انوار الحق کاکڑ 0

یوم یکجہتی کے موقع پرنگران وزیراعظم پاکستان کادورہ آزاد کشمیر بلاشبہ اہمیت کا حامل ہے

یوم یکجہتی کے موقع پرنگران وزیراعظم پاکستان کادورہ آزاد کشمیر بلاشبہ اہمیت کا حامل ہے

گزشتہ سالوں کی طرح اس سال پھر آج 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر،پاکستان اور پوری دنیا میں پورے جوش و خروش وجذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے۔بلاشبہ یہ دن پاکستان اور کشمیر کی تاریخ میں ایک علامت بن چکاہے کیونکہ ہر سال اس دن حکومت پاکستان اور پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں سے بھر پور یکجہتی کے ذریعے اپنی لازوال محبت اور عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کو عالمی برادری کے سامنے واضع اور بھارت کے جارجانہ اور مکروہ عزائم کو بے نقاب کرنے کے لئے حکومت پاکستان اور پوری پاکستانی قوم 5ٖفروری کو ہرسال اپنے کشمیری بھائیوں سے یوم یکجہتی مناکر لازوال محبت اور عقیدت کا اظہار کرتی ہے جو ہماری تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے۔ ہماری رائے میں جہاں تک کشمیریوں سے محبت اور یکجہتی کے اظہار کا تعلق ہے 5 فروری اس حوالے سے ایک استعارہ ہے جبکہ پاکستانی قوم ہر وقت اپنے کشمیری بھائیوں کی آزادی اور حق خودارادیت کے متمنی اور تحریک آزادی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔بلاشبہ تحریک آزادی کشمیر گزشتہ 76سالوں سے بھرپور انداز میں جاری و ساری ہے، غیرت مند کشمیری بھارت کے تمام حربوں اور مظالم کے باوجود اپنے حق خود ارادیت سے کسی صورت دستبردار ہونے کو تیار نہیں۔یہ بات خوش آئند ہے کہ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرنے کے لئے نگران وازیر اعظم انوار الحق کاکڑ یوم یکجہتی کے موقع پر مظفرآباد کے دورہ میں آزادکشمیر کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب بھی کریں گے۔ بلاشبہ یوم یکجہتی کشمیر اہلیان پاکستان کا کشمیریوں سے لازوال یکجہتی، رشتوں،محبت اور اخوت کے اظہار کا دن ہے۔ اس میں کوئی دوراہے نہیں کہ کشمیر اور پاکستان لازم اور ملزوم ہیں اور کشمیر کے تمام دریا اور راستے سب پاکستان کے واسطے ہیں جو کشمیر اورپاکستان کے قدرتی الحاق کا مظہر اور منہ بولتا ثبوت ہے۔ جبکہ بھارت کے ساتھ کشمیر کا کوئی زمینی رابطہ اور جغرافیائی تعلق نہیں اور وہ بزور طاقت کشمیر میں زبردستی بیٹھا ہوا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستانی عوام اور حکومتیں اپنے کشمیری بھائیوں سے سال کے 365 دن ہی یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں کیونکہ ملت اسلامیہ پاکستان یہ بخوبی جانتی ہے کہ کشمیر پاکستان کیلئے ناگزیر اور ضروری ہے اور اگر یہ کہا جائے کہ تکمیل پاکستان، ریاست جموں و کشمیر کی آزادی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے تو غلط نہ ہوگا۔ کشمیر کے قدرتی رشتے روز اول سے ہی پاکستان اور اہلیان پاکستان کے ساتھ منسلک ہیں۔ لہذا پوری پاکستانی قوم اور حکومت گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی یوم یکجہتی کشمیر اس عزم کے اعادے کے ساتھ منارہی ہے کہ پاکستان،مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کی آزادی تک اپنی ہر ممکن سیاسی،سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔5 فروری کو یوم یکجہتی منانے کا مقصد عالمی سطح پر پوری دنیا اور بھارت کے ایوانوں تک یہ پیغام پہچانا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور عوام کشمیریوں کو اپنے ہی جسم کا حصہ مانتے ہیں کیونکہ پاکستان اور کشمیر یک جان دو قالب ہیں۔یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پوری کشمیری قوم اپنے پاکستانی بھائیوں کے ساتھ مل کر آزاد کشمیر اور پاکستان کے طول و عرض اور پوری دنیا میں انسانی ہاتھوں کی زنجیر بناکر اپنی محبت،یکجہتی اور اتحاد کا اظہار کرتے ہیں۔ بلاشبہ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ بالآخر بھارت نے کشمیر سے جانا ہے اور ریاست جموں و کشمیر کا مکمل طور پر پاکستان کے ساتھ الحاق ہونا ہے۔ہماری رائے میں اب وقت آگیا ہے کہ نریندر مودی اور تمام شدت پسند بھارتی یہ جان لیں کہ کشمیر کی آزادی دیوار پر لکھی ایک ان مٹ تحریر ہے لہذابھارت کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہئے، چہ جائیکہ تاریخ بھارت کو ایک عبرت ناک انجام اور سبق سے دو چار کردے۔ اگر بھارت اپنی سالمیت کو محفوظ بنانا چاہتا ہے تو عزت کے ساتھ کشمیر سے اپنا بوریابستر گول کرے ورنہ قانون فطرت ہے کہ جب حق آتا ہے تو باطل مٹ جاتا ہے۔ ہمارا یقین اور ایمان ہے کہ کشمیریوں کا خون ناحق بھارت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔ لہذآ اگر بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے کشمیریوں سے اپنے وعدے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت نہیں دیتا،کشمیر توبالآخر آزاد ہوہی جائے گا۔لیکن بھارت کیلئے اپنا بھاری بھرکم وجود قائم رکھنا بھی ناممکن ہوجائے گا۔ہماری رائے میں پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر جہاں مقبوضہ کشمیر کے بہن و بھائیوں کو حکومت پاکستان اور پاکستانی قوم کی طرف سے لازوال رشتوں اور عقیدت کا پیغام ہے وہاں عالمی سطح پر دنیا کو یہ بتانا بھی مقصود ہے کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کے لئے ان کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا۔ ہماری رائے میں موجودہ عالمی حالات اور مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں پانچ اگست 2019ء کے بھارتی حکومت کے غیر قانونی اقدامات اور کشمیر پر قبضہ قائم رکھنے کیلئے بھڑتے ہوئے بھارتی مظالم کے تناظر میں ضروری ہوگیا ہے کہ حکومت پاکستان اپنی کشمیر پالیسی میں مزید بہتری لائے اور عالمی سطح پر بھارت پر دباؤ بڑھانے اور حمایت میں اضافہ کرنے کیلئے جنگی بنیادوں پر عملی اقدامات اٹھائے۔ بلاشبہ دنیا کشمیر کی حقیقت اور مسئلے سے بخوبی آگاہ ہے لیکن عالمی مفاداتی سیاست اور بڑی قوتوں کا دوہرا معیار مسئلہ کشمیر کے حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ عالمی برادری اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ کشمیر کی بین الاقوامی حیثیت او ر اقوام متحدہ میں اس مسئلے کے حل کیلئے سیکورٹی کونسل کی منظور شدہ قرار دادوں کو نظر انداز کرتے ہوئے بھارت آج تک عالمی برادری کو گمراہ کرتا چلا آیا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اقوام متحدہ کا ادار ہ اپنی ہی قرار دادوں پر عملدر آمد کرانے میں امریکہ کی سرد مہری کے باعث بے بس نظر آتا ہے۔ ہماری رائے میں بطور ایک سپر پاور امریکہ کی یہ عالمی اور اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے تحت ریاست جموں و کشمیر میں رائے شماری کرانے کیلئے اپنا عالمی کردار ادا کرنے کیلئے آگے آئے اور موثرعملی اقدامات اٹھائے تاکہ نا صرف کشمیر ی عوام آزادی کی نعمت سے ہمکنار ہوسکیں بلکہ اس خطے کا امن بھی محفوظ ہوسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں