ممتاز زہرا بلوچ 0

بلا شبہ پاک فوج کی طرف سے ایران کے اندر پاکستان دشمن عناصر کے خلاف کارروائی قومی سلامتی کے تحفظ و دفاع کے غیر متزلزل عزم کا مظہر اور وقت کی ضرورت تھا۔

بلا شبہ پاک فوج کی طرف سے ایران کے اندر پاکستان دشمن عناصر کے خلاف کارروائی قومی سلامتی کے تحفظ و دفاع کے غیر متزلزل عزم کا مظہر اور وقت کی ضرورت تھا۔

جمعرات کے روز ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ ملکی سلامتی اور قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گااور نہ ہی پاکستان اپنی خود مختاری کسی بہانے چیلنج کرنے کی اجازت دے گا،ایرانی حملوں کی پیشگی اطلاع پر ہمارا جواب ابسلیوٹلی ناٹ ہے،حملے ریاست ایران یا ایرانی فوج کے خلاف نہیں وہاں موجود دہشت گردوں کیخلاف تھے،سیستان میں ہلاک دہشتگرد پاکستانی شہری تھے جو ایران میں چھپے ہوئے تھے، پاکستان نے مصدقہ اطلاعات پر ایران میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر آپریشن کیا،ایران ہمارا برادر اسلامی ملک ہے، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہمسایہ ملک سے رابطے جاری رکھیں گے، ہم کسی سے بھی مخاصمت بڑھانے کے خواہشمند نہیں ہیں،کارروائی قومی سلامتی کے تحفظ و دفاع کے غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دہشت گرد ایران کے حکومتی عمل داری سے محروم علاقوں میں مقیم تھے، انٹیلی جنس معلومات پر کیے جانے والے اس آپریشن کا نام مرگ بر،سرمچار رکھا گیاتھا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سیستان ایران میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر مربوط کارروائی کی، اس انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایران سے رابطہ جاری رکھیں گے۔ترجمان خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد ایران کے حکومتی عمل داری سے باہر علاقوں میں مقیم تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے اصولوں میں رکن ممالک کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری شامل ہے۔ہماری رائے میں پاکستان کی طرف سے آپریشن مرگ بر، پاکستان کا ایران کو جواب بلاشبہ وقت کا تقاضا اور ضروری تھا کیونکہ پاکستان ایک خود مختار اور خطے کا ایک اہم اعلیٰ فوجی صلاحیت کا ملک ہے۔بلاشبہ اپنی سالمیت اور بقاء ہر ملک کی ترجیح ہوتی ہے جس انداز میں پاکستان پر ایران کی طرف سے بغیر اطلاع کے حملہ کیا گیا اس کا تقاضہ تھا کہ پاکستان موثر انداز میں بھرپور جواب دے، لہذا پاکستان سیکیورٹی فورسز کی طرف سے سیستان میں ملٹری آپریشن کے دوران متعدد دہشتگرد ہلاک ہوئے یہ بلاشبہ ایک موثر اور ٹارگٹڈڈ جواب تھا جو پاک فوج کی اعلیٰ تربیت اور مہارت کا مظہر ہے، جس میں پاکستان کو مطلوب دہشت گردوں کو نشان عبرت بنایا گیا۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ایران پاکستان کا ایک برادر ہمسایا دوست اسلامی ملک ہے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایران ہی وہ پہلا ملک تھا جس نے اقوام متحدہ میں پاکستان کو سب سے پہلے ایک آزاد اور خود مختار ملک کی حیثیت سے تسلیم کیا تھا۔لیکن مفاداتی سیاست اور خطے میں بھارت کی ریشہ دوانیاں بھی اپنے عروج پر ہیں اور ایران اور بھارت کے درمیان گہرے مراسم اور تعلقات ہیں، جس طرح بھارت نے اپنے اڈے افغانستان میں قائم کر رکھیں اور پاکستان کے خلاف ان اڈوں کو استعمال کرنے کے بھارت بڑئے پیمانے پر فنڈنگ کرتا ہے تاکہ پاکستان کو عدم استحکام کاشکار کیا جاسکے۔ اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کے لئے بھارت ایران میں بھی متحرک ہے، کیونکہ بھارت افغانستان اور ایران جیسے دوست ہمسایا اسلامی ملکوں کو پاکستان کے خلاف کھڑا کرنا چاہتا ہے۔ لہذا ایران کی طرف سے اگلے روز پاکستان کے خلاف ڈرونز حملے ایک گہری سازش کا ہی شاخسانہ ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بھارت کے ایران کے ساتھ گہرے مراسم ہیں اور بلوچستان سے پاکستان مخالف بھگوڑئے ایران کے اندر موجود ہیں جن کو پاکستان کی سالمیت کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے اور اس سازش میں جہاں بھارتی خفیہ ایجنسی راء کا ہاتھ ہے وہاں ایران کے اندر پاکستان مخالف بھارت نواز عناصر کا ہاتھ بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ بلاشبہ ایران کی طرف سے اگلے روز کی جانے والی حرکت کسی طور بھی قابل برداشت نہیں اور پاکستان کی طرف سے موثر جواب بھی بلاشبہ قومی امنگوں کا ترجمان ہے۔جیسا کہ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ ملکی سلامتی اور قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا بلکل درست اور قومی امنگوں کا ترجمان ہے۔ دریں اثناء چین کی طرف سے پاک ایران کشیدگی پر ثالثی کی پیشکش ایک مثبت پیشرفت ہے۔اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ چین، پاکستان اور ایران کے درمیان ثالثی کے لیے تیار ہے،ان کا کہنا تھا کہ فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں اور کشیدگی میں اضافے سے بچیں، چین کشیدہ صورتحال میں کمی کیلئے تعمیری کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ بلاشبہ چین پاکستان کا ایک قابل اعتماد دوست ملک ہے اور پاکستان کی بقاء اور سالمیت چین کی ترجیح ہے اور خطے میں امن کے قیام کو یقینی بنانے کے چین اپنا کردار ادا کرنا چاہتا تویہ ایک اچھی پیشرفت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں