دفتر خارجہ 0

پاکستان نے امریکا کی جانب سے خصوصی تشویش کا ملک قرار دینے کو مسترد کر د امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے پاکستان کو خصوصی تشویش کا ملک قراری امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے پاکستان کو خصوصی تشویش کا ملک قرار دینا بلاشبہ متعصبانہ،من مانی تشخیص پر مبنی اور زمینی حقائق کے مغائر ہے

پاکستان نے امریکا کی جانب سے خصوصی تشویش کا ملک قرار دینے کو مسترد کر د امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے پاکستان کو خصوصی تشویش کا ملک قراری
امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے پاکستان کو خصوصی تشویش کا ملک قرار دینا بلاشبہ متعصبانہ،من مانی تشخیص پر مبنی اور زمینی حقائق کے مغائر ہے

اگلے روزترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے پاکستان کو خصوصی تشویش کا ملک قرار دینے کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس بات پر شدید مایوسی ہوئی ہے کہ یہ متعصبانہ اور من مانی تشخیص پر مبنی ہے اور اس کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔ترجمان خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک تکثیری ملک ہے جو بین المذاہب ہم آہنگی کی بھرپور روایت رکھتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے آئین کے مطابق مذہبی آزادی کو فروغ دینے اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات کیے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ مذہبی آزادی کی بڑے پیمانے پر اور مسلسل خلاف ورزی کرنے والے بھارت کو ایک بار پھر امریکی محکمہ خارجہ کی نامزد فہرست سے خارج کردیا گیا ہے۔ہماری رائے میں امریکہ کی طرف سے پا کستان کو خصوصی تشویش کا ملک قرار دینے کے بیان کو حکومت پاکستان کی طرف سے کو مسترد کرنا ایک برقت اورقابل ستائش عمل ہے،بلاشبہ یہ امریکہ کا خبث باطن ہے جو مختلف وقتوں اور انداز میں پاکستان کے خلاف ظاہر ہوتا رہتا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا امریکہ کے اس بیان کو متعصبانہ اور من مانی تشخیص پر مبنی اور زمینی حقائق کے مغائر قرار دینا بھی بلکل درست اور مبنی برحق ہے۔ہماری دانست میں امریکہ کسی صورت پاکستان کا دوست اور ہمدرد ملک نہیں ہوسکتا،کیونکہ امریکہ کی پاکستان سے متعلق متعصبانہ پالیسی اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہے کہ امریکہ کا ہدف کچھ اور ہے اور وہ اپنے مفادات کے لئے روز اول سے ہی پاکستان کو استعمال کرتا چلا آیا ہے۔اس کے برعکس بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی بڑئے پیمانے پر پامالیاں حتی کہ غیر ہندؤوں بشمول مسلمانوں اور عیسائیوں کی مذہبی آزادی کے خلاف شدت پسند بی جے پی اور مودی حکومت کے کالے کرتوت عالمی سطح پر بے نقاب ہوچکے ہیں لیکن امریکہ کا اس حوالے سے دہرا ور منفقانہ کردار ہے جوبلاشبہ تشویش کا باعث ہے۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ عالمی امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ امریکہ ہی ہے جس نے اسرائیل اور بھارت کو کھلا لائنس اور چھٹی دے رکھی ہے کہ وہ اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کے لئے جتنا ظلم کر سکتے ہیں کریں، لیکن اس خطے میں امریکی مفادات کا خیال رکھیں۔ ہماری رائے میں امریکہ کی یہ دوغلی اور منفقانہ پالیسی ہی عالمی امن کے لئے ایک بڑا خطرا ہے۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے امریکہ اور بھارت ایسا کوئی موقع جانے نہیں دیتے جو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جاسکے۔بلاشبہ یہ امریکہ کی اس بے حسی اور دوغلی پالیسی کا ہی شاخسانہ ہے کہ 76سال گزرجانے کے باوجود کشمیر اور مسئلہ فلسطین حل نہ ہوسکے۔ چند ماہ قبل بھارتی ریاست منی پور میں عیسائیوں کے ساتھ جو ظلم ستم کیا گیا، شدت پسند ہندو بلوائیوں نے عیسائیوں کے سینکڑوں گرجا گھرجلا دئے یا تباہ کر دئے اور سینکڑوں بے گناہ عیسائیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا لیکن امریکہ نے بھارت کے خلاف کوئی سخت بیان دیا اور نہ ہی بھارت کے خلاف پابندی لگانے کی بات کی۔ اس کے برعکس اگر پاکستان میں کسی فرد واحد عیسائی کے خلاف کوئی واقع پیش آجائے تو عالمی میڈیا خاص طور پر بھارت اور امریکہ اس کو خوب اچھالتے ہیں اور پاکستان پر پابندیا ں لگانے کی بات کی جاتی ہے۔ ہماری رائے میں امریکہ کی اس دوعملی کا جواب یہ ہی ہونا چایئے کہ پاکستان امریکہ سے متعلق اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرئے کہ امریکہ پاکستان کا خیر خواہ نہیں ہے۔ جہاں تک ملکوں سے تعلقات کا معاملہ ہے وہ سب ملکوں کے ساتھ برابری کی سطح پر ہونے چائیں اور پاکستان کسی صورت بھی اپنے مفادات کو کسی دوسرے ملک کے لئے قربان نہ کرئے۔پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے پاکستان نے ہمیشہ دوستی کا حق ادا کیا جبکہ امریکہ کی طرف سے ڈو مور کی رٹ لگی رہی۔ بلاشبہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو امریکہ کے چنگل سے نکل جانا چایئے اور اپنے تعلقات سب ملکوں کے ساتھ وابستہ رکھنے چائیے اور سب سے پہلے پاکستان کا حقیقی اصول اپنا چائیے، کیونکہ جب تک بطور ایک قوم پاکستان اپنی شناخت نہیں کرائے گا اور اپنے مفادات کو ترجیح نہیں دے گا، قوموں کی برادری میں مقام حاصل کرنا مشکل ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں