کویت 0

کویتی حکومت کی طرف سے رام مند رکی تعمیر کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کرنے والے 9شدت پسند ہندوٗو ں کی کویت سے ملک بدری کا حکم ہندتوا کے پجاری شدت پسند مودی کوآئینہ دکھانے کے مترادف ہے

کویتی حکومت کی طرف سے رام مندر کی تعمیر کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کرنے والے 9شدت پسند ہندوٗو ں کی کویت سے ملک بدری کا حکم ہندتوا کے پجاری شدت پسند مودی کوآئینہ دکھانے کے مترادف ہے

یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل اور حوصلہ افزاء ہے کہ اگلے روزکویت میں 9 بھارتی شہریوں کو بھارت میں ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کرنے پر ملک بدر کردیا گیا۔ کویت نے اسلام دشمن متعصب بھارت کو آئینہ دکھا دیا، تفصیلات کے مطابق کویت میں دو مختلف کمپنیوں میں کام کرنے والے 9 بھارتی شہریوں نے 22 جنوری کو رام مندر کے افتتاح پر اپنے ساتھیوں میں مٹھائیاں تقسیم کیں۔22 جنوری کو مودی سرکار کی جانب سے بابری مسجد کو مسمار کر کے رام مندر کا افتتاح کیا گیا، بابری مسجد کے انہدام اور رام مندر کے افتتاح پر ہندوتوا شدت پسندوں نے دنیا بھر میں جشن منایا۔ بھارتی شہریوں کے اس اقدام پر کویتی حکام نے بروقت کاروائی عمل میں لائی، کویت میں بھارتی شہریوں کو رام مندر کے افتتاح کی خوشیاں منانے پر نہ صرف نوکری سے برخاست کیا گیا بلکہ اسی رات ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا گیا، یاد رہے کہ ماضی میں بھی بھارتی شہری مختلف اسلام دشمن کاروائیوں کی وجہ سے سزاوں اور ملک بدری کا سامنا کرتے رہے، ہندو انتہا پسندوں کی عالمی سطح پر بڑھتی شدت پسندی کا انہیں وقتاً فوقتاً خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ہماری رائے میں کویت حکومت کی طرف سے رام مندر کی تعمیر کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کرنے والے متعصب ہندوٗوں کو ملک بدری کا حکم ایک اچھا اور حوصلہ افزاء عمل ہے، بلاشبہ یہ صورتحال شدت پسند مودی حکومت کے لئے مسلم ملک کی طرف کڑا جواب ہے کہ کوئی مسلمان کسی طور بھی اسلام دشمن عناصر کو اسلامی شعائر کے خلاف چلنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ یاد رہے کہ 6دسمبر 1992کے دن وشوا ہندو پریشد اور دیگر شدت پسند ہندو تنظیموں کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے ایودھیا اتر پردیش میں پانچ سو سالہ پرانی تاریخی بابری مسجد کو منہدم کردیا تھا۔ ہندوؤ ں کا دعوی تھا کی یہ مسجد مندر کی جگہ پر تعمیر کی گئی تھی،بعض ہندوؤ ں کا دعوی تھا کی یہ جگہ ان کے رام کی جنم بھومی تھی۔ وشوا ہندو پریشد اور بی جے پی نے مل کر اسلام دشمن ریلیاں منعقد کیں تاکہ تاریخی بابری مسجد کو گرانے اور رام مندر کی تعمیر کے لئے عوامی ماحول پیدا کیا جائے اور بلآخر شدت پسند ہندوٗوں نے ایک بڑی ریلی منعقد کی جس میں ڈیرھ لاکھ سے زیادہ شدت پسند ہندوؤں نے شرکت کی، شدت پسند ہندوؤں کا یہ جلوس تشدد پر اترآیا اور انہوں نے اپنے اس مکروہ فعل کو عملی شکل دی اور مسجد کو مسمار کردیا۔شدت پسند ہندوؤں نے مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کیا اور چند دن قبل بھارت کے شدت پسند اور دہشت گرد وزیراعظم نریندر مودی نے اس مندر کا افتتاح کیا۔ یاد رہے کہ مودی کو عرب امارات، سعودی عرب اور کویت میں کافی پزیرائی دی جاتی رہی ہے۔ ان ملکوں میں مختلف مواقعوں پرمودی کو خصوصی انعامات اورتمغوں سے نوازا گیا۔ بلاشبہ کویتی حکومت کی طرف سے 9شدت پسند متعصب ہندووں کو رام مندر کی تعمیر کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کرنے پر ملک بدری کا فیصلہ ایک اچھی اور مثبت پیشرفت ہے کہ آخر کا مسلمانوں کی غیرت ایمانی جوش میں تو آئی۔ ہماری رائے میں یہ ہماری تاریخ کی ستم ظریفی ہے کہ اسلامی حکمران خواب خرگوش میں ہیں اور وہ ان کفار کے ساتھ دوستی اور تعلق پر فخر کرتے پائے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج 76سال گزر جانے کے بعد بھی فلسطین اور کشمیر کفر کے قبضے سے آزادی حاصل نہ کرسکے۔ اس وقت فلسطین میں صہیونی اسرائیل ننگ انسانی شیطانی کھیل میں مصروف ہے نہتے اور معصوم فلسطینیوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹاجارہا ہے، ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا جس میں عورتوں اور بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، لیکن عالم اسلام اور اسلامی امہ غفلت میں مبتلا ہے اور ان کی اولین ترجیح اپنی حکومتوں کی بقاء کے سوا کچھ نہیں۔ حد تو یہ ہے کہ بھارت اس حد تک اسلامی ملکوں میں اثر و رسوخ رکھتا ہے کہ وہ او آئی سی جیسی اسلامی ملکوں کی تنظیم پر بھی اکثر اثر انداز ہوتا چلا آیا ہے جو تاریخ کا یک حصہ ہے۔ لیکن الحمد للہ اب اگر بابری مسجد کے انہدام کے بعد رام مندر کی تعمیر پر مٹھائی تقیم کرنے پرکویتی حکمرانوں کی ملی غیرت جوش میں آئی اور انہوں نے شدت پسند ہندوؤں کو کویت سے ملک بدری کا حکم دیا جو بلاشبہ ایک اچھا اور مثبت فیصلہ ہے۔ امید کی جاسکتی ہے کہ تمام اسلامی ممالک اپنی بھارت نواز پالیسی میں تبدیلی لائیں گے اور ملی اور دینی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مودی جیسے شدت پسند اور اسلام دشمن بھارتی وزیراعظم کا اپنے ملک میں ہر موقع پر بائیکات یقینی بنائیں تاکہ عالمی سطح پر اسلامی ملکوں کی طرف سے تمام الحادی اور اسلام دشمن قوتوں کو مسلمانوں اور عالم اسلام کا ایک مثبت اور متحدہ موقف جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں