نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ -آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر 0

یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پرنگران وزیراعظم اور آرمی چیف کے دورہ آزاد کشمیر اور پاکستانی قیادت کی طرف سے غیر متزلزل حمایت کے اعادہ سے بلاشبہ کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں

یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پرنگران وزیراعظم اور آرمی چیف کے دورہ آزاد کشمیر اور پاکستانی قیادت کی طرف سے غیر متزلزل حمایت کے اعادہ سے بلاشبہ کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں

پیر کے روز یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کرنے کے لئے نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مظفرآباد کا دورہ اوریادگار شہدا پر پھولوں کی چادر چڑھائی، نگران وزیر اعظم اور آرمی چیف نے عظیم قربانیاں دینے والے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاک فوج ہر قسم کے خطرے سے بخوبی واقف ہے اور جواب دینے کیلئے بھی ہمیشہ تیار ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آرکے مطابق آرمی چیف نے ساریان سیکٹر میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ اگلے مورچوں کا بھی دورہ کیا۔ سیاسی وعسکری قیادت نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے سامنے کشمیریوں کی استقامت اور غیر متزلزل ایمان مثالی ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی اور سلامتی کے بحران سے علاقائی امن اور استحکام کو شدید خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد میں کشمیریوں کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہے گا، بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اس طرح کی سازشیں کشمیری عوام کو اپنے جائز ہدف سے نہیں ہٹا سکتیں۔آرمی چیف کو ایل او سی کے ساتھ تازہ ترین صورتحال کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی، آرمی چیف نے آپریشنل تیاریوں، جوانوں کے بلند حوصلے اور ردعمل کی بھی تعریف کی۔ آرمی چیف نے پاکستان میں بھارت کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کا بھی تذکرہ کیا، آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان ایسی تمام کوششوں کو بے نقاب کرتا رہے گا اور اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائے گا۔ ہماری رائے میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑاور سپہ سالارپاکستان جنرل سید عاصم منیر کا دورہ آزاد کشمیرانتہائی اہمیت کا حامل اور کشمیریوں کے حوصلے بڑھانے کے مترادف ہے۔ بلاشبہ حکومت پاکستان، پاکستانی عوام اور افواج پاکستان کی طرف سے کشمیری عوام کے ساتھ بے مثال یکجہتی کے اظہار سے جہاں تحریک آزادی کشمیر میں ایک نئی جان پیدا ہوگی وہاں کشمیریوں کے حوصلے بھی بلندہونگے۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ اہل پاکستان کشمیریوں کو اپنا جز لاینفک سمجھتے ہیں کیو نکہ کشمیر اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں اور کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے، اگر یہ کہا جائے کہ تحریک آزادی کشمیر حقیقت میں تحریک تکمیل پا کستان ہے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ کشمیری عوام نے قیام پاکستان سے قبل ہی اپنی تقدیر تاریخی قرارداد الحاق پاکستان کے ذریعے مملکت خداداد پاکستان کے ساتھ وابستہ کر لی تھی۔ آرمی چیف کا یوم یکجہتی کشمیر کے دن اورکشمیر کی سرزمین پر یہ کہنا کہ پاک فوج ہر قسم کے خطرے سے بخوبی واقف ہے اور جواب دینے کیلئے بھی ہمیشہ تیار ہے،بلاشبہ پاک دشمن طاقتوں کو واضع پیغام ہے کہ کسی قسم کی منفی کاروائی کی صورت میں بھرپور اور منہ توڑ جواب دشمن کا مقدر بنے گا۔ دریں اثناء نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا یوم یکجہتی کے موقع پر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے یہ کہنا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کا فرمان ہے کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے،یہ محض دعوی نہیں بلکہ حقیقت برمبنی ہے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ور کشمیری اٹوٹ رشتے میں بندھے ہیں، جغرافیائی قربت، مشترکہ تاریخ اور عقیدہ اس بندھن کے اہم عناصر ہیں۔ نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم مقبوضہ جموں کشمیر میں ہونے والے مظالم سے لاتعلق نہیں رہ سکتے۔ کشمیر یوں کے حق خودارادیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر عوام کی مرضی کے برعکس کوئی بھی حل مسلط نہیں کیا جاسکتا۔ بلاشبہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے درست کہا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے،یہ محض دعوی نہیں بلکہ حقیقت برمبنی ہے۔ ہماری رائے میں ریاست جموں و کشمیر کا مملکت خدادادپاکستان کے ساتھ الحاق تقسیم ہند کے نامکمل ایجنڈے کا حصہ ہے اور ایک سازش کے تحت اس خطے میں یہ مسئلہ پیدا کیا گیا اور جو ایک ناسور کی شکل اختیار کر چکاہے۔ بلاشبہ جب تک مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق نہیں کیا جائے گااس خطے کا امن، استحکام اور خوشحالی غیر یقینی رہے گی۔ ہماری رائے میں عالمی برادری کو حالات کی سنگینی کا ادارک کرتے ہوئے بھارت پر دباؤ ڈالنا چایئے کہ وہ اقوام متحدہ کی کشمیر سے متعلق قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنائے تاکہ کشمیری عوام بھی آزادی کی نعمت سے ہمکنار ہوسکیں۔

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ8 فروری کیانتخابات کے بعدنئی حکومت تشکیل پائے گی، نگران حکومت رخصت ہو جائے گی ، انتخابات میں التوا سے متعلق تمام قیاس آرائیاں دم توڑ جائیں گی، اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر دی ہے، پہلے دن سے ہی ہمیں اس میں کوئی شک نہیں تھا کہ انتخابات وقت پر ہوں گے۔ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر دی ہے اور آئین کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیئے اور وہ اپنی مدت کے دوران کیے گئے تمام فیصلوں کی ذمہ داری قبول کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگرچہ کچھ خامیاں اور کمزوریاں ہیں تاہم ہماری جمہوریت فروغ پارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد پارلیمنٹ تشکیل دی جائے گی اور معاشرے کے مختلف طبقوں کی تجاویز کے مطابق جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لئے ضروری آئینی اور قانونی اصلاحات کی جائیں گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور اس میں اضافہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کی بعد سے ہوا، جنہوں نے جدید ہتھیار چھوڑے جو دہشت گرد گروہوں کے قبضے میں آگئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گرد گروہوں کے خلاف واضح موقف اختیار کیا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بہادری کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نگراں مدت کے دور میں میں نے اور میری ٹیم نے اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کی اور عالمی رہنماؤں سے بات چیت کی اور انہیں پاکستان کا نقطہ نظر سمجھایا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے چین میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں چینی قیادت، پالیسی سازوں اور تھنک ٹینکس سے بھی ملاقات کی تاکہ انسانیت کے لئے مشترکہ خوشحالی کے حصول کے بارے میں خیالات کا تبادلہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چین کے ساتھ تعاون بڑھانے بالخصوص پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں اور سرمایہ کاری کے حوالے سے 10 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں جن میں سے بعض ایم او یو معاہدوں کی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے ایران کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر حملے کے بعد فوری، مناسب اور متوازن ردعمل پر آرمی چیف کی تعریف کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ کشیدگی کو کم کیا اور اب دونوں جانب یہ احساس پیدا ہوگیا ہے کہ دونوں ممالک دوطرفہ تعلقات میں بگاڑ کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے غزہ کی امداد میں تین گنا اضافہ کیا ہے اور ادارہ جاتی مدد کے ساتھ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے پلیٹ فارم سے فلسطین کاز کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو فلسطین کے عوام کی حمایت کرنی چاہیے اور فلسطینیوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے یورپی یونین کے ممالک کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ غزہ کی صورتحال کے بین الاقوامی امور کے میدان میں طویل مدتی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد میرے سامنے سب سے بڑا بحران معیشت، بڑھتا ہوا افراط زر، غیر مستحکم شرح تبادلہ، ٹیکس وصولی، حکومت کے اخراجات اور گردشی قرضے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے اسمگلنگ اور ڈالر کی غیر قانونی تجارت کے خلاف کریک ڈاؤن کے ذریعے معیشت کو مستحکم کیا جس کے ذریعے ہم ڈالر کو 280 روپے کے لگ بھگ روکنے پر کامیاب ہوئے اور افراط زر کی سطح کو مستحکم رکھا اور اب معاشی
اشاریے بہتر ہیں۔ ہم نے ٹیکس وصولی کے نظام کو آسان بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور قطر کے ساتھ تقریبا 35 ارب ڈالر مالیت کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) نے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کابینہ کیآئندہ اجلاس میں پی آئی اے، فرسٹ ویمن بینک اور کچھ دیگر سرکاری اداروں کی نجکاری کا معاملہ اٹھائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں