مہنگائی 0

عوام کو ریلیف دینے کے لئے ہوشرباء مہنگائی کے جن کو قابو کرنا ضروری ہے، تاکہ معاشی اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ممکن ہوسکے

عوام کو ریلیف دینے کے لئے ہوشرباء مہنگائی کے جن کو قابو کرنا ضروری ہے، تاکہ معاشی اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ممکن ہوسکے

یہ بات عام صارفین کے لئے تشویش اور پریشانی کا باعث ہے ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح 42 فیصد سے زائد ریکارڈ کی جارہی ہے گزشتہ ہفتے کے دوران اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں جو ہوشربا ء اضافہ دیکھنے میں آریا لیکن اس میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا، جس سے روز مرہ کی اشیاء، خاص طور پر کھانے پینے اوعام استعمال کی چیزوں کی قیمتوں کو جیسے پر لگ گے ہوں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ا نڈے، پیاز، لہسن، دالوں، چکن گوشت اور مچھلی سمیت متعدد اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئی ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق روان ہفتے کے دوران انڈے، ٹماٹر،پیاز، لہسن، ادرک، سبزیوں، پھلوں اور دالوں سمیت، متعدد اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئی ہیں۔ دوسری جانب ادارہ شماریات کے مطابق 9 اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جب کہ24 اشیا ء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ہماری رائے میں جس انداز سے مہنگائی کا گراف آئے روز اوپر کی طرف جارہا ہے اس صورتحال سے محدود اور کم آمدنی والے لوگوں کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے، اس کے سدباب کے لئے نگران حکومت کو مہنگائی پرقابو پانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔مہنگائی میں اضافے کے رحجان کے باعث لوگوں کی قوت خرید میں مسلسل کمی کے دیکھنے میں آرہی ہے جس کی وجہ سے غربت کا گراف اوپر کی طرف جارہا ہے۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ہوشرباء مہنگائی نے عام غریب کی کمر توڑ دی ہے۔ ایک طرف بے روزگاری میں تشویشناک حد تک اضافہ اور اس پر لوگوں کی آمدنی میں اضافہ نہ ہونے کے باعث بھی حالات دگرگوں ہورہے ہیں۔ایسا لگتا ہے تاجر آئے روز اپنی مرضی سے اشیاء خوردونوش اور اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں رد وبدل کرتے ہیں۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پھل اور سبزیاں عام لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہوچکی ہیں، صرف یہی نہیں آٹے اور چاول کی قیمتوں میں کئی گناہ اضافہ کیا گیاہے،فائن آٹا 160 روپے سے200روپے فی کلو تک بک رہا ہے اسی طرح چاول کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ سے جو چاول 150یا180روپے فی کلو پر فروخت ہوتا تھا وہ چاول مارکیٹ میں 380اور400روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔ عوام کے دکھوں کا مداواہ کیونکر ہوسکتا ہے، کوئی پرسان حال نہیں۔ بلاشبہ قیمتوں پر نظر رکھنا اور کنٹرول کرنا صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہوتی ہے، لہذا اس حوالے سے پنجاب کی حد تک نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو مہنگائی کی صورتحال کا فوری نوٹس لینا چایئے اور ضلعی انتظامیہ اور پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو متحرک کرنا ہوگا۔ تاکہ مہنگا فروشوں اور ذخیرہ اندوز مافیا جو مہنگائی کے اصل ذمہ دار ہیں کے خلاف گہرا تنگ او ر انہیں قانون کے شکنجے میں لیا جاسکے۔ بلاشبہ جب تک ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے فعال اور متحرک کردار ادا نہیں کریں گے مہنگائی کا جن قابو کرنا ممکن نہ ہوگا۔مہنگائی کے جن کو قابو میں کرنے لئے سخت اقدامات اٹھانے اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی کاروائی یقینی بنانے سے ہی بہتری کے امکانات ہوسکتے ہیں۔ پہلے ہی عوام یوٹیلیٹی بجلی، گیس بلوں اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مشکلات کا شکار ہیں اس پر نہ رکنے والی مہنگائی نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ہماری رائے میں معاشی بحران کو قابو کرنے کے لئے معاشی اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ضروری ہے اور یہ اضافہ مہنگائی کے جن کو قابو کرکے ہی ممکن بنایا جاسکتا ہے، کیونکہ مہنگائی اورصارفین کی قوت خرید میں کمی کے باعث بازار اور مارکیٹیوں میں خریداری بری طرح متاثر ہوئی ہے اور اکثر کاروباری مراکز مندی کے رحجان کے باعث بند ہونے پر مجبور ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے بے روزگاری کا جن بھی بے قابو ہوچکا ہے۔ بلاشبہ حکومت عوام کوریلیف دینے اور مہنگائی کے جن کو قابو کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے تو بہتر نتائج حاصل ہوسکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں