وفاقی کابینہ 0

وفاقی کابینہ کا پرامن انتخابی عمل کو یقینی بنانے کے لئے عام انتخابات میں پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کے دستوں کی تعیناتی کی منظوری ایک اچھا اور مثبت فیصلہ ہے

وفاقی کابینہ کا پرامن انتخابی عمل کو یقینی بنانے کے لئے عام انتخابات میں پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کے دستوں کی تعیناتی کی منظوری ایک اچھا اور مثبت فیصلہ ہے

منگل کے روز نگراں وزیراعظم نوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے عام انتخابات کے لیے پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کے دستوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔ کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر عام انتخابات کے پر امن انعقاد کے لئے پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کے دستوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔ یہ دستے حساس حلقوں اور پولنگ اسٹیشنز پر فرائض سر انجام دیں گے اور ریپڈ رسپانس فورس کے طور پر بھی کام کریں گے۔ ہماری رائے میں عام انتخابات میں پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کے حوالے سے وفاقی کابینہ کا فیصلہ موجودہ حالات کے تناظر اور انتخابی عمل کو پر امن بنانے کیاانتہائی ضروری تھا۔ جہاں تک انتخابات کے انعقاد کا معاملہ ہے وہ بلاشبہ 8فروری کو ہونے جارہے ہیں اور اس حوالے سے الیکشن کمشن نے تمام ضروری اقدامات اور تیاری مکمل کر لی ہے۔ پاک فوج کی نگرانی میں انتخابات کا انعقاد پرامن ہوگا۔ اس وقت وطن عزیز میں ایک مائنڈ سیٹ غیر یقینی صورتحال پیدا کرنے اورانتخابی عمل کو ثبوتاژ کرنے کی کوشش کے علاوہ انتخابات کے حوالے سے منفی پراپیگنڈا میں مصروف ہے۔ اسی طرح دہشت گردی کا عفریت بھی پوری طرح متحرک ہے ایسے میں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوسکتا ہے۔ ہماری رائے میں انتخابات کے دن پا ک فوج اور سول آرمڈ فورسز کے دستوں کی تعیناتی سے ایک بہتر ماحول پیدا ہوگا اور عوام اپنے ووٹ کا استعمال آزادی کے ساتھ پرامن ماحول میں کر سکیں گے۔ بلاشبہ انتخابات کا انعقاد وطن عزیز میں ایک عوامی جمہوری حکومت کے قیام کے لئے انتہائی ضروری ہے کیونکہ ایک منتخب جمہوری حکومت کے ذریعے ہی ملک میں بہتر اور مستحکم معاشی حالات پیدا کیے جاسکتے ہیں اور ملک کو معاشی اور سیاسی عدم استحکام سے نجات مل سکتی ہے۔ لہذا ملک میں جمہوریت اور سیاسی استحکام کے لئے انتخابات کا انعقاد بلا شبہ اہمیت کا حامل اور ضروری ہے۔ ہماری رائے میں اب جبکہ الیکشن کمشن اور نگران حکومت کی طرف سے انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے تمام تر تیاریاں اور انتظامات مکمل ہوچکے اور انتخابی عمل میں اب صرف دو ہفتے باقی ہی رہ گئے ہیں ایسے میں منفی پراپیگنڈا اور انتخابات کے حوالے سے عوام میں مایوسی کی فضاء پیدا کرنے کی روش اب بے معنی ہوکر رہ گئی ہے۔ ہماری رائے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ الیکشن کمشن انتخابی عمل کو شفاف اور منصفانہ بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات یقینی بنائے تاکہ انتخابات کا نتیجہ تمام سیاسی جماعتوں کے لئے قابل قبول ہو۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ انتخابات کے حوالے سے ہماری تاریخ کوئی زیادہ اچھی اور قابل رشک نہیں رہی اور سابقہ ادوار میں تقریبا ہر انتخابی عمل پر سوال اور دھاندلی کے الزامات اٹھتے آئے ہیں۔ یہ بلاشبہ ہماری قومی تاریخ کا ایک المیہ رہا ہے کہ انتخابات کے نتائج کے حوالے سے کبھی بھی مثبت رد عمل سامنے نہیں آیا ہر جیتنے والی جماعت انتخابات کو درست اور ہارنے والی جماعتیں اس عمل کو دھاندلی زدہ قرار دیتے آئے۔ امید کی جاسکتی ہے کہ اس روش کو تبدیل کرنے کے لئے کوئی مثبت پیشرفت سامنے آئے گی اور الیکشن کمشن انتخابی عمل کو شفاف اور منصفانہ بنانے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے گا تاکہ پرامن اور شفا ف انتخابی عمل کے نتیجے میں جو سیاسی جماعت بھی بر سر اقتدار آئے گی کے لئے اقتدار کی منتقلی اور حکومت سازی کا عمل بھی بہتر اور مثبت انداز مین مکمل ہوسکے۔ بلاشبہ ہمارے ملک کے انتخابات کو عالمی سطح پر مانیٹر کیا جائے اور شفاف انتخابات کے ذریعے جو جماعت بھی مسند اقتدار پر آئے گی عالمی سطح پر بھی اس کو پزیرائی اور اہمیت ملے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں