آئی ایم ایف 0

عالمی مالیاتی ادارے کی شرائط پوری کرتے ہوئے اوگرا کی گیس کی قیمت مزید 35.13 فیصد تک بڑھانے کی منظوری،ہوشربا ء مہنگائی کے تناظر میں صارفین پر گیس بم گرانے کے مترادف ہے

عالمی مالیاتی ادارے کی شرائط پوری کرتے ہوئے اوگرا کی گیس کی قیمت مزید 35.13 فیصد تک بڑھانے کی منظوری،ہوشربا ء مہنگائی کے تناظر میں صارفین پر گیس بم گرانے کے مترادف ہے

یہ خبر بلاشبہ گیس صارفین کے لئے کسی بم سے کم نہیں کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا)نے عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)کی ایک اور شرط پوری کرنے کی تیاری کرتے ہوئے گیس کا اوسط ٹیرف مزید 35.13 فیصد تک بڑھانے کی منظوری دے دی۔ الیکشن سے قبل ہی گیس مزید مہنگی کرنے کے اقدامات کر لیے گئے، اوگرا نے گیس کا اوسط ٹیرف مزید 35.13 فیصد تک بڑھانے کی منظوری دے دی جبکہ گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری یکم جنوری سے دی گئی ہے۔ اسلام آباد، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گیس صارفین کے لیے ٹیرف میں اوسطا 35.13 فیصد اضافہ منظور کیا گیا۔ سندھ اور بلوچستان کے گیس صارفین کے لیے ٹیرف میں اوسطا 8.57 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔ سوئی ناردرن کا ٹیرف 435.14 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک بڑھانے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ سوئی ناردرن کے لیے نیا ٹیرف 1673.82 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سوئی سدرن کا ٹیرف 115.72 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو بڑھا کر 1466.40 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن منظوری کے لیے وفاقی حکومت کو بھیج دیا ہے، وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد اوگرا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔ ہماری رائے میں گیس کی قیمت میں حالیہ ہوشرباء اضافہ صارفین کی چیخیں نکالنے کے مترادف ہے اور یہ اضافہ کسی طور بھی عوام کے حق میں ایک اچھی علامت نہیں۔ نگران حکومت تسلسل کے ساتھ بجلی،گیس، پیٹرولیم مصنوعات اور حتی کہ واسا کے تحت پانی کی ماہانہ قیمت میں بھی کئی گناہ اضافہ کیا گیاہے اور شنید ہے کہ واٹر یوز چارجز میں ہر چھ ماہ بعد 20فیصد اضافہ کیا جائے گا جس سے بلاشبہ پانی کے بلات کی ادائیگی عام صارفین کے لئے مشکل بنا دی جائے گی۔ نگران حکومت کو کوئی پوچھنے والا نہیں اور نہ ہی وہ عوام کے سامنے جواب دہ ہیں لہذا آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرتے ہوئے نگران حکومت نے عوام کی چیخیں نکالنے کا مکمل بندوبست کیا ہوا ہے۔ بلاشبہ گیس کی قیمت میں 35.13 فیصد اضافہ پہلے سے مہنگائی کے عفریت میں پسی عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ ایک طرف مہنگائی کا جن ایک بار پھر پوری قوت کے ساتھ بوتل سے باہر آچکا ہے جبکہ دوسری طرف عالمی مالیاتی ادارے کی خوشنودی کے لئے عوام کا جس انداز میں گلہ گھونٹا جارہا ہے یہ ناقابل برداشت اور عوام کے لئے تکلیف کا باعث ہے۔ مشاہدے میں آیا ہے کہ نگران حکومت روز اول سے ہی مہنگائی کے جن کو قابو کرنے میں ناکام رہی۔ روز مرہ کی اشیاء ضروریہ اور اشیاء خوردونوش کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، سبزیاں، پھل، گوشت، مچھلی اور چکن عام لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہوگئے ہیں، اسی طرح ضرورت کی ہر چیز کی قیمت میں کئی گناہ اضافہ نے عوام کو مشکلات کی دلدل میں دکھیل دیا ہے۔ لوگوں کی قوت خرید میں مسلسل کمی دیکھنے میں آرہی ہے، جو بلاشبہ غربت میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں ماند پڑ چکی ہیں جس کی وجہ بے روزگاری میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ اب جبکہ نگران حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کے ساتھ ساتھ گیس، بجلی اورپانی کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ کردیا ہے یہ بلاشبہ مہنگائی کے ایک اور نئے سیلاب کاپیش خیمہ ثابت ہوگا۔ امید کی جاسکتی ہے کہ نگران حکومت عوام کی حالت زار اور مالی مشکلات کا ادارک کرتے ہوئے گیس ٹیرف میں اضافے پر نظر ثانی کرتے ہوئے اس اضافے میں کچھ کمی کرئے گی تاکہ عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ نہ ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں