حریت کانفرنس 0

بھارت کشمیریوں کو ڈرانے دھمکانے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کر رہا ہے،کشمیری شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، حریت رہنماء

بھارت کشمیریوں کو ڈرانے دھمکانے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کر رہا ہے،کشمیری شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، حریت رہنماء
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج،پیرا ملٹری اور پولیس کے اہلکاروں نے حق خود ارادیت کی کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کیلئے گزشتہ تین دہائیوں سے زائد عرصے کے دوران علاقے میں متعدد وحشیانہ قتل عام کیے ہیں۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کشمیریوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام کا سلسلہ 1990 میں آج کے دن سری نگر کے مگرمل باغ قتل عام سے شروع ہوا جس میں بھارتی فوجیوں نے اندھا دھند فائرنگ کر کے 14 بیگناہ کشمیری شہید کر دیئے تھے۔ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 1989 سے اب تک مقبوضہ علاقے میں 30 سے زائد قتل عام کے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں سینکڑوں بے گناہ کشمیری شہید اور اربوں روپے کی املاک تباہ ہو چکی ہیں۔

گاؤ کدل سری نگر، سوپور، ہندواڑہ اور کپواڑہ قتل عام کے واقعات مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثالیں ہیں۔ قتل عام کے ان لرزہ خیز واقعات میں ملوث ایک بھی بھارتی فوجی کو سزا نہیں دی گئی او ر متاثرین کے اہلخانہ کو انصاف نہیں مل سکا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں غلام محمد خان سوپوری، یاسمین راجہ، فریدہ بہن جی، سید بشیر اندرابی اور خواجہ فردوس نے اپنے بیانات میں مگرمل باغ قتل عام کے شہداء کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی مظالم کشمیریوں کو آزادی کی جدوجہد سے دستبردار ہونے پر مجبور نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا اور ان کے مشن کو ہر قیمت پر مکمل کیا جائے گا۔

انہوں نے مقبوضہ علاقے میں ہونے والے قتل عام کے تمام واقعات کی کسی بین الاقوامی تحقیقاتی ایجنسی کے ذریعے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ ملوث بھارتی فوجیوں کو سزا دی جا سکے۔

دریں اثناء مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں پوسٹرز چسپاں کئے گئے ہیں جن کے ذریعے لوگوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ 26 جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں تاکہ عالمی برادری کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ بھار ت نے گزشتہ سات دہائیوں سے کشمیریوں کے بنیادی اور جمہوری حقوق سلب کر رکھے ہیں۔
پوسٹروں میں لکھا ہے کہ بھارت کشمیر میں اپنا یوم جمہوریہ منانے کا کوئی قانونی یا اخلاقی جواز نہیں رکھتا کیونکہ اس نے کشمیریوں کی مرضی کے خلاف ان کی سرزمین پر قبضہ کررکھا ہے۔ سماجی اور سیاسی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے جموں میں بھارتی سول سوسائٹی کے سرکردہ ارکان کے ساتھ تبادلہ خیال کے دوران مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت، پاکستان اور حقیقی کشمیری قیادت کے درمیان جامع مذاکراتی عمل پر زور دیا۔اس ملاقات کا اہتمام سیاسی و سماجی تنظیموں کے اتحاد”یونائیٹڈ پیس الائنس“ نے کیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں