قومی سلامتی کمیٹی 0

ایران اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کی فضاء کو ختم کرنے اورتعلقات کی بحالی کا فیصلہ، ایک خوشگوار اور مثبت پیشرفت ہے

ایران اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کی فضاء کو ختم کرنے اورتعلقات کی بحالی کا فیصلہ، ایک خوشگوار اور مثبت پیشرفت ہے

یہ بات بلاشبہ انتہائی مثبت اور خوشگوار پیشرفت ہے کہ پاکستان اور ایران کے وزراء خارجہ کے درمیان جمعہ کی شب ٹیلی فونک رابطہ میں دونوں ملکوں کے درمیان برادارانہ تعلقات، اخوت کے رشتوں کو بحال رکھنے اور کشیدگی کے ماحول کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔قبل ازیں دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں وفاقی کابینہ کا اجلاس نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس نے ایران سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کی منظوری دی۔اجلاس میں ملکی سکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، شرکا نے اتفاق کیا کہ پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتا ہے۔وفاقی کابینہ اجلاس نے قومی سلامتی کمیٹی فیصلوں کی توثیق بھی کر دی۔واضح رہے کہ 17 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر پاکستان نے ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے، ایرانی میڈیا نے تصدیق کی تھی کہ مارے جانیوالے افراد ایرانی شہری نہیں تھے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں وزارت خارجہ نے نگران وفاقی کابینہ کو پاکستان پر ایرانی حملے سے پیدا ہونے والی صورتحال سے آگاہ کیا، نگران وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حملے کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ردعمل کا بھی جائزہ لیا گیا۔کابینہ نے پاک فوج کی اعلی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی جس کے ساتھ افواج پاکستان نے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیا اور اس سلسلے میں کس طرح پوری حکومتی مشینری نے متحد ہو کر کام کیا۔اس موقع پر نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان قانون کی پاسداری کرنے والا اور امن پسند ملک ہے اور تمام ممالک بالخصوص اپنے پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران دو برادر ممالک ہیں، تاریخی طور پر برادرانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات سے لطف اندوز ہوئے ہیں جن میں احترام اور پیار ہے، دونوں ممالک کے مفاد میں ہے کہ وہ تعلقات کو بحال کرنے کے لیے اقدامات کریں، پاکستان ایران کی جانب سے تمام مثبت اقدامات کا خیرمقدم کرے گا۔ ہماری رائے میں وفاقی کابینہ کا ایران سے تعلقات بحال رکھنے کا فیصلہ انتہائی اہمیت کا حامل اور مثبت پیشرفت کاحامل ہے اور اس فیصلے سے بلاشبہ پاکستان دشمن طاقتوں کے عزائم خاک میں مل گئے ہیں۔ ایسے میں جب بھارت اور اسرائیل کشمیر اور فلسطین میں بڑئے پیمانے پر مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں اور اسلامی امت کو اتحاد اور اخوت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے اس خطے میں دو دوست ملکوں کے درمیان کشیدگی کی فضاء پیدا کرنے کے پیچھے اسلام دشمن اور خاص طور پر پاکستان دشمن طاقتیں کار فرما ہیں جن کا ہدف دونوں برادر اسلامی ملکوں کے درمیان کشیدگی اور جنگی ماحول پیدا کرکے اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل تھا لیکن الحمدللہ ان اسلام دشمن قوتوں کو منہ کی کھانا پڑی اور ان کی مکروہ سازش بالآخر ناکام ہوئی۔ ہماری رائے میں نا صرف پاکستان اور ایران بلکہ تمام اسلامی ملکوں کو موجودہ عالمی حالات اورطاغوتی قوتوں کے اسلامی ملکوں خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف عزائم کے تناظر میں اپنے جز وقتی مفادات کو پس پشت ڈال کر اتحاد امت کا مظاہرہ کرنا ہوگا،تاکہ ان طاغوتی قوتوں کے عزائم خاک میں ملائے جاسکیں۔ ہماری رائے میں پاکستان کی طرف سے ایران کے لئے اچھے اور خیر سگالی جذبات کا اظہار اور دونوں ملکوں میں سفارتی تعلقات کی بحالی سمیت تمام معاملات اور تعلقات کی بحالی کا فیصلہ ایک نیک شگون ہی نہیں بلکہ انتہائی اہمیت اور دورس نتائج کا حامل ہے۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ایران پاکستان کا ایک برادر ہمسایا دوست اسلامی ملک ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی روابط اور ثقافتی تعلقات ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں اور بلاشبہ پاکستان اور پاکستان کی عوام ایران کی حکومتوں اور عوام کی دل سے قدر کرتی ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں ملک اس بات کا خیال رکھیں کہ مستقبل کسی بھی صورت میں حالات کو اس نہج پر نہ لایا جائے کہ ایسے حالات پیدا ہوجائیں جو دونوں ملکوں کی حکومتوں اور عوام کے لئے قابل افسوس ہوں۔ بلاشبہ دونوں برادر ہمسایا اسلامی ممالک، اخوت اور دوستی کے دوستی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں اور جیسا کہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا بھی کہنا تھا کہ پاکستان قانون کی پاسداری کرنے والا امن پسند ملک ہے اور تمام ممالک بالخصوص اپنے پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران دو برادر ممالک ہیں، تاریخی طور پر برادرانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات سے لطف اندوز ہوئے ہیں جن میں احترام اور پیار ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایران ہی وہ پہلا ملک تھا جس نے اقوام متحدہ میں پاکستان کو سب سے پہلے ایک آزاد اور خود مختار ملک کی حیثیت سے تسلیم کیا تھا۔ اس حوالے سے ایران اور پاکستان کا رشتہ قیام پاکستان سے ہی مضبوط اور مستحکم ہے لیکن کچھ طاغوتی قوتیں اپنے عزائم اور مفادات کے لئے متحرک ہیں اور خطے میں ایسے حالات پیدا کرنا چاہتی ہیں جس کا فائدہ اسرائیل، بھارت اور امریکہ کی شیطانی تثلیث کو ہو۔ لہذا پاکستان کی طرف بہتر حکمت عملی،اچھی خواہشات اورخیر سگالی جذبات کا اظہار موجودہ حالات اور کشیدگی کی فضاء کو ختم کرنے میں انتہائی اہمیت اور دورس نتائج کا حامل قرار دیا جاسکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں