مرتضیٰ سولنگی 0

عمران خان جہاں ہیں وہاں انہیں مضمون لکھنے کی سہولیات میسر نہیں، مرتضی سولنگی

عمران خان جہاں ہیں وہاں انہیں مضمون لکھنے کی سہولیات میسر نہیں، مرتضی سولنگی

وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے کہا کہسابق چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کے رفقانے خود اپنے آپ کو ملکی سیاست سے آؤٹ کیا،حکومت، الیکشن کمیشن اور عوام وقت پر انتخابات چاہتے ہیں

ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دی اکانومسٹ میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی سے منسوب آرٹیکل گیسٹ کالم نہیں بلکہ گھوسٹ کالم ہے،گیسٹ کالم کے حوالے سے دی اکانومسٹ کے دعوے کی کوئی بنیاد نہیں،سابق چیئرمین پی ٹی آئی جہاں ہیں وہاں انہیں مضمون لکھنے کی سہولیات میسر نہیں،ان کا مضمون بھی اسی طرح گھوسٹ ہے جتنا ان کے ٹویٹس، سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب نہیں،حکومت اور جیل انتظامیہ نے ایسی کوئی سہولت انہیں فراہم نہیں کی،ہمارا اعتراض پی ٹی آئی پر نہیں، بلکہ اس جریدے پر ہے جس نے دعوی کیا ہے کہ یہ گیسٹ آرٹیکل ہے۔ مرتضی سولنگی نے کہا کہ ہمارا اعتراض یہ ہے کہ جو چیز وہ شائع کر رہے ہیں وہ کس کی ہے؟صحافت کی بنیادی اقدار ہوتی ہیں،یہ نہیں ہو سکتا کہ کسی کا مضمون کسی دوسرے شخص کے نام سے شائع کر دیا جائے،دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والے مضمون کے مندرجات پر پی ٹی آئی کے موجودہ چیئرمین بھی اتفاق نہیں کرتے،اس مبینہ آرٹیکل میں یہ بھی لکھا ہے کہ سابق وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد امریکی سازش تھی، دی اکانومسٹ کو اپنے قارئین سے سچ بولنا چاہئے،اس آرٹیکل کے مندرجات سے بیرون ملک بیٹھے ہوئے پی ٹی آئی کے لوگ تو اتفاق کرتے ہیں لیکن یہاں پی ٹی آئی کے موجودہ چیئرمین اس آرٹیکل کی ملکیت لینے کو تیار نہیں،کبھی اس آرٹیکل کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کہا جاتا ہے کبھی گوگل سے تیار کردہ آرٹیکل۔انھوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق معاملات وضاحت سے آگے چلے گئے ہیں،پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے بیانات، تقاریر اور ٹویٹس ریکارڈ پر موجود ہیں،9 مئی کے واقعات کے حوالے سے بہت سے شواہد موجود ہیں،

اس حوالے سے وضاحتیں دینے کی ضرورت باقی نہیں،سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کے رفقانے خود اپنے آپ کو ملکی سیاست سے آؤٹ کیا،تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وہ قائد حزب اختلاف بن کر بیٹھ سکتے تھے انہیں کسی نے مجبور نہیں کیا تھا کہ آپ قومی اسمبلی سے استعفی دیں،انہوں نے خود خیبر پختونخوا اور پنجاب میں اپنی حکومتیں ختم کرنے کی سمریاں بھجوائیں،پی ٹی آئی سیاست سے آؤٹ ہونے کا الزام کسی اور پر عائد نہیں کر سکتی، یہ ان کا اپنا کام ہے،بے نظیر بھٹو، ذوالفقار علی بھٹو یا نواز شریف نے کبھی ریاستی تنصیبات پر حملے نہیں کئے، ان کا موازنہ پی ٹی آئی سے نہیں کیا جا سکتا،چند لوگوں میں الیکشن کے حوالے سے شبہات ماضی کی تاریخ کی وجہ سے ہیں، مرتضی سولنگی نے کہا کہ کچھ لوگ اپنے مفاد کے لئے اس طرح کی افواہ سازی کرتے ہیں،نگران حکومت، الیکشن کمیشن اور عوام وقت پر انتخابات چاہتے ہیں،الیکشن کمیشن کی دی گئی تاریخ 8 فروری 2024کو ملک بھر میں انتخابات ہوں گے، نگران حکومت آئینی عمل کی پیداوار ہے،ہمیں یقین ہے کہ انتخابات 8 فروری کو ہوں گے اور یہ ملک سیاسی و معاشی استحکام کی طرف بڑھے گا،انٹرا پارٹی الیکشن کے حوالے سے پی ٹی آئی اور دوسری جماعتوں کے معاملات میں کوئی مماثلت نہیں۔مرتضی سولنگی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات پر اعتراض ان کی جماعت کا اندرونی معاملہ ہے، ان کی اپنی جماعت کے لوگوں نے الیکشن کمیشن میں اعتراض کیا کہ یہ الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے،ہم کسی جماعت کے حق یا مخالفت میں کوئی بیان نہیں دے سکتے،

اگر کوئی فریق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کرنا چاہتا ہے تو اس کے لئے عدالتیں موجود ہیں،اسٹیبلشمنٹ کا نگران حکومت پر کوئی دبا نہیں۔ انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا دورہ افغانستان غیر سرکاری دورہ ہے،مولانا فضل الرحمان چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہوں،اگر کوئی سیاسی رہنما کوشش کرتا ہے تو اس پر حکومت کو کوئی اعتراض نہیں، کسی بھی دہشت گرد گروہ جب تک وہ مسلح ہے، سے کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے،ہم اپنے ملک کے آئین پر کسی قسم کی کوئی بات چیت نہیں کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے،پاکستان میں عورتوں کو تعلیم سمیت تمام بنیادی حقوق حاصل ہیںدی اکانومسٹ اپنی قدر و منزلت کو خود نقصان پہنچا رہا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں