کشمیر ی - حق خودارادیت 0

بھارتی ہٹ دھرمی، خطے اور عالمی امن کے ایک بڑا خطرا ہے، عالمی طاقتیں مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے اپنا موثرکردار ادا کریں

بھارتی ہٹ دھرمی، خطے اور عالمی امن کے ایک بڑا خطرا ہے، عالمی طاقتیں مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے اپنا موثرکردار ادا کریں

گزشتہ سالوں کی طرح آج پھردنیا بھر میں مقیم کشمیر ی عوام عالمی برادری کی توجہ مسئلہ کشمیر کی سنگینی طرف مبذول کرانے اور بھارتی قبضے اور ظلم و ستم کو عالمی برادری کے سامنے آشکار کرنے کے لئے بھارت کا یوم جمہوریہ، یوم سیاہ کے طور منا کر بھارت کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کریں گے۔76 سال گذر گئے بھارت کے بے پناہ مظالم کے باوجود کشمیریوں نے اپنے حق خودارادیت اور آزادی کا مشن جاری رکھا ہوا ہے، لیکن بھارت اپنی ہٹ دھرمی اور میں نہ مانو کی رٹ پر بے شرمی سے قائم ہے،مگر کشمیر ی اپنے حق کی خاطر اور بھارت سے نفرت کے اظہار کے لئے بھارت کا ہر قومی دن بطور یوم سیاہ مناتے ہیں۔ کشمیری عوامبھارت کے قومی دن بطور یوم سیاہ مناکر بین الاقوامی برادری کی توجہ حل طلب مسئلہ کشمیر کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں تاکہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے ادارے کو بھی شرم محسوس ہو کہ وہ کیوں کشمیر کے مسئلہ کے حل اور کشمیریوں کی آزادی کو یقینی بنانے میں ناکام رہے ہیں۔بلاشبہ بھارت کے یوم جمہوریہ کوبطور یوم سیاہ مناکر کشمیری عوام بھارتی فوج کے غاصبانہ قبضے اور ظلم و ستم کے خلاف نفرت کا اظہار کرتے ہیں اور عالمی برادری کی توجہ بھارتی مظالم اور مسئلہ کشمیر کی سنگینی کی طرف بھی مبذول کراتے ہیں۔ ریاست جموں و کشمیر دنیا کا ایک واحد خطہ ہے جہاں بھارت نے جدوجہد آزادی کو دبانے اور ریاست پر اپنا غیر قانونی اور غاصبانہ قبضہ برار قرار رکھنے کیلئے نو لاکھ سے زائد فوج تعینات کررکھی ہے یعنی 10کشمیریوں پر ایک فوجی تعینات ہے۔ہماری رائے میں بھارت دنیا کا ایک ایسا بد بخت اور ہٹ دھرم ملک ہے جو اپنے توسیع پسندانہ عزائم اور خطے میں بالاستی کے خبط میں مبتلا ہوکرنہ صرف اپنے وجود بلکہ خطے کی سلامتی کیلئے بھی ایک بہت بڑا خطرہ بن رہا ہے اور بلاشبہ یہ صورتحال عالمی برادری کے لئے لمحہ فکریہ ہونا چایئے کیونکہ اگر بین الاقوامی برادری نے اپنی روش اور مجرمانہ غفلت جاری رکھی تو بھارت کی اس ہٹ دھرمی کے باعث یہ خطہ دنیا کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔ ستم بالائے ستم یہ کہ بھارت دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے خود کو ایک سیکولر اور دنیا کا بڑا جمہوری ملک قرار دیتا ہے لیکن اس کی نام نہاد جمہوریت اور سیکورلرازم پوری دنیا کے سامنے اب بری طرح بے نقاب ہوچکی ہے اور عالمی برادربھی اس کی حقیقی شکل سے واقف بھی ہوچکی ہے لیکن مقام افسوس ہے کہ چند بڑی طاقتوں کی ایماء پر بھارت کے خلاف کارروائی ممکن نہیں کیونکہ بھارت، امریکہ اور اسرائیل کی چھتری کے سائے میں چھپ کر اپنے ان مکروہ عزائم کی تکمیل کیلئے راستے ہموار کررہا ہے۔ماضی میں بھارت روس کے زیر سائیہ کشمیر پر تسلط برقرار رکھنے اورکشمیریوں پر ظلم و ستم روا رکھنے میں کسی حد تک کامیاب رہا لیکن جب تاریخ کا پہیہ گھوما اور روس اپنی غلط پالسیوں اور توسیع پسندانہ عزائم کے باعث ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا تو بھارت نے اپنا قبلہ امریکہ کی طرف کردیا۔ اب امریکہ کی آشیر باد اور چھتری میں رہتے ہوئے بھارت کو ایک بار پھر کھلی چھٹی مل چکی ہے اور وہ بین الاقوامی قوانین، انسانی حقوق اور جمہوری روایات جسکا وہ عالمی برادری کو دھوکہ دینے کے لئے بڑا دعویدار بنتا پھر رہاہے کی دھجیاں اڑارتے ہوئے کشمیر پر اپناغیر قانونی، غیر اخلاقی اور ناجائز قبضہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔ یہ بھی تاریخ کی ستم ظریفی ہے کہ نریندر مودی جیسا شددت پسند، دہشتگرد اور ننگ انسانیت شخص بھارت کا وزیر اعظم ہے۔ آج امریکہ دنیا کی سپر پاور ہے لیکن امریکہ نے اپنے دو چہرے رکھے ہوئے ہیں امریکہ اپنے مفادات کی خاطر بھارت کوآشیرباد دے رہا ہے اور اپنے مفادات اور عزائم کے لئے امریکہ، چین،روس اورپاکستان کے درمیان دوستی کو نقصان پہنچانے کیلئے بھارت کی پیٹھ ٹھونک رہا ہے لیکن وقت ثابت کرے گا کہ امریکہ اور اسی طرح بھارت کو بھی اپنی انسانیت دشمن پالیسیوں اور غیر انسانی اورغیر جمہوری کارروائیوں کا خمیازہ بلآخر بھگتنا پڑے گا۔ہماری رائے میں ضروری ہے کہ امریکہ اپنی عالمی ذمہ داریوں کا احساس اور ادارک کرتے ہوئے اپنی یکطرفہ مفاداتی پالیسی اور سیاست کو ترک کرتے ہوئے ایک عالمی قوت کا کردار ادا کرئے۔ اس طرح روس،چین بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے آگے آئیں، خاص طور پر برطانیہ جو مسئلہ کشمیرپیدا کرنے والا ملک ہے،مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل کیلئے اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قرار اددوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے اپنا موثر کردار ادا کرنے کے لئے متحرک کردار ادا کرئے تاکہ دنیا بالخصوص جنوبی ایشیاء کا امن جو بھارت، امریکہ اور اسرائیلی گٹھ جوڑ کے باعث خطرات کی زد میں ہے کو محفوظ بنایا جاسکے۔ بلاشبہ بھارت اور پاکستان دو ہمسایہ ایٹمی ملک ہیں اور مسئلہ کشمیر ایک سلگتی ہوئی چنگاری ہے لیکن اگر بھارت نے اپنی ہٹ دھرمی اور زد نہ چھوڑی اور خطے میں اپنی بالا دستی کا خبط اور کشمیر پر کشمیریوں کی خواہشات کے خلاف غیر قانونی تسلط برقرار رکھا تو یہ خوفناک صورتحال کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔یہی وجہ ہے کہ بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کے موقع پر کشمیری قوم عالمی امن، انسانی حقوق کے ٹھکیداروں اور بڑی طاقتوں کی توجہ اپنے حق خود ارادیت کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہے جو گزشتہ76 سالوں سے بھارت کی ہٹ دھرمی اور عالمی قوتوں کی مجرمانہ غفلت کے باعث تاخیر کا شکار ہے۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ اگر مسئلہ کشمیر حل ہوجاتا تو کشمیریوں کو بھارت کے کسی بھی قومی دن کے موقع پر یوم سیاہ منانے کی ضرورت محسوس ہی نہ ہوتی۔ لیکن بھارت خطے میں بالادستی کے بخار، اپنے توسیع پسندانہ اور مکروہ عزائم کے خبط میں اس قدر مبتلا ہوچکا ہے کہ اگر اس کے لئے اس کے اپنے حصے بھی بخرے ہوجائیں لیکن وہ ضد چھوڑنے کوتیار نہیں اور بلاشبہ آخر کار یہی رویہ اور روش بھارت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی اور بھارت کا وجود قائم نہیں رہ سکے گا، ان شاء اللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں