ایف بی آر 0

25 کڑوڑ کی آبادی والے ملک میں جہاں ہر چھوٹے بڑئے شہر میں لاکھوں کی تعدا میں کاروباری ادارے موجود ہیں۔ ایف بی آر 20لاکھ ٹیکس دہندگان کا ہدف حاصل نہیں کرسکتا، ٹیکس فرینڈلی ماحول تخلیق کرکے ہی ٹیکس نیٹ میں اضافہ ممکن بنایاجا سکتا ہے

خبر کے مطابق ایف بی آر نے عدالتوں سے قانونی معاملات کا سامنا کرنے کے باعث ٹیکس چوروں کے بجلی و گیس کنکشن منقطع کرنے اور ان کی موبائل فون سمز بلاک کرنے کا فیصلہ موخر کردیا گیا۔ ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ نان فائلرز کے خلاف انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی شق 114B کے تحت کارروائی کی جانی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ نان فائلرز کے خلاف ایکشن لینے سے قبل انکم ٹیکس جنرل آرڈر تیار نہیں کیا جاسکا، نانفائلرز کیخلاف اقدامات سے ایف بی آر کو عدالتوں سے قانونی معاملات کا سامنا کرنا پڑسکتا تھا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ یکم مارچ تک فعال ٹیکس دہندہ لسٹ جاری کرنے کے بعد نان فائلرز کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے، نان فائلرز کے خلاف سمز بند، کنکشن منقطع کے علاوہ جرمانہ لگانے کے اقدامات بھی ہوں گے۔ ایف بی آر لیگل ایشوز کے مسائل اور ڈیٹا مکمل نہ ہونے کے باعث نان فائلرز کے خلاف ایکشن نہیں لے سکا۔ اقدامات کے تحت جون 2024 تک 20 لاکھ تک نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا ہدف تھا۔ہماری رائے میں وطن عزیز میں ٹیکس نیٹ میں اضافہ اب ایک لازمی امر ہوگیاہے، بلاشبہ پاکستان 25کڑور آبادی کا ملک ہے اور جہاں تک کاروباری صورتحال کا تعلق ہے ملک کے طول و عرض میں دوکانوں، مارکیٹوں، پلازوں اور مالز کا ایک وسیع سلسلہ ہے لیکن اس کے باوجود ٹیکس دہندہ، یا ریٹرن فائلر کی تعداد چند لاکھ ہی ہے اور اس میں اضافے کے لیے ایف بی آر کوشاں ہے۔ یہ صورتحال قابل افسوس ہے کہ کاروباری طبقے کا ایک بڑا حصہ ٹیکس دینے سے گریزاں ہے۔ ہماری رائے میں ایف بی آر کو ایک مہم کے ذریعے عوام، خاص طور پر تاجر حضرات کو ٹیکس کی اہمیت اور افادیت کی روشنی میں ترغیب دینے کی ضرورت ہے تاکہ ایک ٹیکس فرینڈلی ماحول تخلیق کیا جائے سکے تاکہ نا صرف بڑے تاجر بلکہ عام چھوٹے تاجر بھی ٹیکس کی ادائیگی اور ریٹرن فائل کرنے میں خوشی محسوس کریں گے اور اس میں بڑھ چرھ کر حصہ لیں گے۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ماضی بعید میں محکمہ ٹیکس نے ایک خوف کی فضاء قائم کی ہوئی تھی لیکن وقت کے ساتھ خوف کا ماحول جاتا رہا، لیکن اس کے باوجود ایف بی آر ٹیکس وصولی کے حوالے سے اپنے ہداف حاصل نہ کر سکا۔ ایف بی آر کا ٹیکس چوروں کے بجلی و گیس کنکشن منقطع کرنے اور ان کی موبائل فون سمز بلاک کرنے کا فیصلہ موخر کرنا،خواہ عدالتی کاروائی سے بچنے کے لئے ہی سہی لیکن کسی حد تک بہتر اقدام ہے، ایف بی آر اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے جو بہتر اقدامات اٹھا سکتا ہے اٹھائے، لیکن ٹیکس چوروں کے خلاف ایک موثر حکمت عملی کے تحت اگر کاروائی کی جائے تو اس کے اچھے نتائج حاصل ہوسکتے ہیں۔ ہماری رائے میں یہ حقیقت اپنی جگہ موجود کہ ٹیکس چوری محکمہ انکم ٹیکس کے اہل کاروں کی آشیر باد،مدد اور ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ بھی محکمہ انکم ٹیکس کے اہل کاروں کی ملی بھگت سے ہی نہ ہوسکا۔ ہماری رائے میں جہاں تک بڑئے ٹیکس چوروں اور ٹیکس نادہندگان کا تعلق ہے ان کے خلاف جو ممکن کاروائی کی جاسکتی ہے کی جائے لیکن ایک ٹیکس فرینڈلی ماحول تخلیق کرنے کے لئے چھوٹے اور عام تاجروں کو ٹیکس کی اہمیت اور افادیت سے متعلق آگئی دیتے ہوئے ٹیکس ادائیگی کے فوائد سے متعلق ترغیب دی جائے تو ٹیکس نیٹ میں اضافہ ممکن ہے۔ اس کے لئے باقاعدہ ایک میڈیا، اخباری مہم شروع کی جائے عوام الناس خاص طور پر تاجر برادری کو ٹیکس کے فوائد سے آگاہ کیا جائے تو بہتری کے امکانات ہوسکتے ہیں۔ضروری ہوگا کہ ایف بی آر کو ٹیکس چوروں اور عام چھوٹے کاروباری لوگوں میں فرق کرتے ہوئے ہی اپنی کسی بھی مہم یا کاروائی کا آغاز کرنا چایئے تاکہ اس کے مثبت نتائج یقینی ہوں۔ہماری رائے ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنے کے لئے چھوٹے کاروباری حضرات سے اگر ایک فکسڈ رقم جو زیادہ نہ ہو او جو چھوٹے تاجر بخوشی ہر سال یہ فکسڈ رقم جمع کراتے رہیں تو ایک طرف ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہوگا تو دوسری طرف ٹیکس وصولی کا ہدف بھی باآسانی حاصل کیا جاسکے گا۔جہاں تک ٹیکس چوروں اور بڑی مچھلیوں بلکہ مگر مچھوں کا تعلق ہے یہ ایک مافیا ہے جو محکمہ انکم ٹیکس کی ملی بھگت سے معمولی ٹیکس ادا کرکے کڑوروں روپے ہڑپ کر جاتا ہے۔ ملک بھر کے ہر چھوٹے بڑئے شہر میں ایسے ٹیکس چوروں کی ایک بڑی تعدا موجود ہے جو خزانہ عامرہ کو محکمہ ٹیکس کے اہل کاروں کی مدد سے سالانہ اربوں روپے کا چونا لگاتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایف بی آر پہلے محکمہ انکم ٹیکس کے اندر کالی بھیڑوں کا خاتمہ کرئے جن کی ملی بھگت سے ہی قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا آیا ہے اور یہ سلسلہ آج تک تک جاری ہے جس کے باعث حیرت انگیز حد تک کڑوڑوں کی آبادی والے ملک میں جہاں ہر شہر میں لاکھوں کی تعداد میں ایسے کاروباری ادارے موجود ہیں جن کی سالانہ آمدنی کڑوڑوں روپے ہے اور وہ چند ہزار روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ ایف بی آر کو ٹیکس چوروں کا ڈیٹا اکھٹا کرکے ان کے خلاف کاروائی کا آغاز کرنا ہوگا۔ اسی طرح ٹیکس فرینڈلی ماحول بناتے ہوئے عام چھوٹے تاجروں کو فکسڈ ٹیکس کے تحت ٹیکس نیٹ اور ٹیکس وصولی میں اضافہ کو یقینی بنانے کے لئے موثر اقدامات اٹھانے ہونگے بصورت دیگر اہداف کا حصول ممکن نہ ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں