نریندر مودی 0

بی جے پی کی ظالمانہ پالیسیوں سے جنوبی ایشیاء کے امن کو خطرہ لاحق ہے، رپورٹ

بی جے پی کی ظالمانہ پالیسیوں سے جنوبی ایشیاء کے امن کو خطرہ لاحق ہے، رپورٹ

بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں مودی کی بھارتی حکومت کشمیریوں اور حریت تنظیموں کوجدوجہد آزادی کشمیر سے ان کی وابستگی اور انکے کردار پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے کیلئے ان کے اثاثوں کو ضبط کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت نے اپنے تازہ اقدام میں مقبوضہ کشمیر میں اپنی کٹھ پتلی انتظامیہ کو تحریک حریت جموں و کشمیر اور جموں و کشمیر مسلم لیگ کے تمام اثاثے ضبط کرنے اور بنک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی ہدایت کی ہے۔

بھارتی وزارت داخلہ نے اس سلسلے میں دو ایک جیسے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ کی زیر قیادت مسلم لیگ کو گزشتہ سال27دسمبر کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت غیر قانونی تنظیم قرار دیا گیا تھا اور بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی شہید کی طرف سے قائم کی گئی تحریک حریت جموں و کشمیرپر 31دسمبرکو اسی قانون کے تحت پابندی عائد کی گئی تھی۔

قابض انتظامیہ پہلے ہی سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے صدر دفتر اور مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں اور تنظیموں کی زیر ملکیت سینکڑوں مکانوں اور دیگراملاک ضبط کر چکی ہے۔

قابض انتظامیہ نے کشمیریوں کو اجتماعی طورپرسزا دینے کیلئے انکے بہت سے رہائشی مکانات، دکانیں اور پلازوں کو بھی مسمار کر دیا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگرآزادی پسند تنظیموں نے سرینگر میں جاری اپنے بیانات میں کہا ہے کہ مودی کی زیرقیادت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں سے جنوبی ایشیا کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے اور تنازعہ کشمیر کے کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل میں اپنا موثر کردار ادا کرے۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت اپنے سیاسی مخالفین کو ہراساں کرنے کے لیے تحقیقاتی اداروں کواستعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ کو بھارتی تحقیقاتی ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے تفتیش کیلئے سرینگر میں اپنے دفتر طلب کرنے کی مذمت کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں