر ی قیادت کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ، بلاشبہ تحریک آزادی کے لئے تقویت کا باعث ہے

گزشتہ روز کوٹلی میں دفاع حق خودارادیت اجتماع سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق کا کہنا تھا کہ کشمیری بھارت کے سامنے کبھی سرنڈر نہیں کریں گے، مودی نے آزادکشمیر میں کوئی ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تو ہندوستان کے اندر گھس کر ماریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک آزادی کشمیر کیلئے قومی،سیاسی،مذہبی و عسکری قیادت ایک ہے۔تحریک آزادی کشمیر سے ذرا برابر روگردانی کی تو ہماری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں،ہمارا سارا نظام تحریک آزادی کا مرہون منت ہے۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیرنے کاکول میں اپنے پہلے خطاب میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا جس سے کشمیریوں کو حوصلہ ملا۔ان کا کہنا تھا کہ دفاع حق خودارادیت کیلیے ہم ایک ہیں اور ایک رہیں گے۔جب تک ایک کشمیری بھی زندہ ہے بھارت کے جابرانہ اور ظالمانہ قبضے کو تسلیم نہیں کرے گا۔یہ مٹی بہت زرخیز ہے یہیں سے وہ کردار جنم لیں گے جو مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے غاصبانہ قبضے سے آزاد کروائیں گے۔اس موقع پرآزاد کشمیر اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد،پیپلز پارٹی آزاد کشمیرکے صدر چوہدری محمد یسین,تحریک انصاف کے صدر اورسابق وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی،کنونئیر حریت کانفرنس محمو احمدساغر،سیکرٹری جنرل شیخ عبدالمتین،وزراء حکومت اور آزاد کشمیر کی دیگر جملہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر نے بھارت کے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے حریت قیادت کو یقین دلایا ہے کہ آزادکشمیر کو تحریک آزادی کا بیس کیمپ بنائیں گے۔ہماری رائے میں موجودہ حالات کے تناظر میں اور تحریک آزادی کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے دفاع حق خودارادیت اجتماع کا انعقاد بلاشبہ ایک اچھی اور بہتر حکمت عملی ہے جس میں آزاد کشمیر کی جملہ قیادت کے علاوہ حریت کانفرنس کی قیادت اور نمائندوں نے بھی نا صرف اظہار خیال کیا بلکہ مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی اور بھارت کے ظلم وستم کے شکار اپنے کشمیری بہن بھائیوں سے بھر پور یک جہتی کا اظہار بھی کیا۔ بلاشبہ اس اجتماع کا انعقاد ایک اچھی پیشرفت اورمثبت شروعات ہے۔ ہماری رائے میں اس طرح کے اجتماعات کا تسلسل جاری رہنا چائیے۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ تحریک آزادی کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی بھارت سے آازدی کے حوالے سے تمام کشمیر قیادت ایک پیج پر ہے اوراس اجتماع کے انعقاد سے جہاں مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے وہاں بھارت کو بھی ایک واضع پیغام گیاہے کہ دونوں اطراف کی کشمیری قیادت اور کشمیری عوام اپنے حق خود ارادیت کے لئے متحد اور یکجا ہے اور سب سے بڑھ کر تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی اور مقبوضہ کشمیر کی بھارت کے چنگل سے آزادی پر تمام کشمیری متحد او متفق ہیں۔ ہماری رائے میں وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کا یہ کہنا بلکل حقائق پر مبنی ہے کہ تحریک آزادی کشمیر سے ذرا برابر روگردانی کی گئی تو ہماری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں اور یہ کہ ہمارا سارا نظام تحریک آزادی کا مرہون منت ہے،دفاع حق خودارادیت کیلیے ہم ایک ہیں اور ایک رہیں گے۔جب تک ایک کشمیری بھی زندہ ہے بھارت کے جابرانہ اور ظالمانہ قبضے کو تسلیم نہیں کرے گا۔ حقیقت میں تحریک آزادی کشمیر کی پوری تاریخ گواہ ہے کہ کشمیریوں نے کبھی بھی بھارت کی بالادستی اور حاکمیت کو قبول نہیں کیا اور اپنے حق خودارادیت کے لئے کشمیریوں نے لاکھوں انسانی جانوں کی قربانیاں دی ہیں جو تاریخ کا ایک اہم باب ہے اور قربانیوں کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ خطہ آزاد کشمیر بلاشبہ تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہے اور آزاد حکومت کے قیام کا مقصد ہی تحریک آزادی کشمیر کو اجاگر کرنا اور عالمی سطح پر کشمیریوں کے موقف کو عالمی برادری کے سامنے رکھنا تھا لیکن اس ذمہ داری سے اکثر حکمرانوں نے غفلت اور تساہل کا مظاہرہ کیا۔ بلاشبہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک اہم فریق ہی نہیں بلکہ کشمیریوں کا عالمی وکیل بھی ہے اور یہ ذمہ داری حکومت پاکستان بطریق احسن نبھا رہی ہے، لیکن کشمیری قیادت اور آزاد کشمیر حکومت کی بھی یہ قانونی،اخلاقی اور آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ ریاست کی آزادی اور اس مسئلے کو اس کے حقیقی تناظر میں اجاگر کرنے کے لئے عالمی اور ہر سطح پر ہر ممکن کوشش کرئے، کیونکہ اگر بیس کمیپ کی حکومت اپنے فرائض میں غفلت اور تساہل سے کام لے گی تو اس کے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ لہذا وزیر اعظم انوار الحق کا کہنا درست ہے کہ آزادی کشمیر سے ذرا برابر روگردانی کی تو ہماری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں اور یہ کہ ہمارا سارا نظام تحریک آزادی کا مرہون منت ہے، کیونکہ اگر آزاد کشمیر حکومت تحریک آزادی کشمیر سے ذرا بھر بھی غفلت کا مظاہرہ کرے گی تو آزاد کشمیر حکومت کے قیام کا مقصد ہی ہی باقی نہیں رہتا۔ ہماری رائے میں حق خود ارادیت اجتماع کا منعقد کرنا وقت کی ضرورت تھی اور اس کے بلاشبہ اچھے اور مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اگر اس کا تسلسل برقرار رہے اور حکومت آزاد کشمیر اور دیگر کشمیری قیادت اس حوالے سے ناصرف یکجہتی کا اظہار کرئے بلکہ ایسے عملی اقدامات بھی یقینی بنائے جائیں جو مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کے لئے تقویت اور وہاں کی عوام کے لئے حوصلے کا باعث ہوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں